پنجاب میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی روکنے کیلیے ڈرون کیمروں سے مدد لینے کا فیصلہ
سینیئر وزیرمریم اورنگزیب کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب کے پانچ بڑے جنگلات کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کرانے کی منظوری دی گئی
محکمہ جنگلات پنجاب نے جنگلات کی حفاظت اور درختوں کی غیر قانونی کٹائی روکنے کے لیے ڈرون کیمرے استعمال کرنے اور سیٹیلائٹ کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پنجاب کی سینیئر وزیرمریم اورنگزیب کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب کے پانچ بڑے جنگلات کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کرانے کی منظوری دی گئی۔ ان جنگلات میں سالٹ رینج، چھانگامانگا، پیرووال اورگزارہ فارسٹ کی آرٹی فیشل انٹیلی جنس اور ڈرون کیمروں سے نگرانی کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں 16 لاکھ 48 ہزار ایکڑ کے وسیع رقبے پر پھیلے نایاب اور قیمتی جنگلات کی ڈیجیٹل اسکیننگ اور درختوں کی مارکنگ کا فیصلہ کیا گیا۔ جنگلات اور درختوں کی نگرانی جدید سیٹلائٹ نظام اور ڈرون کیمروں کی مدد سے کی جائے گی۔ لائیو فیڈ کا ریکارڈ مرتب کیاجائے گا اور کسی بھی غیرقانونی حرکت کا ڈیجیٹل ریکارڈ سے سراغ لگانا ممکن ہوگا۔
سینیئروزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کی خصوصی فورس بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ جنگلات کو نقصان پہنچانے، درخت کاٹنے، جانوروں پرندوں کے شکار پر فاریسٹ اسپیشل اسکواڈ کارروائی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر کامیاب تجربات کی روشنی میں یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا میگا پراجیکٹ ہے، 30 افراد کے بجائے جدید ٹیکنالوجی اور اے آئی سے نگرانی کا کام ایک دن میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نئے درخت لگانے کے ساتھ پرانے درختوں کی حفاظت بھی اتنی ہی ضروری ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے لگائے گئے پودوں کی نگرانی ہوگی، کاربن اسٹاک پر بھی نظر رکھنا ممکن ہوگا، بایو ڈائیورسٹی کی حفاظت وفروغ ، وائلڈ لائف سروے، درختوں کی تعداد کے ریکارڈ کے علاوہ آگ لگنے کے واقعات روکنے میں بھی مدد ملے گی۔
مریم اورنگزین کا کہنا تھا کہ ڈی ایف او، فارسٹ گارڈ یا کوئی افسر یا اہلکار جنگلات کی کٹائی میں ملوث پایاگیا تو اس کا ٹھکانہ جیل ہوگی۔ درختوں کی غیرقانونی کٹائی، چوری اور ٹمبر مافیا کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے گی۔
واضح رہے کہ محکمہ جنگلات پنجاب نے پہلے ہی جیوگرافیکل انفارمیشن لیب قائم رکھی ہے جہاں پنجاب کے جنگلات کا ڈیجیٹل ڈیٹا محفوظ ہے۔ 2021 میں اس لیب کو فعال کیا گیا تھا جس کا مقصد جنگلات کے رقبے کی آن لائن مانیٹرنگ تھا۔ اس مقصد کے لیے جدید ڈرون کیمرے بھی خریدے گئے تھے۔
ماہرین کے مطابق جی آئی ایل لیب کے ذریعے نہ صرف نئے لگائے جانے والے پودوں ،ان کی گروتھ کو مانیٹر کیا جاتا ہے بلکہ پہلے سے موجود جنگلات کے رقبے کی بھی ویڈیو اور تصاویر کی مدد سے مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ اس مقصد کے لیے سیٹلائیٹ امیجری بھی استعمال کی جاتی ہے۔
پنجاب کی سینیئر وزیرمریم اورنگزیب کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب کے پانچ بڑے جنگلات کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کرانے کی منظوری دی گئی۔ ان جنگلات میں سالٹ رینج، چھانگامانگا، پیرووال اورگزارہ فارسٹ کی آرٹی فیشل انٹیلی جنس اور ڈرون کیمروں سے نگرانی کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں 16 لاکھ 48 ہزار ایکڑ کے وسیع رقبے پر پھیلے نایاب اور قیمتی جنگلات کی ڈیجیٹل اسکیننگ اور درختوں کی مارکنگ کا فیصلہ کیا گیا۔ جنگلات اور درختوں کی نگرانی جدید سیٹلائٹ نظام اور ڈرون کیمروں کی مدد سے کی جائے گی۔ لائیو فیڈ کا ریکارڈ مرتب کیاجائے گا اور کسی بھی غیرقانونی حرکت کا ڈیجیٹل ریکارڈ سے سراغ لگانا ممکن ہوگا۔
سینیئروزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کی خصوصی فورس بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ جنگلات کو نقصان پہنچانے، درخت کاٹنے، جانوروں پرندوں کے شکار پر فاریسٹ اسپیشل اسکواڈ کارروائی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر کامیاب تجربات کی روشنی میں یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا میگا پراجیکٹ ہے، 30 افراد کے بجائے جدید ٹیکنالوجی اور اے آئی سے نگرانی کا کام ایک دن میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نئے درخت لگانے کے ساتھ پرانے درختوں کی حفاظت بھی اتنی ہی ضروری ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے لگائے گئے پودوں کی نگرانی ہوگی، کاربن اسٹاک پر بھی نظر رکھنا ممکن ہوگا، بایو ڈائیورسٹی کی حفاظت وفروغ ، وائلڈ لائف سروے، درختوں کی تعداد کے ریکارڈ کے علاوہ آگ لگنے کے واقعات روکنے میں بھی مدد ملے گی۔
مریم اورنگزین کا کہنا تھا کہ ڈی ایف او، فارسٹ گارڈ یا کوئی افسر یا اہلکار جنگلات کی کٹائی میں ملوث پایاگیا تو اس کا ٹھکانہ جیل ہوگی۔ درختوں کی غیرقانونی کٹائی، چوری اور ٹمبر مافیا کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے گی۔
واضح رہے کہ محکمہ جنگلات پنجاب نے پہلے ہی جیوگرافیکل انفارمیشن لیب قائم رکھی ہے جہاں پنجاب کے جنگلات کا ڈیجیٹل ڈیٹا محفوظ ہے۔ 2021 میں اس لیب کو فعال کیا گیا تھا جس کا مقصد جنگلات کے رقبے کی آن لائن مانیٹرنگ تھا۔ اس مقصد کے لیے جدید ڈرون کیمرے بھی خریدے گئے تھے۔
ماہرین کے مطابق جی آئی ایل لیب کے ذریعے نہ صرف نئے لگائے جانے والے پودوں ،ان کی گروتھ کو مانیٹر کیا جاتا ہے بلکہ پہلے سے موجود جنگلات کے رقبے کی بھی ویڈیو اور تصاویر کی مدد سے مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ اس مقصد کے لیے سیٹلائیٹ امیجری بھی استعمال کی جاتی ہے۔