مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کا ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان

ہم ملکی معیشت چلانے کے لیے مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھنے کو تیار ہیں، کاشف چوہدری


Irshad Ansari August 29, 2024
مرکزی تنظیم تاجران کے صدر نے کہا کہ مشاورت سے آئندہ کے لائحہ عمل کو حتمی شکل دین گے—فوٹو: فائل

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے ملک گیر شٹر ڈان ہڑتال کے پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں پہلے تین دن کے لیے ملک گیر ہڑتال اور بعدازاں غیر معینہ مدت کے لیے ملک گیر پہیہ جام کے آپشن پر غور کیا جا رہا ہے۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں تاجر رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چوہدری نے کہا کہ حکومتی ترجمان عقل کے اندھے حقائق سے بے خبر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی درباریوں اور شیشے کے محلات میں بیٹھنے والوں کو نہیں پتا کہ تاجر کتنے قسم کے ٹیکس دیتے ہیں، تاجر انکم ٹیکس،کیپیٹل گین ٹیکس، ویلیو ایڈڈ ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی ود ہولڈنگ ٹیکس دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاجر ورکرز ویلفیئر فنڈ، ایکسائز ڈیوٹی ٹی وی کو چلانے سمیت 44 قسم کے ٹیکسز دیتے ہیں، تاجر 44 قسم کے ٹیکس دینے کے علاوہ اور کتنے ٹیکس دیں، لاتعداد ٹیکسز دینے کے باوجود مہنگی بجلی اور گیس ملتی نہیں ہے، پانی تک مہنگا ملتا اور کوڑے کے ڈھیر، بند سیوریج لائنیں حکومتوں کی کارکردگی ہے۔

کاشف چوہدری نے کہا کہ حکمرانوں آؤ ہم سے دکانوں اور کارخانوں کی چابیاں لے لو اور خود کاروبار چلاؤ، نام نہاد تاجر دوست اسکیم بناتے وقت کس سے مشاورت کی گئی، تاجر دوست اسکیم پر حقیقی تاجر قیادت سے تو مشاورت نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ترجمان جھوٹ اور منافقت پر مبنی پروپگینڈا چھوڑ دیں، ہم ملکی معیشت چلانے کے لیے مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھنے کو تیار ہیں، وزرا کہتے ہیں تاجر ٹیکس نہیں دیتا، درحقیقت پارلیمنٹیرینز خود ٹیکس نہیں دیتے، ہمیں درس دینے سے پہلے حکمران اپنے گریبانوں میں جھانکیں۔

یہ بھی پڑھیں:بجلی کے بلوں میں اضافے، ٹیکسوں کیخلاف ملک گیرشٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی

انہوں نے کہا کہ 188 ممبران قومی و سینیٹ اسمبلی ایسے ہیں، جنہوں نے اپنے گوشوارے تک جمع نہیں کروائے، ایک ہزار 3 اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سینیٹرز نے 125 ارب روپے کی آمدن ظاہر کی، سارے پارلیمنٹیرینز نے مجموعی طور پر ایک ارب ٹیکس جمع کرایا۔

کاشف چوہدری نے مطالبہ کیا کہ ایسی قانون سازی کی جائے کہ انکم ٹیکس نہ دینے والا کوئی بھی عوامی عہدے کا اہل نہ ہو، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی کو لائف ٹائم کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ جہازوں میں سفر اور دیگر مفت سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، اراکین پارلیمنٹ کے ترقیاتی فنڈز اور الاؤنسز پر پابندی عائد کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور تاجر ایک معاہدے کے تحت ٹیکس دیتے ہیں، ٹیکس کی رقم عام آدمی کی صحت اور تعلیم کی سہولیات پر خرچ کرنے کے لیے دی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ٹیکس کا پیسہ عوام پر خرچ نہیں ہوگا تو سوال تو اٹھیں گے، تاجر دوست اسکیم کے تحت انہوں نے فکس ٹیکس عائد کر دیا تاجر دوست اسکیم کو کسی صورت نہیں مانیں گے۔

کاشف چوہدری نے کہا کہ اس سکیم کے تحت جو سلیب بنائے گئے وہ کون سے سروے اور قانون کے تحت بنائے گئے، ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اب تاجروں کے اعصاب کی جنگ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تاجروں نے ثابت کیا حکمرانوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا جائے گا، منعم ظفر

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی ار کو فرینڈلی بورڈ آف ریونیو بنانا پڑے گا نہیں تو اس سے بند کر کے نیا ادارہ بنانا ہوگا، ایف بی آر کی بنیاد رشوت اور کرپشن پر نہیں ہونی چاہیے ایف بی آر کی بنیاد ایک دوسرے کو عزت دینے پر ہونی چاہیے، پیچیدہ کے بجائے آسان اور سادہ نظام لانا ہوگا، ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی قومی خزانے میں جائے۔

صدر مرکزی تنظیم تاجران نے کہا کہ مختلف کاروباروں کی شرح منافع طے کی جائے، اگر حکومت ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آئی ہے تو ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن لگان نہیں دیں گے، ہم ٹیکس حکمرانوں کی عیاشیوں اور محلات کے لیے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک گیر مشاورت کر رہے ہیں، تین دن کے لیے ملک کو دوبارہ بند کرنے اور غیر معینہ مدت کے لیے شٹر ڈان کے آپشن پر غور کر رہے ہیں، ہمیں مجبور نہ کریں کہ تاجروں کے ساتھ قوم بھی ساتھ نکلے، اگر تاجروں کے ساتھ قوم بھی نکل پڑی تو انہیں وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر جانے سے پھر کوئی نہیں روک سکے گا۔

کاشف چوہدری نے کہا کہ تجارت اور معیشت بچاؤ مزاحمتی تحریک ختم نہیں ہوئی، ملک گیر شٹر ڈاؤن کامیاب ہڑتال کا پہلا مرحلہ تھا، دوبارہ پورے ملک کے دورے پر جا رہا ہوں، دورے کے دوران تمام طبقات کی تنظیموں سے مشاورت کر کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، ہم پاکستان چلانا اور بچانا چاہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں