برطانیہ کا پاکستان سمیت11 ممالک کے پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ
پہلے مرحلے میں رواں سال کے آخر تک 14 ہزار سے زائد پناہ گزینوں کو ڈی پورٹ کرنے کی منصوبہ بندی کرلی
برطانیہ کی نومنتخب لیبر پارٹی کی حکومت نے ملک میں موجود غیر قانونی تارکین وطن پناہ گزینوں کو واپس ان کے آبائی ممالک بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی حکومت نے 3 سالہ ڈی پورٹ پروگرام کے پہلے مرحلے میں رواں سال کے آخر تک 11 ممالک کے 14 ہزار سے زائد تارکین وطن پناہ گزینوں کو ڈی پورٹ کرنے کی منصوبہ بندی کرلی۔
اس حوالے سے برطانوی وزارت داخلہ نے تارک وطن پناہ گزینوں کو ان کے آبائی ملک بھیجنے کے لیے ایک اشتہار بھی دیا جس میں اگلے 3 برسوں میں تارکین وطن کو بھیجنے کے لیے ٹینڈرز طلب کیا گیا ہے۔
ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات کی مد میں تخمینہ ایک کروڑ 50 لاکھ پاؤنڈز لگایا گیا ہے جب کہ کھانا فراہم کرنے کے علاوہ، ان کے خاندان اور نوکری کی تلاش میں مدد فراہم کرنا بھی شامل ہے۔
جن ممالک کے تارکین وطن کو واپس بھیجا جائے گا ان میں البانیہ، بنگلا دیش، ایتھوپیا، گھانا، بھارت، عراق، جمیکا، نائیجیریا، پاکستان، ویت نام اور زمبابوے شامل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی حکومت نے 3 سالہ ڈی پورٹ پروگرام کے پہلے مرحلے میں رواں سال کے آخر تک 11 ممالک کے 14 ہزار سے زائد تارکین وطن پناہ گزینوں کو ڈی پورٹ کرنے کی منصوبہ بندی کرلی۔
اس حوالے سے برطانوی وزارت داخلہ نے تارک وطن پناہ گزینوں کو ان کے آبائی ملک بھیجنے کے لیے ایک اشتہار بھی دیا جس میں اگلے 3 برسوں میں تارکین وطن کو بھیجنے کے لیے ٹینڈرز طلب کیا گیا ہے۔
ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات کی مد میں تخمینہ ایک کروڑ 50 لاکھ پاؤنڈز لگایا گیا ہے جب کہ کھانا فراہم کرنے کے علاوہ، ان کے خاندان اور نوکری کی تلاش میں مدد فراہم کرنا بھی شامل ہے۔
جن ممالک کے تارکین وطن کو واپس بھیجا جائے گا ان میں البانیہ، بنگلا دیش، ایتھوپیا، گھانا، بھارت، عراق، جمیکا، نائیجیریا، پاکستان، ویت نام اور زمبابوے شامل ہیں۔