ارکان اسمبلی کی بڑی تعداد نے دہری شہریت چھپا رکھی ہے رحمن ملک

موبائل سروس بند کر کے فسادیوں کے منصوبے ناکام بنائے، وفاقی وزیرداخلہ۔


News Agencies September 22, 2012
موبائل سروس بند کر کے فسادیوں کے منصوبے ناکام بنائے، وفاقی وزیرداخلہ۔ فوٹو: ثناء/فائل

وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے انکشاف کیا ہے کہ پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کی بڑی تعداد دہری شہریت کی حامل ہے مگر انھوں نے خاموشی اختیارکررکھی ہے۔

عدالت یاحکومت کی طرف سے حکم ملا توان کی فہرست پیش کردوں گا، سپریم کورٹ نے دہری شہریت رکھنے والے صرف چند ارکان کے خلاف کارروائی کی ہے۔ وزیراعظم سیکریٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ یوم عشق رسول ؐ کے موقع پر دہشت گردی کاخطرہ تھا اور اس حوالے سے معلومات بھی موصول ہوئی تھیں جس کی وجہ سے وزیراعظم کی منظوری کے بعد بڑے شہروں میں موبائل فون سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا، شہریوں کو پرامن طریقے سے احتجاج کرناچاہیے کیونکہ حکومت بھی ان کے ساتھ احتجاج میں شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ کاش میاں نوازشریف اور عمران خان یوم عشق رسول ؐ پر سیاست چمکانے کے بجائے حکومت کے ساتھ اس دن کومناتے، انھوں نے کہا کہ امریکی نائب سفیر نے مجھے ملاقات کے دوران گستاخانہ فلم کے معاملے پر صدر اوباما اور ہلیری کلنٹن کے مذمتی پیغامات اور انٹرویوز کی وڈیوز دکھائی ہیں اور بتایا ہے کہ وہ ایک شخص کا فعل تھا جس پر اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیاہے، انھوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر فوج کوطلب نہیں کیا گیا تاہم جی ایچ کیو نے فوج کوالرٹ کردیاہے، ضرورت پڑنے پر کارروائی کیلیے فوج آجائے گی، انھوں نے کہا کہ اپنے خلاف آنے والے سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوس ہوں نہ دکھی ہوں اور نہ میرے ارادے کمزور ہوئے ہیں، دہری شہریت چھوڑنے کیلیے درخواست دے کر اپنا فرض پورا کردیا تھا تاہم برطانوی حکومت نے اس پر کارروائی میں تاخیر کی۔

چیئرمین سینیٹ کو اس کے متعلق تمام شواہد پیش کروں گا اور اپنا دفاع کروں گا، این این آئی کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر دہری شہریت والوں کے نام بتائے تووہ کہیںگے کہ خود تو ڈوبا تھا ہمیں بھی ساتھ ڈبو دیا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے دہری شہریت والے دیگر افراد سے سرٹیفکیٹس نہیں مانگے، صرف رحمٰن ملک ہی وکھرا ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز اور چیف جسٹس افتخارچوہدری کے خلاف میڈیا میں نشر ہونے والے پروگرامات کی تحقیقات کیلیے رجسٹرار سپریم کورٹ نے درخواست کی تھی اس پر کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ ڈپلومیٹک انکلیو میں حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ پرامن احتجاج سے ہی اپنا مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔

موبائل فون سروس بند کر کے فسادیوں کے منصوبوں کو ناکام بنایا گیا ہے اس پر شہریوں کو جو تکلیف ہو گی اس پر معذرت خواہ ہیں، موبائل فون اگر ساری برائیوں کی جڑ ہے تو اس کے ناجائز استعمال کو روکے جانے کے لیے اقدامات کریں گے۔ احتجاج کے دوران رحمن ملک نے اسلام آباد کی مختلف شاہراہوں اور داخلی راستوں کا دورہ کرکے سیکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیا جبکہ وزارت داخلہ میں قائم خصوصی سیل ملک بھر میں احتجاجی جلوسوں کو مانیٹر کرتا رہا۔ وزیر داخلہ نے اسلام آباد کا فضائی جائزہ بھی لیا اور سیکیورٹی کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں