سائٹ مقابلے میں ہلاک 3 مبینہ دہشت گردوں کی شناخت کرلی گئی
عبدالرحمن عرف ابوطارق اور معروف کی لاشیں سرد خانے میں موجود، عمران کی میت ورثا نے وصول کرلی
سائٹ کے علاقے میں پولیس مقابلے کے دوران ہلاک ہونے والے 3 مبینہ دہشت گردوں کی شناخت کر لی گئی، مقابلے میں ہلاک ہونے ملزم عمران کی میت ورثا نے وصول کرلی جبکہ ہلاک ہونے والے2ملزمان کی لاشیں تاحال ایدھی سرد خانے میں موجود ہیں۔
مقابلے میں ہلاک ہونے والے ملزم عمران کے والد کا کہنا ہے کہ عمران کو یکم رمضان کو حراست میں لیا گیا تھا اور عمران پر بے بنیاد الزام عائد کر کے اسے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا گیا، تفصیلات کے پیر کی شب سائٹ کے علاقے میوہ شاہ قبرستان کے قریب پولیس موبائل پر حملہ کرنے والے3 مبینہ دہشت گرد پولیس کی جوابی فائرنگ میں مارے گئے، گزشتہ روز پولیس مقابلے میں ہلاک ملزمان کی شناخت عمران عرف عمر خطاب ولد فاروق، عبدالرحمٰن عرف ابو طارق اور معروف عرف زاہد اﷲ عرف قاری شاہد کے نام سے کر لی گئی، مقابلے میں ہلاک ہونے ملزم عمران کی میت ورثا نے وصول کرلی جبکہ ہلاک ہونے والے2ملزمان کی لاشیں تاحال ایدھی سرد خانے میں موجود ہیں۔
مقابلے میں ہلاک ہونے والے ملزم عمران مکان نمبرB-435 بلاک 3 میٹروول کا رہائشی تھا، ملزم کے والد فاروق نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ پاکستان اسٹیل مل کے ریٹائرڈ ملازم ہیں انھوں نے بتایا کہ عمران 2 بھائیوں میں چھوٹا تھا، انھوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے پر بے بنیاد الزام عائد کر کے اسے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا ہے ، انھوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو یکم رمضان المبارک میٹروول مسجد طیبہ کے قریب سے حراست میں لیا تھا، انھوں نے بتایا کہ انھوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے کا کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
انھوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا کالعدم تنظیم جیش محمد میں تھا تاہم 2سال قبل انھوں نے بیٹے سے تنظیم چھڑا دی تھی، ادھر ایس پی سائٹ فدا حسین نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سواتی گروپ سے ہے، ہلاک ہونے والے ملزمان پولیس پر حملوں ، بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھے ، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کے قبضے سے اسلحہ اور دستی بم برآمد ہوا ہے، انھوں نے بتایا کہ پولیس نے واقعے کا مقدمہ 256/2014بجرم دفعہ 353،324،427/34اور انسداد دہشت گردی ایکٹ7-ATA کے تحت سرکار مدعیت میں پاک کالونی تھانے میں درج کر کے تفتیش شروع کردی گئی۔
مقابلے میں ہلاک ہونے والے ملزم عمران کے والد کا کہنا ہے کہ عمران کو یکم رمضان کو حراست میں لیا گیا تھا اور عمران پر بے بنیاد الزام عائد کر کے اسے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا گیا، تفصیلات کے پیر کی شب سائٹ کے علاقے میوہ شاہ قبرستان کے قریب پولیس موبائل پر حملہ کرنے والے3 مبینہ دہشت گرد پولیس کی جوابی فائرنگ میں مارے گئے، گزشتہ روز پولیس مقابلے میں ہلاک ملزمان کی شناخت عمران عرف عمر خطاب ولد فاروق، عبدالرحمٰن عرف ابو طارق اور معروف عرف زاہد اﷲ عرف قاری شاہد کے نام سے کر لی گئی، مقابلے میں ہلاک ہونے ملزم عمران کی میت ورثا نے وصول کرلی جبکہ ہلاک ہونے والے2ملزمان کی لاشیں تاحال ایدھی سرد خانے میں موجود ہیں۔
مقابلے میں ہلاک ہونے والے ملزم عمران مکان نمبرB-435 بلاک 3 میٹروول کا رہائشی تھا، ملزم کے والد فاروق نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ پاکستان اسٹیل مل کے ریٹائرڈ ملازم ہیں انھوں نے بتایا کہ عمران 2 بھائیوں میں چھوٹا تھا، انھوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے پر بے بنیاد الزام عائد کر کے اسے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا ہے ، انھوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو یکم رمضان المبارک میٹروول مسجد طیبہ کے قریب سے حراست میں لیا تھا، انھوں نے بتایا کہ انھوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے کا کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
انھوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا کالعدم تنظیم جیش محمد میں تھا تاہم 2سال قبل انھوں نے بیٹے سے تنظیم چھڑا دی تھی، ادھر ایس پی سائٹ فدا حسین نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سواتی گروپ سے ہے، ہلاک ہونے والے ملزمان پولیس پر حملوں ، بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھے ، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کے قبضے سے اسلحہ اور دستی بم برآمد ہوا ہے، انھوں نے بتایا کہ پولیس نے واقعے کا مقدمہ 256/2014بجرم دفعہ 353،324،427/34اور انسداد دہشت گردی ایکٹ7-ATA کے تحت سرکار مدعیت میں پاک کالونی تھانے میں درج کر کے تفتیش شروع کردی گئی۔