چرنا آئی لینڈ پاکستان کا دوسرا محفوظ ترین سمندری علاقہ قرار
چرنا جزیرے میں گھوسٹ فشنگ اور ایکوریم کےکاروبار کے لیے مرجان کی تجارت دو سنگین نوعیت کے مسائل ہیں
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے کراچی اور بلوچستان کےسنگم پرواقع چرنا آئی لینڈ کو پاکستان کا دوسرا میرین پروٹیکٹڈ ایریا قرار دینے پر حکومت بلوچستان کوسراہا، بلوچستان کی کابینہ نے بدھ 4 ستمبر 2024 کو ہونے والے اپنےاجلاس میں چرنا آئی لینڈ کو دوسرا میرین پروٹیکٹڈ ایریا قرار دینے کی منظوری دی۔
اس سے قبل حکومت بلوچستان نےجون 2017میں استولا جزیرے کو پہلا مرین پروٹیکٹڈ ایریا قرار دیا تھا چرنا جزیرہ، استولاجزیرے کی طرح پاکستان کے ان محدود سمندری علاقوں میں سے ایک ہے جہاں مرجان کا مسکن ہے اور اسے حیاتیاتی تنوع کا ہاٹ اسپاٹ کہا جاتاہے۔
کراچی کے قرب میں واقع چرنا آئی لینڈ کو اسکوبا ڈائیونگ، اسنارکلنگ، کلف چمپنگ اور جیٹ اسکیئنگ سمیت دیگر تفریحی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جارہاہے یہ ماہی گیری کا ایک اہم مقام سمجھاجاتاہے جہاں سندھ و بلوچستان کے ماہی گیر بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں ان ہی وجوہات کے سبب چرنا جزیرے میں بسنے والے سمندری ماحولیاتی نظام اور متنوع آبی حیات کو انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔
دیگر عوامل میں پاورپلانٹس، سنگل پوائنٹ مورنگ، قریبی علاقے میں آئل ریفائنری کے ساتھ دیگر تفریحی سرگرمیاں بھی شامل ہیں ڈبیلو ڈبیلوایف کا خیال ہے کہ چرنا آئی لینڈ کو محفوظ سمندری علاقہ قرار دینے کا اعلان اس بات کویقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے کہ اس علاقے کے انتہائی حساس نظام کی حفاظت کی جائے۔
ڈبیلوڈبیلوایف پاکستان بلوچستان کی کاوشوں کو سراہتا ہے اور دوستین جمالدینی، سیکریٹری جنگلات وجنگلی حیات اور شریف الدین بلوچ، چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف کے کردار کا معترف ہے کہ اس چرنا کو اس مقام دینا ان کی مخلصانہ کاوشوں کی مرہون منت ہے۔
پاکستان حیاتاتی تنوع کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہے اور اس کے کنمنگ، مونٹریال گلوبل بائیوڈائیورسٹی فریم ورک کے مطابق سن 2030 تک سمندر کا 30 فیصد حصہ محفوظ علاقہ قرار دینے کی ضرورت ہے۔
رب نواز سینئر ڈائریکٹر،بائیوڈائیورسٹی پروگرامز ڈبیلو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق حکومت بلوچستان کی طرح وفاق اور سندھ حکومت بھی نئے سمندری محفوظ علاقوں کی نشاندہی کرکے انہیں ایم پی اےکرنے کا اعلان کرے۔
ناقص منصوبہ بند ، ترقیاتی سرگرمیوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہم اپنے سمندری وسائل کھو رہے ہیں، ڈبلیو ڈبیلو ایف پاکستان کے تیکنیکی مشیر محمد معظم خان کے مطابق چرنا جزیرہ مرجان کی 50 سے زائد ،مچھلیوں کی 250 سے زائد اقسام کا اہم مرکز ہے۔
محفوظ سمندری علاقہ قرار دینے سے یہاں کی آبی حیات کو لاحق خطرات سے بچانے کا اہم اور تعمیری اقدام ہے۔
اس سے قبل حکومت بلوچستان نےجون 2017میں استولا جزیرے کو پہلا مرین پروٹیکٹڈ ایریا قرار دیا تھا چرنا جزیرہ، استولاجزیرے کی طرح پاکستان کے ان محدود سمندری علاقوں میں سے ایک ہے جہاں مرجان کا مسکن ہے اور اسے حیاتیاتی تنوع کا ہاٹ اسپاٹ کہا جاتاہے۔
کراچی کے قرب میں واقع چرنا آئی لینڈ کو اسکوبا ڈائیونگ، اسنارکلنگ، کلف چمپنگ اور جیٹ اسکیئنگ سمیت دیگر تفریحی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جارہاہے یہ ماہی گیری کا ایک اہم مقام سمجھاجاتاہے جہاں سندھ و بلوچستان کے ماہی گیر بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں ان ہی وجوہات کے سبب چرنا جزیرے میں بسنے والے سمندری ماحولیاتی نظام اور متنوع آبی حیات کو انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔
دیگر عوامل میں پاورپلانٹس، سنگل پوائنٹ مورنگ، قریبی علاقے میں آئل ریفائنری کے ساتھ دیگر تفریحی سرگرمیاں بھی شامل ہیں ڈبیلو ڈبیلوایف کا خیال ہے کہ چرنا آئی لینڈ کو محفوظ سمندری علاقہ قرار دینے کا اعلان اس بات کویقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے کہ اس علاقے کے انتہائی حساس نظام کی حفاظت کی جائے۔
ڈبیلوڈبیلوایف پاکستان بلوچستان کی کاوشوں کو سراہتا ہے اور دوستین جمالدینی، سیکریٹری جنگلات وجنگلی حیات اور شریف الدین بلوچ، چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف کے کردار کا معترف ہے کہ اس چرنا کو اس مقام دینا ان کی مخلصانہ کاوشوں کی مرہون منت ہے۔
پاکستان حیاتاتی تنوع کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہے اور اس کے کنمنگ، مونٹریال گلوبل بائیوڈائیورسٹی فریم ورک کے مطابق سن 2030 تک سمندر کا 30 فیصد حصہ محفوظ علاقہ قرار دینے کی ضرورت ہے۔
رب نواز سینئر ڈائریکٹر،بائیوڈائیورسٹی پروگرامز ڈبیلو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق حکومت بلوچستان کی طرح وفاق اور سندھ حکومت بھی نئے سمندری محفوظ علاقوں کی نشاندہی کرکے انہیں ایم پی اےکرنے کا اعلان کرے۔
ناقص منصوبہ بند ، ترقیاتی سرگرمیوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہم اپنے سمندری وسائل کھو رہے ہیں، ڈبلیو ڈبیلو ایف پاکستان کے تیکنیکی مشیر محمد معظم خان کے مطابق چرنا جزیرہ مرجان کی 50 سے زائد ،مچھلیوں کی 250 سے زائد اقسام کا اہم مرکز ہے۔
محفوظ سمندری علاقہ قرار دینے سے یہاں کی آبی حیات کو لاحق خطرات سے بچانے کا اہم اور تعمیری اقدام ہے۔