لاپتہ شہری کی بازیابی کی درخواست میں آئی ایس آئی کو فریق بنانے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ کی سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی کو آئی جی اسلام آباد کی معاونت کی ہدایت


ویب ڈیسک September 03, 2024
اسلام آباد ہائی کورٹ کی سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی کو آئی جی اسلام آباد کی معاونت کی ہدایت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ شہری کی بازیابی کی درخواست میں آئی ایس آئی کو فریق بنانے کا حکم دیتے ہوئے سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی کو آئی جی اسلام آباد کی معاونت کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

ہائی کورٹ میں لاپتہ شہری فیضان عثمان کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ نے مغوی کو جمعرات تک بازیاب کرانے
اور درخواست میں آئی ایس آئی کو فریق بنانے کی بھی ہدایت کی جبکہ سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی کو آئی جی اسلام آباد کی معاونت کا بھی حکم دیا۔

جسٹس بابر ستار نے آئی جی اسلام آباد کو مغوی کا فون نمبر اور گاڑی ٹریس کرانے کی ہدایت بھی کی۔

درخواست گزار نے کہا کہ گھر کے باہر گاڑیوں میں لوگ آئے تھے، گھر میں گھس کر تلاشی لی گئی، میں نے وردی والے افراد سے کہا کہ میں پاکستان کی خدمت کررہا ہوں آپ میرے گھر کیوں آئے؟ میرے ساتھ میرے گھر سے نکل کر میرے انسٹی ٹیوٹ میں گئے وہاں بیٹھ گئے، انسٹیٹیوٹ میں بیٹھ کر انہوں نے کیمرہ بند کرنے کا کہا، میرے سوال پر بتایا گیا کہ آپ یہ رہنے دیں کہ ہم کہاں سے ہیں۔

درخواست گزار نے بتایا کہ مجھے کہا گیا کہ آپ کے بیٹے کے آپ کے عزیز سے رابطے ہیں جو مبینہ کالعدم تنظیم سے منسلک ہے، یہ میرا داماد ہے جو لاہور میں رہتا ہے، اس سے رابطے کے الزام میں میرے بیٹے کو لیکر گئے، پہلے دن آئے تو میرے بیٹے سے جہاد کے بارے میں پوچھا گیا، میرے بیٹے نے ان سے کہا کہ میں اسٹوڈنٹ ہوں جہاد میرا کام نہیں آرمی اور حکومت کا کام ہے، میرے بچے کو اٹھانے کے بعد مجھے کہا گیا کہ اگر آپ قانون کے طرف گئے یا میڈیا میں گئے تو آپ کے بچے کی خیر نہیں۔

مغوی محمد فیضان کی والد کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئیں اور کہا کہ دو ماہ گزر گئے میرے بچے کو لیکر گئے ابھی تک واپس نہیں کیا، میں نے ان سے رابطہ کیا، ان کے دفاتر کے چکر لگائے مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی،

عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ نے ان سے رابطہ کیسے کیا؟

درخواست گزار نے بتایا کہ پہلے مجھے unknown نمبر سے کال آئی اور میرے بیٹے کا واٹس ایپ بھی آن تھا، وہ میرے اور گھر کے تمام لوگوں کی ڈیوائسز لے گئے، کچھ فوٹیجز ہمارے پاس ہیں جس میں ایک کوئٹہ نمبر کی گاڑی نظر آرہی ہے، ایک ڈالا اور کچھ اور پرائیویٹ گاڑیاں تھی جو میرے گھر آتیں رہیں، لیپ ٹاپ، میک بک، دو آئی فون اور انسٹیٹیوٹ کے ڈی وی آر لیکر گئے ہیں، تقریباً 10 سے 15 لوگ تھے جس میں پولیس کا کوئی بندہ نہیں تھا، میرے اندازے کے مطابق آئی ایس آئی کے لوگ تھے، دو دن تک میرے گھر اور انسٹیٹیوٹ آتے رہے اور پوچھ گچھ کرتے رہے، داماد بھی لاپتہ ہے انکو پہلے اٹھایا گیا تھا، ہم نے درخواست میں وزارت دفاع کو فریق بنایا ہے۔

عدالت نے مغوی کو بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