برن آوٹ … جب انسان بے حال ہو جائے
دور جدید کی ایک پریشان کن طبی حالت سے بچاؤ کے مفید و پُراثر مشورے
زمانہ قدیم میں انسان کی روزمرہ زندگی کا دائرہ بہت محدود تھا: صبح اٹھتے ہی کھانے پینے کا بندوبست کرنا پھر رات کو سو جانا اور بس! دور جدید میں مگر انسان کی زندگی کئی جہات رکھتی ہے: ملازمت یا کاروبار، خاندان، تفریح، سیر و سفر، ملنا ملانا، میڈیا پر وقت گذارنا اور کھانا پینا۔ بعض اوقات انسان اپنی روزمرہ سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے اتنا زیادہ مصروف ہو جاتا ہے کہ اسے آرام کرنے اور ٹھیک سے سونے کا بھی موقع نہیں ملتا۔ تبھی وہ دور حاضر کے ایک انوکھے طبی خلل ''برن آؤٹ'' (Burnout) کا شکار ہو جاتا ہے جسے اردو میں ''خاتمہ ِ توانائی'' کہہ سکتے ہیں۔ اس کیفیت میں انسان تھکن اور توانائی کی کمی کے باعث روزمرہ زندگی کے مطالبات کماحقہ انداز میں پورے نہیں کر پاتا۔ یہ ناکامی اسے مسلسل ذہنی و جسمانی دباؤ یا سٹریس میں مبتلا رکھتی ہے۔ تب یہ حالت برن آوٹ کی شدت بڑھا دیتی ہے۔
انسان برن آوٹ کی حالت میں جذباتی، ذہنی اور جسمانی طور پہ بہت تھک جاتا ہے کیونکہ اس کے جسم و دماغ کو آرام کرنے کا وقت نہیں ملتا۔ کوئی صدمہ، غم یا غصّے کی بات بھی انسان پہ طویل عرصہ چھا کر اسے برن آوٹ میں مبتلا کر سکتی ہے۔ رفتہ رفتہ ایسا وقت آتا ہے کہ انسان کسی بات میں خوشی محسوس نہیں کرتا اور امید کا دامن بھی ہاتھ سے چھوڑ دیتا ہے۔
برن آوٹ کا ایک بہت بڑا نقصان یہ ہے کہ انسان اپنی تمام تر توانائیوں کی مدد سے کام نہیں کر پاتا۔ یوں اس کے اکثر کام خراب ہونے لگتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں انسان مایوسی، ناامیدی، قنوطیت اور غصّہ محسوس کرتا ہے۔ بالآخر اُسے لگتا ہے کہ وہ کوئی کام ٹھیک طرح نہیں کر سکتا اور دنیا پہ بوجھ بن چکا۔
برن آوٹ کے بطن سے جنم لینے والی خرابیاں انسانی زندگی کے سبھی گوشوں ... گھر، دفتر، تفریح اور سماجی سرگرمیوں کو متاثر کرتی ہیں۔ یہی نہیں، اگر انسان برن آوٹ میں طویل عرصہ مبتلا رہے تو اسے جسمانی امراض لاحق ہو سکتے ہیں، مثلاً بخار و فلو، کھانسی وغیرہ۔ یہی وجہ ہے، ڈاکٹر کہتے ہیں کہ انسان کو احساس ہو کہ وہ برن آوٹ کا نشانہ بن رہا ہے تو ضروری ہے، وہ اس کیفیت سے نکلنے و بچنے کے اقدامات فوراً اپنا لے۔
جنم لینے کی نشانیاں
ماہرین نفسیات و عضویات کی رو سے درج ذیل نشانیاں سامنے آئیں تو سمجھیے کہ آپ برن آوٹ کا شکار ہونے والے ہیں:
٭ ایسا لگے کہ ہر دن بُرا ہے۔
٭ گھر یا دفتر پر توجہ دینا وقت و توانائی ضائع کرنے کے مترادف لگتا ہے۔
٭ سارا وقت تھکن طاری رہتی ہے۔
٭ دن میں بیشتر وقت کام نیم دلی اور طوعاً کراہاً ہوتا ہے۔
