سی پیک پر کام کرنے والے غیرملکیوں پرحملوں کی تفصیلات سامنے آگئیں
دہشت گردی کے حملوں میں سب سے زیادہ 17 چینی باشندے خیبرپختونخوا میں جاں بحق ہوئے، دستاویز
وزارت داخلہ نے سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے غیر ملکیوں پر حملوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت داخلہ نے سال 2020 تا 2024 کے درمیان چینی غیر ملکی اور جاپانی باشندوں پر حملوں کی تفصیلات پیش کیں۔ جس کے مطابق سندھ میں چینی اور جاپانی باشندوں پر تین دہشتگرد حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں پانچ غیرملکیوں سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوئے۔
وزارت داخلہ کے مطابق بلوچستان میں چینی باشندوں پر 2 حملے ہوئے، جس میں تین افراد زخمی ہوئے جبکہ خیبرپختونخوا میں چینی باشندوں پر 2 حملے ہوئے، جس میں دو سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 17 چینی باشندے جاں بحق اور خیبرپختونخوا میں 19 مقامی لوگ شہید ہوئے۔
دستاویز کے مطابق سال 2024 کی پہلی سہہ مائی میں خفیہ معلومات پر 2208 آپریشن کیے گئے، خفیہ آپریشنز میں 89 دہشت گرد ہلاک ہوئے اور 328 کو گرفتار کیا گیا۔ وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ افغانستان سے عسکریت پسندوں کے داخلے کو روکنے اور دہشت گرد تنظیموں کے استعمال میں آنے والے اسلحے اور مواد کی منتقلی کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ سرحد پر باڑ لگانے کا عمل جاری ہے جبکہ سنسان راستوں کی نگرانی کی جا رہی ہے، انسداد پرتشدد انتہاپسندی کی قومی پالیسی 2024 کا مسودہ تیار ہو چکا ہے، انسداد پر تشدد انتہا پسندی کی قومی پالیسی کی کے مسودے کی منظوری کابینہ سے لی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت داخلہ نے سال 2020 تا 2024 کے درمیان چینی غیر ملکی اور جاپانی باشندوں پر حملوں کی تفصیلات پیش کیں۔ جس کے مطابق سندھ میں چینی اور جاپانی باشندوں پر تین دہشتگرد حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں پانچ غیرملکیوں سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوئے۔
وزارت داخلہ کے مطابق بلوچستان میں چینی باشندوں پر 2 حملے ہوئے، جس میں تین افراد زخمی ہوئے جبکہ خیبرپختونخوا میں چینی باشندوں پر 2 حملے ہوئے، جس میں دو سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 17 چینی باشندے جاں بحق اور خیبرپختونخوا میں 19 مقامی لوگ شہید ہوئے۔
دستاویز کے مطابق سال 2024 کی پہلی سہہ مائی میں خفیہ معلومات پر 2208 آپریشن کیے گئے، خفیہ آپریشنز میں 89 دہشت گرد ہلاک ہوئے اور 328 کو گرفتار کیا گیا۔ وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ افغانستان سے عسکریت پسندوں کے داخلے کو روکنے اور دہشت گرد تنظیموں کے استعمال میں آنے والے اسلحے اور مواد کی منتقلی کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ سرحد پر باڑ لگانے کا عمل جاری ہے جبکہ سنسان راستوں کی نگرانی کی جا رہی ہے، انسداد پرتشدد انتہاپسندی کی قومی پالیسی 2024 کا مسودہ تیار ہو چکا ہے، انسداد پر تشدد انتہا پسندی کی قومی پالیسی کی کے مسودے کی منظوری کابینہ سے لی جائے گی۔