فرانس بیوی کو نشہ آور اشیا پلاکر 72 افراد سے زیادتی کروانے والا شوہر گرفتار
ملزم نے اپنی بیوی سے 72 مردوں سے 92 بار زیادتی کروائی اور ویڈیو بھی بنائیں
فرانس میں بیوی کو نشہ آور مشروب پلا کر 70 سے زائد افراد سے جنسی زیادتی کروانے والے شوہر کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملزم نے اپنی بیوی سے 72 مردوں سے 92 بار زیادتی کروائی اور ویڈیو بھی بنائیں۔ پولیس کو ملزم کے کمپیوٹر سے اس کی بیوی کی 20 ہزار تصاویر اور ویڈیوز ملی ہیں۔
پولیس نے زیادتی کرنے والے 51 افراد کی شناخت کرلی جن کی عمریں 26 سے 74 سال کے درمیان ہے۔
ایک ماہر ڈاکٹر نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کو اتنی مقدار میں نشہ آور ادویہ دی جاتیں کہ وہ گہری نیند کے بجائے کوما کے قریب ہوتی تھی۔
ملزم جس کی عمر اس وقت 71 سال ہے سابق سرکاری ملازم ہے۔ اُن 52 جنسی درندوں کے خلاف بھی عدالتی کارروائی شروع کی گئی جنھیں ملزم نے اس مکروہ عمل کے لیے آن لائن بک کیا تھا۔
جنسی زیادتی کرنے والے ملزمان نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے جو کہا وہ ایک جوڑے کی امیدوں کو پورا کرنے کے لیے کیا تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ ان سب کو معلوم تھا کہ خاتون بے ہوش ہیں اور خاتون کو اس عمل کا پتا بھی نہیں ہے۔
متاثرہ خاتون نے عدالت کو بتایا کہ مجھے 10 سال تک معلوم نہ ہوسکا کہ میرے ساتھ ساتھ کیا ہوتا رہا۔ 2020 میں جب پہلی بار معلوم ہوا تو میں اپنے ہوش کھو بیٹھی تھی۔
خاتون کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نشہ آور اشیا اتنی مقدار میں دی جاتی تھیں کہ میری موکلہ کئی گھنٹے مکمل بے ہوش رہتیں۔
جج سے درخواست کی گئی اس کیس کی سماعتیں کھلی عدالت میں ہوں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس جرم کا پتا چلے تاکہ لوگ جانیں کہ اپنا قریبی بھی کیا کچھ کر سکتا ہے اور کیسے احتیاط برتنی ہے۔
ملزم نے عدالت میں بتایا کہ وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہے اور یہ عمل ناقابل معافی ہے۔ جنسی زیادتی کرنے والے 51 ملزمان میں سے 30 کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
عدالت نے خاتون کی وکیل کی درخواست قبول کرتے ہوئے مقدمے کی کھلی سماعت کی منظوری دیدی جو 20 دسمبر تک جاری رہے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملزم نے اپنی بیوی سے 72 مردوں سے 92 بار زیادتی کروائی اور ویڈیو بھی بنائیں۔ پولیس کو ملزم کے کمپیوٹر سے اس کی بیوی کی 20 ہزار تصاویر اور ویڈیوز ملی ہیں۔
پولیس نے زیادتی کرنے والے 51 افراد کی شناخت کرلی جن کی عمریں 26 سے 74 سال کے درمیان ہے۔
ایک ماہر ڈاکٹر نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کو اتنی مقدار میں نشہ آور ادویہ دی جاتیں کہ وہ گہری نیند کے بجائے کوما کے قریب ہوتی تھی۔
ملزم جس کی عمر اس وقت 71 سال ہے سابق سرکاری ملازم ہے۔ اُن 52 جنسی درندوں کے خلاف بھی عدالتی کارروائی شروع کی گئی جنھیں ملزم نے اس مکروہ عمل کے لیے آن لائن بک کیا تھا۔
جنسی زیادتی کرنے والے ملزمان نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے جو کہا وہ ایک جوڑے کی امیدوں کو پورا کرنے کے لیے کیا تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ ان سب کو معلوم تھا کہ خاتون بے ہوش ہیں اور خاتون کو اس عمل کا پتا بھی نہیں ہے۔
متاثرہ خاتون نے عدالت کو بتایا کہ مجھے 10 سال تک معلوم نہ ہوسکا کہ میرے ساتھ ساتھ کیا ہوتا رہا۔ 2020 میں جب پہلی بار معلوم ہوا تو میں اپنے ہوش کھو بیٹھی تھی۔
خاتون کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نشہ آور اشیا اتنی مقدار میں دی جاتی تھیں کہ میری موکلہ کئی گھنٹے مکمل بے ہوش رہتیں۔
جج سے درخواست کی گئی اس کیس کی سماعتیں کھلی عدالت میں ہوں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس جرم کا پتا چلے تاکہ لوگ جانیں کہ اپنا قریبی بھی کیا کچھ کر سکتا ہے اور کیسے احتیاط برتنی ہے۔
ملزم نے عدالت میں بتایا کہ وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہے اور یہ عمل ناقابل معافی ہے۔ جنسی زیادتی کرنے والے 51 ملزمان میں سے 30 کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
عدالت نے خاتون کی وکیل کی درخواست قبول کرتے ہوئے مقدمے کی کھلی سماعت کی منظوری دیدی جو 20 دسمبر تک جاری رہے گی۔