بھارت جنسی زیادتی کے ملزم کو سزائے موت دینے کا قانون منظور

صدر سے منظوری کے بعد جنسی زیادتی کی سزا 10 سال قید سے بڑھا کر عمر قید یا سزائے موت کردی جائے گی

جنسی زیادتی کی سزا 10 سال قید سے بڑھا کر عمر قید یا سزائے موت کردی جائے گی

بھارتی ریاست مغربی بنگال کی اسمبلی نے ایک ایسے قانون کو منظور کرلیا جس میں جنسی زیادتی کے ملزم کو عمر قید یا پھانسی کی سزا دی جا سکتی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مغربی بنگال میں جنسی زیادتی کی سزا کو 10 سال سے بڑھا کر عمر قید یا پھانسی کردی گئی۔ یہ اقدام کولکتہ میں لیڈی ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل پر جاری مظاہروں کے درمیان اُٹھایا گیا ہے۔

پولیس نے اس کیس میں سنجے رائے نامی ملزم کو حراست میں لیا ہے جو پولیس میں ہی ایک رضاکار کی حیثیت سے ملازمت کرتا ہے۔

خیال رہے کہ کولکتہ کے ایک اسپتال میں نائٹ شفٹ میں فرائض انجام دینے والی لیڈی ڈاکٹر رات آرام کے لیے لیکچرار ہال میں کچھ دیر سونے کے لیے گئی تھیں۔

رات 4 بجے ملزم نے سوئی ہوئی لیڈی ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور بیدردی سے قتل کردیا تھا جس پر ڈاکٹرز نے ہڑتال کردی اور ملک گیر مظاہرے پھوٹ پڑے۔


مغربی بنگال کی اسمبلی نے یہ قانون مظاہرین کے ملزم کو پھانسی دینے کے مطالبے کی روشنی میں متعارف کرایا ہے جس کی صدر سے منظوری ملنا ابھی باقی ہے۔

البتہ صدر کی جانب سے منظوری نہ ملنے پر بھی ریاست اسے قانون بنانے کا اختیار رکھتی ہے۔

فی الوقت مغربی بنگال کا یہ نیا قانون علامتی ہے کیونکہ بھارت کا ضابطہ فوجداری پورے ملک میں یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق ملک میں 2022 میں جنسی زیادتی کے اوسطاً روزانہ 90 واقعات رپورٹ ہوتے ہیں جب کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

 
Load Next Story