وکلاء کی غیرموجودگی میں عدالتی کارروائی کی قانونی حیثیت نہیں اسلام آباد ہائیکورٹ
عمران خان کے وکلا کو اڈیالہ جیل آنے سے روکنے پر جیل سپرنٹنڈنٹ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکلا فیصل چودھری اور نعیم پنجوتھہ کو اڈیالہ جیل داخلے سے روکنے کے خلاف درخواست پر اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی ٹی آئی کے وکلا فیصل چودھری اورنعیم پنجوتھہ کو اڈیالہ جیل داخلے سے روکنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
فیصل چودھری ایڈووکیٹ نے عدالت میں پیش ہو کر موقف اختیار کیا اس کورٹ کا آرڈر تھا کہ وکلاء کو جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت اور کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔ جیل ٹرائل میں بانی پی ٹی آئی نے انہیں وکیل نامزد کیا تھا۔ ان کیساتھ ایک اور وکیل بھی ہیں جنہیں اڈیالہ جیل میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اسی عدالت کے فیصلے موجو ہیں کہ جیل ٹرائل اوپن ٹرائل ہوگا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کب سے نہیں جانے دیا جا رہا اور کتنے مرتبہ جیل داخلے سے روکا گیا ہے؟
فیصل چودھری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ 26 اگست کے بعد سے انہیں اڈیالہ جیل نہیں جانے دیا گیا۔ دو مرتبہ گیٹ پر روک روکا گیا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 6 ستمبر تک ملتوی کردی۔