پولیس ٹارگٹڈ آپریشن کے 10 ماہ مکمل 586 ڈکیت اور 336 بھتہ خور گرفتار

پولیس مقابلوں میں83اغواکار،7754مفرورواشتہاری گرفتار اور392جرائم پیشہ ہلاک ہوگئے،10ماہ کی رپورٹ قائم مقام آئی جی کو پیش


Staff Reporter July 09, 2014
8 راکٹ،9خودکش جیکٹیں، 643 دستی بم اور بھاری اسلحہ برآمد، برآمدہ ہزاروں گاڑیوں، لاکھوں کی نقدی اور قیمتی سامان کا ذکر گول۔ فوٹو: پی پی آئی/فائل

SUZUKA: شہر میں قیام امن اور جرائم پیشہ عناصر کیخلاف 5 ستمبر2013 سے جاری ٹارگٹڈ آپریشن اور جرائم کی وارداتوں سے متعلق قائم مقام آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے اعلیٰ سطحی اجلاس میں جائزہ لیا۔

اجلاس میں تینوں زونز کے پولیس حکام اور افسران اور شعبوں کے سربراہ شریک تھے، قائم مقام آئی جی کو پیش کی جانے والی تفصیلی رپورٹ میں پولیس حکام نے بتایا کہ7جولائی 2014 تک مختلف تھانوں کی حدود میں ٹارگٹڈ آپریشنوں کے دوران ایک ہزار627 پولیس مقابلوں میں ایک ہزار 586 ڈکیت اور رہزن ، 336 بھتہ خوروں، 83 اغوا کاروں سمیت7ہزار 155مفرور جبکہ590 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا، گزشتہ 10ماہ پر مشتمل ٹارگٹڈ آپریشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مختلف علاقوں میں ریکی، سراغ رسانی و خفیہ معلومات پر کی گئی کارروائیوں کی بدولت مجموعی طور پر31 ہزار 336 ملزمان گرفتار جبکہ پولیس پر فائرنگ اور مقابلوں میں 392 جرائم پیشہ ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ دورانیے میں قتل کے مقدمات ایک ہزار26 ، دہشت گردی اور دھماکا خیز مواد میں 264، اسلحہ ایکٹ میں 5ہزار706جبکہ انسداد منشیات ایکٹ کے تحت 4 ہزار663 ملزم کو گرفتار کیے گئے ہیں، علاوہ ازیں معمولی نوعیت کے دیگر جرائم میں گرفتار کیے جانے والے ملزمان کی تعداد7ہزار908 رہی، 3 ہلکی مشین گنیں، 186کلاشنکوف و سب مشین گنیں ، 7ہزار201 پستول ، ریوالور اور ماؤزر ، 116رائفلیں اور 125رپیٹرز و شاٹ گن برآمد کی گئیں۔

گرفتار کیے گئے جرائم پیشہ اور ملزمان سے3 اینٹی ٹینک مائن، 8 راکٹ و لانچر ، 577 کلو دھماکا خیز مواد، 9 خودکش جیکٹیں، 643 دستی بم، 3 ہلکی مشین گنیں، 186 کلاشنکوف و سب مشین گنیں ، 7ہزار201 پستول ، ریوالور اور ماؤزر ، 116 رائفلیں اور 125رپیٹرز و شاٹ گن برآمد کی گئیں، رپورٹ میں ملزمان کے قبضے سے ملنے والی سیکڑوں گاڑیوں ، ہزاروں موٹر سائیکلوں، قیمتی موبائل فونز، لیپ ٹاپس ، کمپیوٹرز ، لاکھوں روپے کی برآمدہ نقد رقوم اور دیگر سامان کا مبینہ طور پر ذکر ہی نہیں کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں