شام جھڑپوں اور بمباری میں 11افراد ہلاک دمشق سے 25لاشیں ملیں

حلب میں ائیرپورٹ کے قریب شدید لڑائی جاری، نمازجمعہ کے بعد تمام شہروں میں احتجاجی مظاہرے، کرد سیاسی لیڈرقتل۔


AFP September 22, 2012
حلب میں ائیرپورٹ کے قریب شدید لڑائی جاری، نمازجمعہ کے بعد تمام شہروں میں احتجاجی مظاہرے، کرد سیاسی لیڈرقتل. فوٹو: اے ایف پی/ فائل

شام میں جمعہ کوبھی صدر بشار الاسدکی وفادارفوج اورمخالفین کے درمیان حلب سمیت مختلف شہروں میں جھڑپیں ہوتی رہیں۔

جن میں کم ازکم 11افراد ہلاک ہوگئے۔دمشق میں25 افرادکی لاشیں ملی ہیں جن کے ہاتھ اورآنکھوں پرپٹیاں باندھ کرگولیاں ماری گئی ہیں۔دمشق میں زورداردھماکوں اورفائرنگ کی آوازیں بھی آتی رہیں لیکن ہلاکتوں کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا۔حلب میں ائیر پورٹ کے پاس شدیدلڑائی جاری رہی ۔ملک کے شمالی مشرقی علاقے میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے ایک کردسیاسی لیڈرمحمودولی کوگولیاں مارکرہلاک کردیا۔سرکاری طیاروں نے باغیوں کے ٹھکانوں پربمباری جاری رکھی۔

ادھرحکومت کیلیے قابل قبول اپوزیشن کے دولیڈروں عبدالعزیز خیار اور الیاس عیاش کوچین سے واپسی پرانہیں لینے کیلئے جانیوالے ایک شخص سمیت اغوا کرلیاگیا۔جمعہ کوتمام مساجدسے ''نبی کے محبوب مارے جارہے ہیں''کے عنوان سے احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں توہین آمیزامریکی فلم پربھی احتجاج کیا گیا۔ دریں اثنا شام کے صدر بشارالاسد نے ایک مصری جریدے الاحرام العربی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ عرب ممالک میں جاری احتجاجی تحریکوں، کی وجہ سے انتشار پھیلا ہے۔صدر بشار الاسد نے دعویٰ کیا کہ شامی باغی جیت نہیں سکتے۔انہوں نے مزید کہا 'اس مسئلے میں برسرپیکار فریقین برابر ہیں، اس مسئلے کا واحد حل سیاسی سطح پر بات چیت ہے۔

بشار الاسد نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت لیبیا کے رہنما معمر قذافی کی طرح نہیں گریگی۔بی بی سی کے مطابق انٹرویومیں بشار الاسد نے سعودی عرب اور قطر کی جانب سے باغیوں کی حمایت پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ان کاکہناتھاکہ وہ ریاستیں جو بہت مختصر عرصے میں غربت کے بعد امیر ہوئی ہیں تصور کرتی ہیں کہ وہ اپنی دولت استعمال کر کے جغرافیہ، تاریخ اور علاقائی اثرو رسوخ خرید سکتی ہیں۔

شام کے وزیراطلاعات عمران الزوبی نے اس انٹرویوکی تردیدکی ہے ۔ان کاکہناہے کہ صدر بشار الاسد سے مصرکے 9 صحافیوں کی غیررسمی ملاقات ہوئی تھی،انہوں نے کسی اخبار کو کوئی خصوصی انٹرویونہیں دیا۔ادھرعراق نے شام جانیوالے شمالی کوریاکے ایک کارگوطیارے کواپنی فضائی حدود استعمال کرنیکی اجازت دینے سے انکارکردیاکیونکہ عراق کوشبہ تھاکہ طیارے میں اسلحہ وگولابارودہوسکتاہے۔روس نے 80 ٹن خوراک شام پہنچائی ہے۔ادھرنیٹوکے سرکردہ جنرل مینفریڈ لینج نے کہاہے کہ نیٹوشام میں فوجی مداخلت کاکوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |