کراچی یونیورسٹی کو گزشتہ ایک ہفتے میں بیرونی دباؤ میں لایا گیا رکن سنڈیکیٹ

سنڈیکیٹ ایجنڈے میں ایک حاضر سروس ہائی کورٹ جج کی ڈگری پر 40 سال بعد اعتراض رکھا جا رہا ہے، ڈاکٹر ریاض

رکن سنڈیکیٹ نے کہا کہ 40 سال بعد یجنڈے میں ایک جج کی ڈگری کا معاملہ رکھا جا رہا ہے—فوٹو: فائل

جامعہ کراچی کے رکن سنڈیکیٹ ریاض احمد نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے یونیورسٹی کو بیرونی دباؤ میں لایا گیا اور ان کی اہلیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈاکٹر ریاض پراسرار طور پر لاپتا ہوگئے ہیں اور سنڈیکیٹ کے اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوئے۔

جامعہ کراچی کی سینیٹ کا اجلاس ملتوی ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے جامعہ کراچی کے رکن سنڈیکیٹ ڈاکٹر ریاض احمد کا ایک بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں کراچی یونیورسٹی بیرونی دباؤ کا شکار ہے جبکہ ہم اراکین ہونے کے باوجود جامعہ کی ڈھال بننے میں ناکام ہیں جبکہ ہمیں چاہیے کہ ان عناصر کو سامنے لائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ کا اجلاس عین وقت پر سیکریٹری بورڈز کی ہدایت پر ملتوی کر دیا گیا تھا، سنڈیکیٹ ایجنڈے میں ایک حاضر سروس ہائی کورٹ جج کی ڈگری پر 40 سال بعد اعتراض رکھا جائےگا۔

ڈاکٹر ریاض احمد کا کہنا تھا کہ سنڈیکیٹ اجلاس سے دو ہفتہ قبل انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر انفیرمینز(یو ایف ایم)کمیٹی سے یک طرفہ کارروائی کرائی گئی اور اب یہ معاملہ سنڈیکیٹ میں لا کر اسلام آباد میں اقتدار کی رسہ کشی میں کراچی یونیورسٹی کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ بیرونی عناصر اس قدر دیدہ دلیری سے حملہ آور ہیں اور یونیورسٹی کو نجی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے آلہ سمجھتے ہیں، انتظامیہ کی کمزوری تو ہے ہی لیکن اس سے کہیں زیادہ ہم اساتذہ اور ہم منتخب نمائندوں کی بھی کمزوری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سنڈیکیٹ اراکین اور ٹیچرز سوسائٹی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ بیرونی حملوں کے پیش نظر یونیورسٹی کی ڈھال بنیں، کٹس اور سنڈیکیٹ اراکین کو ہمارے اختیار کی پامالی اور یونیورسٹی کو کھلواڑ سمجھنے والے عناصر کو سامنے لانا ہوگا۔

دریں اثنا ڈاکٹر ریاض کی اہلیہ نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ڈاکٹر ریاض آج سینڈکیٹ کے اجلاس میں شرکت کے لیے اپنے گھر سے سوا ایک بجے نکلے تھے تاہم نہ تو وہ جامعہ پہنچے اور نہ ہی اب ان سے رابطہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انجمن اساتذہ کا پر زور مطالبہ ہے کہ انتظامیہ اور متعلقہ ادارے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔


سینڈیکیٹ اجلاس میں شریک ایک رکن کے مطابق ڈاکٹر ریاض اجلاس میں غیر حاضر تھے، انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے سیکریٹری ڈاکٹر اسد خان تنولی اور اسلامی جمعیت طلبہ نے جامعہ کراچی سنڈیکیٹ کے رکن اور ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ اطلاقی کیمیا ڈاکٹر ریاض احمد کی پراسرار گمشدگی پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جامعہ کی انتظامیہ اور حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر ریاض کو ڈھونڈنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

وائس چانسلر کی زیرصدارت یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ کا اجلاس

بعد ازاں ہفتے کو جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی زیر صدارت سنڈیکیٹ کااجلاس وائس چانسلر سیکریٹریٹ جامعہ کراچی میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں سنڈیکیٹ کی 12 جون 2024 کی روداد کی توثیق اور قرارداد پر عمل درآمد کی رپورٹ کی منظوری دی گئی، اجلاس میں سلیکشن بورڈ کے اجلاس منعقدہ 2 جولائی اور20 اگست 2024 کی رودادوں کی توثیق کی گئی۔

اجلاس میں مختلف شعبہ جات کے صدور کی تعیناتی اور ڈاکٹر محمد اجمل خان انسٹی ٹیوٹ آف سسٹین ایبل ہیلو فائٹ یوٹیلائزیشن میں پروفیسر ڈاکٹر عرفان عزیز کی بطور ڈائریکٹر تین سال کی مدت کے لیے تقرری کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے خطوط کی روشنی میں جامعہ کراچی میں دوایکڑ قطعہ اراضی سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مختص کرنے کی اصولی منظوری دی گئی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ یہ زمین تجارتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کی جاسکتی اور زمین جامعہ کراچی کی ہی ملکیت رہے گی اور تعمیر ہونے والی عمارت بھی معاہدہ ختم ہونے کی صورت میں جامعہ کراچی کی ملکیت رہے گی۔

جامعیہ کی مذکورہ زمین کے حوالے سے انجینئر میمن عبدالجبار ممبر سنڈیکیٹ کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو سندھ ہائرایجوکیشن کمیشن کو قطعہ اراضی مختص کرنے کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرے گیہ۔

سنڈیکیٹ اجلاس کے دوران ایچ ای سی اسلام آباد جنسی ہراسانی کے خلاف تحفظ کی پالیسی 2024 نظرثانی شدہ کی بھی منظوری دی گئی۔
Load Next Story