٭...آپ کو لگتا ہے کہ جیسا بھی کام کر لیں، اس کی حوصلہ افزائی نہیں ہو گی اور نہ اس سے کوئی فرق پڑے گا۔
'خاتمہ ِ توانائی 'کی علامات
برن آوٹ بتدریج پیدا ہونے والا عمل ہے، یہ یک دم انسان کو نہیں دبوچ لیتا۔ تاہم اسے جنم دینے والی وجوہ برقرار رہیں تو آخر انسان اس میں مبتلا ہو کر رہتا ہے۔ مثلاً آپ چند ماہ سے خود کو بے یارومددگار اور کام کی زیادتی کا شکار محسوس کر رہے ہیں، اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی کوئی تعریف نہیں کرتا۔ اکثر صبح آپ کو بستر سے نکلتے ہوئے ہرکولیس جتنی طاقت درکار ہوتی ہے۔ اگر یہ محسوسات بیشتر وقت آپ کو گھیرے رکھیں تو سمجھ لیجیے کہ آپ برن آوٹ کی حالت میں گرفتار ہو رہے ہیں۔
آغاز میں علامات کا زور کم ہوتا ہے، مگر آہستہ آہستہ ان میں شدت آ جاتی ہے۔ لہذا ابتدائی نشانیوں کو خطرے کی علامت سمجھیے اور برن آوٹ سے بچنے کی تدابیر اختیار کر لیں۔ اگر انسان خاص طور پہ ذہنی دباؤ میں کمی لے آئے تو وہ برن آوٹ کے زور دار حملے سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ مگر ان نشانیوں پر توجہ نہ دی جائے تو برن آوٹ آخر انسان کو آ دبوچتا ہے۔
جسمانی علامات
٭ بیشتر وقت تھکن اور اضمحلال محسوس کرنا
٭ مدافعتی نظام کمزور ہو جانا اور اکثر بیمار رہنا
٭ اکثر سر درد رہے اور عضلات میں تکلیف
٭ بھوک اور نیند کی عادات تبدیل ہو جانا
جذباتی علامات
٭ خود کو ناکام سمجھنا اور خوداعتمادی میں کمی آنا
٭ شکست خوردہ، مسائل میں پھنسا ہونا سمجھنا
٭ کسمپرسی اور دنیا میں اکیلے ہونے کا احساس
٭ آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کی امنگوں کا خاتمہ
٭ دماغ پر منفی پن کا طاری ہونا، ہر چیز کا تاریک پہلو دیکھنا
٭ روزمرہ زندگی کے کام کرتے ہوئے لطف نہ لینا اور کامیابی کی حس سے محرومی
رویئے میں تبدیلی کی علامات
٭ ذمے داریاں پوری کرنے سے منہ موڑ لینا
٭ اپنوں اور غیروں سے دور ہو جانا
٭ خیالی پلاؤ پکانا، کام کرنے میں بہت زیادہ دیر کرنا
٭ منشیات یا ادویہ کا سہارا لے کر کام انجام دینا
٭ اپنی فرسٹریشن کو دوسروں میں منتقل کرنے کی کوشش کرنا
٭ کام پر دیر سے سے آنا اور جلد چلے جانا
یہ یاد رہے کہ برن آوٹ، سٹریس اور ڈپریشن سے مختلف ہے۔ سٹریس جتنی بھی زیادہ ہو، انسان اگر یہ محسوس کرے کہ وہ اپنی کوششوں سے حالات ٹھیک کر سکتا ہے تو وہ بہتر محسوس کرتا ہے۔ جبکہ برن آوٹ میں گرفتار انسان کی تو ساری امیدیں ختم ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح ڈپریشن اور برن آوٹ میں بھی خاصا فرق ہے، گو ان کی بعض علامات ملتی جلتی ہے۔ ایک بڑا فرق یہ ہے کہ ڈپریشن سکہ بند مرض ہے۔ نیز کئی وجوہ مل کر اسے جنم دیتی ہیں۔ جبکہ برن آوٹ بنیادی طور پہ مسلسل کام کرنے اور آرام نہ ملنے سے پیدا ہوتا ہے۔
