وزیراعلیٰ سندھ نے گھریلو صارفین کو ریلیف دینے کا منصوبہ اویس لغاری کے حوالےکردیا
وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر نے کم آمدنی والے بجلی صارفین کو ریلیف دینے کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گھریلو صارفین کو ریلیف دینے کا بڑا منصوبہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کے حوالے کردیا۔
پانچ سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف دینے ، پیک آور چارجز اور مختلف سلیبز ختم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ بجلی سستی ہوگی تو طلب بڑھے گی اور اضافی بجلی بھی استعمال میں آ جائےگی۔
وزیراعلیٰ سندھ ویڈیو لنک پر وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری سے بات کر رہے تھے۔وزیراعلیٰ کی معاونت صوبائی وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف اور سیکریٹری توانائی مصدق خان نے کی جبکہ وفاقی وزیر کی معاونت وفاقی وزیر توانائی ڈاکٹر فرخ عالم نے کی۔
وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر نے کم آمدنی والے بجلی صارفین کو ریلیف دینے کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ تین سے پانچ سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے کم آمدنی صارفین کو بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے۔
حکومت سندھ نے اس حوالے سے منصوبہ غور کےلیے وفاقی حکومت کو جمع کرادیا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ مختلف سلیبز ختم کرکے تمام گھریلو صارفین کےلیے یکساں نرخ مقرر کیے جائیں۔ اس سے بجلی کی کھپت میں اضافہ ہوگا۔
وفاقی وزیر اویس لغاری نے بتایا کہ وزیراعظم نے انہیں پہلے ہی کم آمدنی والے افراد کےلیے تفصیلی ریلیف پیکج تیار کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے۔ انہیں صدر آصف علی زرداری نے آپ سے مشورے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو مقامی ایندھن کا استعمال کرتے ہوئے بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنا ہوگا۔ بجلی سستی صرف لاگت کم ہونے سے ہی ہوسکتی ہے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ مختلف وجوہات کی بنا پر بجلی کی طلب میں کمی ہوگئی ہے۔ ڈیمانڈ کے حوالے سے پیک آور بھی تبدیل ہوگئے ہیں۔ اس لیے وزیراعلیٰ سندھ کی اس تجویز پر غور کیا جاسکتا ہے تاہم مختلف سلیبز کے خاتمے پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے تجویز دی کہ فیکٹریاں اگر نائٹ شفٹ شروع کریں تو انہیں کم نرخوں پر بجلی فراہم کی جائے اس طرح ایک طرف اضافی بجلی کو استعمال کیا جاسکتا ہے دوسری طرف روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ وہ مختلف تجاویز کو حتمی شکل دینے کےلیے وزیراعلیٰ کے ساتھ کراچی یا اسلام آباد میں الگ ملاقات کریں گے۔