ستمبر میں پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات کے لیے کوششیں شروع
اگلے ماہ پاک بھارت سیکریٹری خارجہ کی ملاقات پراتفاق ہوگیا، اب شیڈول اور مقام کے تعین پربات ہورہی ہے
پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پرملاقات کروانے کیلیے سفارتی سطح پر کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔
اس حوالے سے ''خفیہ سفارت کاری'' کے ساتھ ساتھ باضابطہ طور پر بھی سفارتی چینلز بروئے کارلائے جارہے ہیں اور اگلے ماہ پاک بھارت سیکریٹری خارجہ کی ملاقات پراتفاق ہوچکاہے، اب شیڈول اور مقام کے تعین پربات ہورہی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 69واں اجلاس 16سے 29ستمبر2014ء تک نیویارک میں جاری رہے گا۔اس اجلاس میں دیگر سربراہان مملکت کیساتھ ساتھ پاک بھارت وزرائے اعظم بھی شریک ہوں گے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اس موقع پرپاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کے کافی امکانات ہیں۔ملاقات کامقصد پاک بھارت مذاکرات میںتعطل اور ڈیڈ لاک دور کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی قیادت چاہتی ہے کہ زیادہ توجہ تجارتی امور اور عوامی سطح پر روابط پر مرکوز کی جائے جبکہ پاکستانی حکام چاہتے ہیں کہ کشمیر،سیاچن اور سرکریک کے ایشوز پربھی بامعنی مذاکرات کیے جائیں۔ذرائع کے مطابق ملاقات اور اس کے ایجنڈے پراتفاق رائے کیلیے سفارتی سطح پر کوششیںکی جارہی ہیں۔اس حوالے سے ڈاکٹر حسن عسکری نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انھیں اس اعلیٰ سطح کی ملاقات سے کسی خاص نتیجے یا بریک تھرو کی توقع نہیں۔دونوں وزرائے اعظم کو مذہبی حلقوںسمیت مختلف طبقات کی طرف سے دبائو کاسامنا ہے۔
اس حوالے سے ''خفیہ سفارت کاری'' کے ساتھ ساتھ باضابطہ طور پر بھی سفارتی چینلز بروئے کارلائے جارہے ہیں اور اگلے ماہ پاک بھارت سیکریٹری خارجہ کی ملاقات پراتفاق ہوچکاہے، اب شیڈول اور مقام کے تعین پربات ہورہی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 69واں اجلاس 16سے 29ستمبر2014ء تک نیویارک میں جاری رہے گا۔اس اجلاس میں دیگر سربراہان مملکت کیساتھ ساتھ پاک بھارت وزرائے اعظم بھی شریک ہوں گے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اس موقع پرپاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کے کافی امکانات ہیں۔ملاقات کامقصد پاک بھارت مذاکرات میںتعطل اور ڈیڈ لاک دور کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی قیادت چاہتی ہے کہ زیادہ توجہ تجارتی امور اور عوامی سطح پر روابط پر مرکوز کی جائے جبکہ پاکستانی حکام چاہتے ہیں کہ کشمیر،سیاچن اور سرکریک کے ایشوز پربھی بامعنی مذاکرات کیے جائیں۔ذرائع کے مطابق ملاقات اور اس کے ایجنڈے پراتفاق رائے کیلیے سفارتی سطح پر کوششیںکی جارہی ہیں۔اس حوالے سے ڈاکٹر حسن عسکری نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انھیں اس اعلیٰ سطح کی ملاقات سے کسی خاص نتیجے یا بریک تھرو کی توقع نہیں۔دونوں وزرائے اعظم کو مذہبی حلقوںسمیت مختلف طبقات کی طرف سے دبائو کاسامنا ہے۔