دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں میں معاہدے کے تحت چھوڑے گئے لوگ ملوث ہیںوزیر داخلہ

یہ لوگ افغانستان میں بیٹھ کرکارروائیاں کررہے ہیں،افغانستان کوثبوت دے چکے ہیں،سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ


ویب ڈیسک September 03, 2024
(فوٹو : فائل)

وزیر داخلہ محسن نقوی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایاکہ ملک میں دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں میں ملوث اکثریت ان لوگوں کی ہے جو معاہدے کے تحت چھوڑے گئے،یہ لوگ افغانستان میں بیٹھ کرکارروائیاں کررہے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیرداخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں کرنے جارہے، 26اگست والا واقعہ کالعدم تنظیموں نے کیا اور بہت سارے گروپوں نے مل کر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ایف سی کے کیمپ پرکارروائی کی گئی اورحملہ اتنا شدید تھا کہ اس عمارت کے 14ٹاورزہیں اور چودہ کے چودہ ٹاورزپر فائرنگ ہورہی تھی، الحمدللہ ہماری فورسزنے ان کامقابلہ کیا، اگروہ اندرگھس جاتے تو خدانخواستہ زیادہ نقصان ہوسکتاتھا۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں خفیہ اطلاعات پر کارروائیاں کی جارہی ہیں،جہاں بھی دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع ملتی ہے وہاں کارروائی کی جاتی ہے۔

دہشتگردی میں اضافے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات کے بڑھنے کی ایک بڑی وجہ ہے کہ یہ افغانستان میں بیٹھ کرکارروائیاں کررہے ہیں اور افغانستان میں ٹی ٹی پی بڑے پیمانے پر جمع ہورہی ہے۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرنے والے زیادہ ترلوگ وہی ہیں جن کو معاہدے کے تحت چھوڑا گیا تھا، ہمارے سیکرٹری داخلہ افغانستان جاکر سارے ثبوت دے چکے ہیں اورانہیں کہا ہے کہ ان کا بندوبست کریں۔

کچے کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کچے کے لوگوں کیساتھ بندوبست کرنا پڑے گا، لیکن کچے میں آپریشن سے پہلے ہم صوبوں سے بات کرناچاہتے ہیں کہ ایک دفعہ اگرہم یہ علاقہ کلیئر کروا دیتے ہیں تو دوبارہ دوسال بعد یہی صورتحال پیدانہ ہوجائے۔

محسن نقوی نے کہا کہ پنجاب اور سندھ سے اس معاملے پر بات چیت کررہے ہیں، دونوں صوبوں کو کہہ رہے ہیں کہ اگراس علاقے کوکلیئر کروادیا جاتا ہے تو پھر اقدامات کیے جائیں تاکہ دوبارہ ایسی صورتحال پیدانہ ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |