پاکستان امریکی روئی کا سب سے بڑا خریدار ملک بن گیا
قومی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے باعث ٹیکسٹائل ملوں نے وسیع پیمانے پر روئی کے درآمدی معاہدے شروع کردیے
موسمیاتی تبدیلیوں سے کپاس کی قومی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے باعث ٹیکسٹائل ملوں نے وسیع پیمانے پر روئی کے درآمدی معاہدے شروع کردیے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ گزشتہ سال کپاس کے نرخوں میں ریکارڈ کمی ہونے سے رواں سال کپاس کی کاشت میں کمی اور اب شدید بارشوں کے باعث کپاس کی فصل کو پہنچنے والے غیر معمولی نقصان کے باعث پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں کمی کے ساتھ اس کا معیار بھی متاثر ہوا ہے جس کے سبب پاکستانی ٹیکسٹائل ملوں نے بڑے پیمانے پر روئی درآمدی معاہدے کرنا شروع کردیے ہیں۔
انہوں نے امریکی کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عالمی سطح پر پاکستان گزشتہ تین ہفتوں سے امریکی روئی کا سب سے بڑا خریدار ملک بن گیا ہے۔ پاکستان اب تک امریکا، تنزانیہ، برازیل اور افغانستان سے 15 لاکھ سے زائد روئی کی گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرچکا ہے جو تاحال جاری ہیں۔
پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں کپاس کی پیداوار بارے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اعدادوشمار میں غیرمعمولی فرق پر اسٹیک ہولڈرز حیرت کا شکار ہورہے ہیں۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 31 اگست تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 60 فیصد کی کمی سے مجموعی طور پر 12 لاکھ 26 ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 4 لاکھ 53 ہزار گانٹھوں کے مساوی جبکہ سندھ میں 7 لاکھ 73 ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت بالترتیب 58 فیصد اور 61 فیصد کم ہے۔
ملک میں صرف 272 جننگ فیکٹریاں فی الوقت فعال ہیں جبکہ زیر تبصرہ مدت میں ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے صرف 12 لاکھ 26 ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں جننگ فیکٹریوں میں 54 ہزار روئی کے گانٹھوں کے ذخائر فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔
پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق 31 اگست تک پنجاب میں کپاس کی پیداوار 4 لاکھ 53 ہزار گانٹھیں ہوئی ہیں جبکہ کراپ رپورٹنگ سینٹر پنجاب کے مطابق یہ پیداوار 7لاکھ 59ہزار گانٹھوں پر مشتمل ہے جو کہ پی سی جی اے کی رپورٹ کی نسبت حیران کن طور پر 67 فیصد زائد ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم نے بتایا کہ یہ اطلاعات بھی زیرگردش ہیں کہ کئی علاقوں میں کاٹن جنرز روئی کی روئی فروخت غیر دستاویزی کر رہے ہیں جس کے باعث پی سی جی اے کی جاری کردہ رپورٹ میں کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی دیکھی جارہی ہے۔
احسان الحق نے بتایا کہ چند روز قبل پنجاب میں فی من روئی کی قیمت میں ایک ہزار روپے کے اضافے سے 19500 روپے جبکہ سندھ میں 19200 روپے کی سطح تک پہنچ گئی تھی مگر حیران کن طور پر اتوار کو تعطیل کے باوجود روئی کی قیمتوں میں حیران کن طور پر 1200 روپے فی من تک کمی واقع ہوئی جس سے پنجاب میں فی من روئی کی قیمت 18300 روپے جبکہ سندھ میں 18000 روپے کی سطح پر آگئی ہے، اس صورتحال سے کاٹن جنرز اور کاشتکاروں میں تشویش پائی جارہی ہے۔