اسپین میں بھینسے کی دوڑبدل گئی خونی ریس میں

اس قدیم اور خونی دوڑ کا آغاز 1911 میں ہوا تھا اور اب تک اس دوڑ کےدوران 15 سے زائد دیوانے اپنی جان کی بازی لگا چکے ہیں


ویب ڈیسک July 09, 2014
اسپین میں جاری بھینسے کی خونی ریس میں کئی افراد زخمی ہوگئے ۔ اے ایف پی فوٹو

KARACHI:

شوق کا جنون کبھی کبھی موت کی طرف دھکیل دیتا ہے ایسا ہی کچھ ہوتا ہے اسپین میں بل فائٹنگ کے دوران جب بھینسے کی دوڑ کے کچھ دیوانے تو جان سے چلے جاتے ہیں اور کچھ تڑوا بیٹھتے ہیں اپنے ہاتھ پاؤن لیکن پھر بھی اپنے شوق کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس خونی کھیل کا حصہ بن جاتے ہیں۔


پامپلونا میں منعقدہ سین فرمن فیسٹول میں یوں تو بہت کچھ دلچسپ اور دلکش ہوتا ہے لیکن بل فائٹنگ سب کی توجہ کا مرکز ہوتی ہےاوراس کھیل کو دیکھنے والے دیوانوں کا شوق دیدنی ہوتا ہے، اس بار بھی یہ کھیل خونی ثابت ہوا، سفید کپڑوں میں ملبوس اور گردن میں سرخ رنگ کا رومال باندھے سیکڑوں افراد بڑے طمطراق سے میدان میں اترے اوربڑے حوصلے کے ساتھ ان خونخوار بھیینسے کےسامنے کھڑے ہوگئے، پھر کیا تھا بھینسے چھوڑ دیئے گئے اور یہ فائٹرز آگے آگے اور بھینسے ان کے تعاقب میں پیچھے پیچھے۔ پامپلونا کی تنگ گلیوں میں دوڑنا ایک مشکل کام تھا۔ بھینسے نے سبھی کو آہنی ہاتھوں لیااوراسی کشمکش میں 3افراد زخمی ہوگے جبکہ ایک شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچ گیا۔


ان خونی بھینسے نے دولرس رینچ سے پامپلونا رنگ تک کا 850 میٹر کا سفر صرف 2 منٹ اور 22 سیکنڈ میں پورا کر لیا لیکن اس دوران انہوں نے سب کو ناکوں چنے چبوا دیئے،اس دوران جب دوڑ لگی تو کئی بھاگنے والے تو ریس کے راستے کے ساتھ ساتھ بنی دیوار کے ساتھ ٹکرا کر زمین بوس ہوگئے اور کئی بھینسے کے پاؤں کے تلے روندے گئے لیکن حوصلہ دیکھئے سب کا اگلی بار پھر اس دوڑ کا حصہ بننے کا عزم اب بھی تازہ تھا۔ ایک 52 سالہ شخص کو تو بھینسے نے خوب آڑھے ہاتھوں لیا اور کئی بار پٹخا اور وہ صاحب ابھی تک اسپتال میں لیٹے کررہا رہے ہیں۔


واضح رہے کہ اس قدیم اور خونی دوڑ کا آغاز 1911 میں ہوا تھا اور اب تک اس دوڑ کےدوران 15 سے زائد دیوانے اپنی جان کی بازی لگا چکے ہیں۔ 1926 میں مشہور ہسپانوی مصنف اینرسٹ کے ناول دی سن آلسو رائزز نے اس کھیل کو دنیا بھر میں مقبول بنادیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں