پاکستانی آئی ٹی انڈسٹری 6ارب ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے او آئی سی سی آئی
اوورسیز چیمبر 200 سے زائد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی نمائندگی کرتے ہوئےملکی اقتصادی ترقی میں اہم حصہ ڈال رہا ہے، ریحان شیخ
صدر اوورسیز انویسٹرز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہا ہے کہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری سالانہ 6ارب ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، 2028 تک پاکستان کی آئی ٹی اور آئی ٹی سے چلنے والی خدمات کی ایکسپورٹ آمدنی 10سے 18ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
او آئی سی سی آئی کے صدر ریحان شیخ نے اپنے کلیدی خطاب میں ملک میں آئی ٹی سیکٹر کے مستقبل کیلئے ایک پر امید وژن کا اشتراک کیا جس میں آئی ٹی اور آئی ٹی سے چلنے والی خدمات میں ترقی کیلیے پاکستان میں نمایاں امکانات کی نشاندہی کی گئی جس میں اصلاحات کے ذریعے ملکی انڈسٹری کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹ آمدنی کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں ایک مضبوط آئی ٹی ماحولیاتی نظام کی ضرورت پر زور یتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف کاروباری ترقی کیلیے اہم ہے بلکہ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور پاکستان میں پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کیلیے ایک سنگِ بنیاد بن سکتا ہے۔
ریحان شیخ نے ان چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی جن سے نمٹنے کیلیے پاکستان کو آئی ٹی کے شعبے میں عالمی سطح پر آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان چیلنجز میں اے آئی، سائبر سیکیوریٹی، انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے جیسے مخصوص شعبوں میں مہارت کے فرق کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ مسلسل سرمایہ کاری اور پالیسی سپورٹ کو یقینی بناناہے۔
انہوں نے کہاکہ آئی ٹی خدمات میں سرمایہ کاری اور ان کو ترجیح دینا عالمی سرمایہ کاروں کو ایک مضبوط پیغام دیتا ہے کہ پاکستان میں نہ صرف کاروبار کیلیے حالات سازگار ہیں بلکہ پاکستان جدّت اور ترقی کیلیے پیچیدہ اور ہائی ٹیک آپریشنز کو بھی سپورٹ فراہم کرنے کیلیے تیار ہے۔
ریحان شیخ نے کہاکہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری سالانہ 6ارب ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور 2028 تک پاکستان کی آئی ٹی اور آئی ٹی سے چلنے والی خدمات کی ایکسپورٹ آمدنی 10سے 18ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے ڈیجٹیلائزیشن کی تبدیلی کی صلاحیت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ 2030تک ڈیجیٹلائزیشن کی تبدیلی پاکستان کیلیے 35 بلین ڈالر کی اقتصادی ویلیو لاسکتی ہے۔ اسمال میڈیم انٹرپرائزز اور زراعت جیسے اہم شعبے جو پاکستان کی جی ڈی پی کا تقریباً 2تہائی حصہ ہیں کو ڈیجیٹائز کرنے سے ملک اپنی جی ڈی پی، روزگار کی شرح اور برآمدات میں نمایاں اضافہ کرسکتا ہے۔
ریحان شیخ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ مالیاتی رسائی کو بڑھانے کیلئے ڈیجیٹل آن بورڈنگ جیسی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کیلیے اسٹیٹ بینک کے قومی مالیاتی شمولیت کی حکمتِ عملی کو عملی جامہ پہنانے جیسے اقدامات خاص طورپر قابلِ قدر ہیں۔
انہوں نے ملک کے بڑھتے ہوئے مالیاتی منظر نامے کے ثبوت کے طورپر انڈسٹری میں 5ڈیجیٹل بینکوں کی شمولیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ان بینکوں میں بہت سے بینکوں کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی سپورٹ حاصل ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کے آئی ٹی منظر نامے میں جدّت اور بیسٹ پریکٹسز لانے میں ملٹی نیشنل کمپنیوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اور پاکستان نے انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون اپنانے میں متاثر کن پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اوورسیز چیمبر 200 سے زائد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی نمائندگی کررہا ہے اور ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم حصہ ڈال رہا ہے۔ اپنے اختتامی کلمات میں ریحان شیخ نے وزیرِ اعظم کے تحت آئی ٹی اور ٹیلی کام کی وزارت پر اعتماد کا اظہار کیا اور او آئی سی سی آئی کی غیر متزلزل سپورٹ کا اعاد ہ کیا۔
ریحان شیخ نے حکومت، نجی شعبے اور تعلیمی اداروں کے درمیان آئی ٹی سیکٹر کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے اور ملک کی آئی ٹی انڈسٹری کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کیلئے مسلسل تعاون پر زور دیا۔
او آئی سی سی آئی کے صدر ریحان شیخ نے اپنے کلیدی خطاب میں ملک میں آئی ٹی سیکٹر کے مستقبل کیلئے ایک پر امید وژن کا اشتراک کیا جس میں آئی ٹی اور آئی ٹی سے چلنے والی خدمات میں ترقی کیلیے پاکستان میں نمایاں امکانات کی نشاندہی کی گئی جس میں اصلاحات کے ذریعے ملکی انڈسٹری کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹ آمدنی کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں ایک مضبوط آئی ٹی ماحولیاتی نظام کی ضرورت پر زور یتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف کاروباری ترقی کیلیے اہم ہے بلکہ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور پاکستان میں پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کیلیے ایک سنگِ بنیاد بن سکتا ہے۔
ریحان شیخ نے ان چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی جن سے نمٹنے کیلیے پاکستان کو آئی ٹی کے شعبے میں عالمی سطح پر آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان چیلنجز میں اے آئی، سائبر سیکیوریٹی، انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے جیسے مخصوص شعبوں میں مہارت کے فرق کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ مسلسل سرمایہ کاری اور پالیسی سپورٹ کو یقینی بناناہے۔
انہوں نے کہاکہ آئی ٹی خدمات میں سرمایہ کاری اور ان کو ترجیح دینا عالمی سرمایہ کاروں کو ایک مضبوط پیغام دیتا ہے کہ پاکستان میں نہ صرف کاروبار کیلیے حالات سازگار ہیں بلکہ پاکستان جدّت اور ترقی کیلیے پیچیدہ اور ہائی ٹیک آپریشنز کو بھی سپورٹ فراہم کرنے کیلیے تیار ہے۔
ریحان شیخ نے کہاکہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری سالانہ 6ارب ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور 2028 تک پاکستان کی آئی ٹی اور آئی ٹی سے چلنے والی خدمات کی ایکسپورٹ آمدنی 10سے 18ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے ڈیجٹیلائزیشن کی تبدیلی کی صلاحیت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ 2030تک ڈیجیٹلائزیشن کی تبدیلی پاکستان کیلیے 35 بلین ڈالر کی اقتصادی ویلیو لاسکتی ہے۔ اسمال میڈیم انٹرپرائزز اور زراعت جیسے اہم شعبے جو پاکستان کی جی ڈی پی کا تقریباً 2تہائی حصہ ہیں کو ڈیجیٹائز کرنے سے ملک اپنی جی ڈی پی، روزگار کی شرح اور برآمدات میں نمایاں اضافہ کرسکتا ہے۔
ریحان شیخ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ مالیاتی رسائی کو بڑھانے کیلئے ڈیجیٹل آن بورڈنگ جیسی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کیلیے اسٹیٹ بینک کے قومی مالیاتی شمولیت کی حکمتِ عملی کو عملی جامہ پہنانے جیسے اقدامات خاص طورپر قابلِ قدر ہیں۔
انہوں نے ملک کے بڑھتے ہوئے مالیاتی منظر نامے کے ثبوت کے طورپر انڈسٹری میں 5ڈیجیٹل بینکوں کی شمولیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ان بینکوں میں بہت سے بینکوں کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی سپورٹ حاصل ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کے آئی ٹی منظر نامے میں جدّت اور بیسٹ پریکٹسز لانے میں ملٹی نیشنل کمپنیوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اور پاکستان نے انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون اپنانے میں متاثر کن پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اوورسیز چیمبر 200 سے زائد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی نمائندگی کررہا ہے اور ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم حصہ ڈال رہا ہے۔ اپنے اختتامی کلمات میں ریحان شیخ نے وزیرِ اعظم کے تحت آئی ٹی اور ٹیلی کام کی وزارت پر اعتماد کا اظہار کیا اور او آئی سی سی آئی کی غیر متزلزل سپورٹ کا اعاد ہ کیا۔
ریحان شیخ نے حکومت، نجی شعبے اور تعلیمی اداروں کے درمیان آئی ٹی سیکٹر کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے اور ملک کی آئی ٹی انڈسٹری کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کیلئے مسلسل تعاون پر زور دیا۔