علاج
(1) نماز پڑھیے اور پروردگار سے لو لگائیے۔ جدید طبی تحیق سے ثابت ہو چکا کہ خدا تعالی کی عبادت کرنے اور اس پہ ایمان رکھنے والے مرد و زن مایوسی کا کم نشانہ بنتے اور پُرامید رہتے ہیں۔ ان میں سٹریس پیدا کرنے والے ہارمون مثلاً کورٹیسول اور ایڈرینالین بھی کم پیدا ہوتے ہیں۔
(2) باقاعدگی سے ورزش کیجیے۔ اورقدرت کے جلو میں وقت گذارئیے۔ پرندوں، درختوں اور جانوروں کو دیکھیے اور ایسی سرگرمیاں انجام دیں جن سے آپ نقل وحرکت کریں۔ یوں پریشانیوں اور مسائل سے دھیان بٹ جاتا ہے اور انسان اپنے وقت سے لطف لیتا ہے۔ یہ حالت اس میں سٹریس کے ہارمون کم پیدا کرنے لگتی ہے۔
(3) روزانہ سات آٹھ گھنٹے کی نیند لینا بہت ضروری ہے۔ نیند لینے کے بعد انسان تازہ دم ہو جاتا ہے اور پھر مسائل زندگی سے بخوبی عہدہ برا ہوتا ہے۔
(4) فارغ اوقات میں ایسی سرگرمیاں اپنائیے جو آپ کی مختلف حسّیں بیدار کر سکیں۔ مثلاً کھانا پکائیے، باغ میں جا کر تصاویر اتارئیے، گانے گائیے، مصوری کیجیے، کوئی کہانی یا مضمون لکھیے۔ یہ تمام سرگرمیاں ذہنی وجسمانی دباؤ کم کرنے میں معاون بنتی ہیں جو برن آوٹ جنم لینے کا سبب ہیں۔
(5) غذائیات سے بھرپور کھانے کھائیے اور جنک یعنی ردی غذا سے اجتناب کیجیے۔ جنک فوڈ انسان میں بلڈ پریشر اور ذیابیطس پیدا کر کے اسے برن آوٹ کی سمت دھکیل دیتا ہے۔
(6) اپنے اوپر بہت زیادہ کام نہ لادیں اور نہ ہی ضرورت سے زیادہ دباؤ لیں۔ اس بات کو سمجھیے کہ آپ ہر کام نہیں کر سکتے۔ لہذا دوسروں سے مدد لینا فطری امر ہے۔
(7) بہترین طریق کار یہ ہے کہ حقائق کی بنیاد پر اپنی منازل طے کریں اور پھر اعتدال پسند چال اختیار کر کے اپنی منزل تک پہنچنے کی کوشش کریں۔
(8) ایسی عادات اختیار کیجیے جنھیں روزانہ انجام دے سکیں۔ مثال کے طور پہ کام کے بعد چہرے پر پانی کے چھینٹے مارئیے یا غسل کیجیے۔ دفتر سے گھر پہنچ کر صاف کپڑے پہنیے۔ دس بارہ منٹ تک بے حس وحرکت بیٹھیے۔ من پسند گانے سنیے۔ ڈائری لکھیے اور ایسی نعمتوں کا ذکر کیجیے جو آج آپ کو حاصل ہوئیں۔ خود کو حاصل نعمتوں پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیجیے۔
روزانہ مخصوص عادات اختیار کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ کام کے بعد وہ تھکن اتارکر اعصاب پُرسکون کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ ان کے ذریعے انسان حال میں وقت گذارتا اور ماضی و مستقبل میں زیادہ دور تک نہیں جاتا۔ لہذا روزمرہ زندگی کی مشکلات اور مسائل سے ہار نہ مانیے، درج بالا مشوروں پر عمل کیجیے اور برن آوٹ سے نجات پا لیں۔ یہی نہیں، ان تجاویز پر کاربند ہو کر آپ برن آوٹ سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