سندھ میں سرکاری جامعات انتظامی مالی بحران کا شکار وفاق سے ایک ارب طلب

سندھ یونیورسٹی میں 300 ایسے افراد کی نشان دہی ہوئی جو قواعد کے خلاف پنشن وصول کر رہے ہیں، صوبائی وزیر یونیورسٹیز

صوبائی وزیر یونیورسٹیز نے کہا کہ سندھ کی جامعات میں کچھ کمرشل سرگرمیاں بھی ہو رہی ہیں—فوٹو: فائل

سندھ میں سرکاری جامعات انتظامی اور مالی بحران کا شکار ہو رہی ہیں، جس کے پیئش نظر صوبائی حکومت نے جامعہ کراچی کے لیے وفاقی حکومت سے ایک ارب روپے کے اضافی فنڈز مانگ لیے ہیں۔

صوبائی وزیر جامعات محمد علی ملکانی نے سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران جامعات سے متعلق تفصیلات ایوان میں پیش کیں اور بتایا کہ سندھ یونیورسٹی جامشورو میں300 ایسے افراد کی نشان دہی ہوئی ہے جو قواعد کے خلاف پنشن وصول کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2200 میں سے300خلاف قواعد پنشنرز کو نکالنے سے4 کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کی جامعات کے وائس چانسلرز کی تنخواہ اضافے کے بعد 8 لاکھ سے زائد، نوٹیفکیشن جاری


صوبائی وزیر نے بتایا کہ جامعہ کراچی نے طلبہ سے فیسوں کی مد میں340 ملین روپے کے واجبات وصول کیے ہیں، جامعہ کراچی کی آمدن میں اضافے کے لیے کرایوں کو 50 سے 200 فیصد تک بڑھانےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد علی ملکانی نے کہا کہ آئندہ امتحان میں کوشش کر کے آٹومیشن سسٹم سے کام کریں گے، یونیورسٹیز میں کچھ کمرشل اور رہائشی سرگرمیاں ہیں، اب بجلی کے میٹرز الگ الگ کر رہے ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ بجٹ میں یونیورسٹیز کی فنڈنگ بند کرنے کا کہا تھا لیکن وزیر اعلی کی مداخلت پر بجٹ میں پیسے رکھے گئے۔ہمیں وفاقی حکومت سے مدد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ہر سال اخراجات بڑھ رہے ہیں یونیورسٹیز کی اپنی آمدنی سے اخراجات پوری نہیں ہوسکتے، سندھ میں چندکالجز کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے اور بچت کی خاطر ہم سولر پر جا رہے ہیں۔

ایوان کی کارروائی کے دوران پیپلز پارٹی کی ہیر سوہونے کہا کہ چاول کے فصل کی قیمت مقرر نہیں ہو سکی ہے، جس کی وجہ سے آبادگار بہت پریشان ہیں، وزیر زراعت اس کا نوٹس لیں اور سرکاری قیمتیں مقرر کریں۔
Load Next Story