ایکسپورٹ بیسڈ امپورٹس کے ٹیرف میں کمی کا فیصلہ
وزیراعظم نے وزیرتجارت جام کمال کی سربراہی میں جولائی میں ٹیرف ریشنلائزیشن کمیٹی قائم کی تھی
پاکستان نے امپورٹ ٹیرف میں کمی کرکے ٹریڈ کو لبرلائز کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے نتیجے میں ٹیکس آمدنی میں 476 ارب روپے کی کمی ہوگی، لیکن اس سے ملکی ایکسپورٹ میں اور معاشی گروتھ میں اضافہ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق ایکسپورٹ میں معاون اشیاء کی امپورٹ پر ٹیرف میں کمی کا یہ منصوبہ وزیراعظم شہباز شریف سے ڈسکس کیا گیا ہے اور وزیراعظم نے منصوبے کی اصولی منظوری بھی دے دی ہے، تاہم ابھی کابینہ سے منظوری باقی ہے، اور سب سے اہم مرحلہ آئی ایم ایف سے منظوری کا حصول ہے۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی سربراہی میں قائم اسپیشل کمیٹی نے اپنی تجویز میں بتایا کہ ایکسپورٹ میں درکار اشیاء کی امپورٹ پر ٹیرف میں کمی سے 5 سال کے دوران 476 ارب روپے کا نقصان ہوگا، لیکن اس کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور مقامی صنعتیں خطے کی دیگر صنعتوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلیں گی۔
منصوبے کے مطابق ایکسپورٹ بیسڈ امپورٹس سے ریگولیٹری ڈیوٹیز، ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹیز، سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ایکسپورٹ بیسڈ امپورٹس کی قیمتوں میں کمی لائی جاسکے، جبکہ ایوریج کسٹم ٹیرف کو 20 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
اسی طرح کسٹم ایکٹ کے ففتھ شیڈول کے تحت دیے گئے کسٹم ڈیوٹیز استشنیٰ کو بھی ختم کرنے کی تجویز ہے، دستاویزات کے مطابق منصوبے پر عملدرآمد سے 5 سال کے دوران 476 ارب روپے اور 3 سال کے دوران 282 ارب روپے کم ٹیکس وصول ہوسکے گا، ٹیکس آمدنی میں ہونے والی اس کمی کو معاشی سرگرمیوں کے نتیجے میں ہونے والی ٹیکس وصولیوں میںا ضافے سے پور کیا جائے گا۔
تاہم ایف بی آر منصوبے کی مخالفت کر رہا ہے، واضح رہے کہ وزیراعظم نے وزیرتجارت جام کمال کی سربراہی میں جولائی میں ٹیرف ریشنلائزیشن کمیٹی قائم کی تھی، توقع ہے کہ وزیراعظم آئی ایم ایف سے توثیق کرانے کے بعد ستمبر میں اس منصوبے کا اعلان کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق ایکسپورٹ میں معاون اشیاء کی امپورٹ پر ٹیرف میں کمی کا یہ منصوبہ وزیراعظم شہباز شریف سے ڈسکس کیا گیا ہے اور وزیراعظم نے منصوبے کی اصولی منظوری بھی دے دی ہے، تاہم ابھی کابینہ سے منظوری باقی ہے، اور سب سے اہم مرحلہ آئی ایم ایف سے منظوری کا حصول ہے۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی سربراہی میں قائم اسپیشل کمیٹی نے اپنی تجویز میں بتایا کہ ایکسپورٹ میں درکار اشیاء کی امپورٹ پر ٹیرف میں کمی سے 5 سال کے دوران 476 ارب روپے کا نقصان ہوگا، لیکن اس کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور مقامی صنعتیں خطے کی دیگر صنعتوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلیں گی۔
منصوبے کے مطابق ایکسپورٹ بیسڈ امپورٹس سے ریگولیٹری ڈیوٹیز، ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹیز، سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ایکسپورٹ بیسڈ امپورٹس کی قیمتوں میں کمی لائی جاسکے، جبکہ ایوریج کسٹم ٹیرف کو 20 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
اسی طرح کسٹم ایکٹ کے ففتھ شیڈول کے تحت دیے گئے کسٹم ڈیوٹیز استشنیٰ کو بھی ختم کرنے کی تجویز ہے، دستاویزات کے مطابق منصوبے پر عملدرآمد سے 5 سال کے دوران 476 ارب روپے اور 3 سال کے دوران 282 ارب روپے کم ٹیکس وصول ہوسکے گا، ٹیکس آمدنی میں ہونے والی اس کمی کو معاشی سرگرمیوں کے نتیجے میں ہونے والی ٹیکس وصولیوں میںا ضافے سے پور کیا جائے گا۔
تاہم ایف بی آر منصوبے کی مخالفت کر رہا ہے، واضح رہے کہ وزیراعظم نے وزیرتجارت جام کمال کی سربراہی میں جولائی میں ٹیرف ریشنلائزیشن کمیٹی قائم کی تھی، توقع ہے کہ وزیراعظم آئی ایم ایف سے توثیق کرانے کے بعد ستمبر میں اس منصوبے کا اعلان کریں گے۔