پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں مندی سرمایہ کاروں کو 63 ارب سے زائد کا نقصان
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 204.92 پوائنٹس کی کمی سے 78283.29 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا
ایف بی آر کو ٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال اور آئی ایم ایف قرض پروگرام کی منظوری میں تاخیر سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج پیر کو اتار چڑھاو کے بعد مندی کی لپیٹ میں رہی، مندی کے سبب 64.20 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 63ارب 46کروڑ 39لاکھ 23ہزار 975روپے ڈوب گئے۔
کاروبار کا آغاز تیزی سے ہوا پاور جنریشن اور آئل اینڈ گیس سیکٹر میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے ایک موقع پر 527 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 79ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور ہوگئی تھی لیکن اس دوران کمرشل بینکس فرٹیلائزر آئی ٹی اور سیمنٹ سیکٹر میں حصص کی آف لوڈنگ سے جاری تیزی ایک موقع پر 248پوائنٹس کی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر آئل اینڈ گیس سیکٹر میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی نتیجتاَ کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 204.92 پوائنٹس کی کمی سے 78283.29 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
کے ایس ای 30 انڈیکس 111.98 پوائنٹس کی کمی سے 24811.20 پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 283.69 پوائنٹس کی کمی سے 50391.05 پوائنٹس اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 454.39 پوائنٹس کی کمی سے 124337.82پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گذشتہ جمعہ کی نسبت 33فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 45کروڑ 72لاکھ 80ہزار 204 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 447 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 107 کے بھاو میں اضافہ 287 کے داموں میں کمی اور 53 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان فوڈز کے بھاو 100.07 روپے بڑھ کر 17599روپے اور پی آئی اے ہولڈنگ کے بھاو 75.20 روپے بڑھ کر 908.95روپے ہوگئے جبکہ ہوئسٹ پاکستان بھاو 50روپے گھٹ کر 2050روپے اور رفحان میظ بھاو 48.92روپے گھٹ کر 7390.25روپے ہوگئے۔