اضافی نیند سے بچوں کی کارکردگی میں بہتری
بچوں کی نیند کے دورانیے میں کمی آنے سے ان کی بے چینی اور فرسٹریشن میں اضافہ ہو سکتا ہے
ایک تحقیق کے مطابق بچوں کی نیند کے دورانیے میں تھوڑا سا اضافہ کرنے سے ان کے رویے میں بہتری آ سکتی ہے' اور اس سے سکول میں ان کی بے 'سکونی' کی کیفیت کم ہو سکتی ہے۔
دوسری طرف' بچوں کی نیند کے دورانیے میں کمی آنے سے ان کی بے چینی اور فرسٹریشن میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے''لوگ اس پر مختلف پہلوؤں سے غور کر سکتے ہیں۔ اس تحقیق کی روشنی میں ہم یہ بتا رہے ہیں کہ بچوں کی نیند میں کمی بیشی سے ان کا رویہ اور پڑھائی دونوں متاثر ہو سکتی ہیں۔''
گو کہ نیند اور انسانی رویے کے باہمی تعلق سے متعلق یہ پہلی تحقیق نہیں ہے' اس سے پہلے بھی اس پر کئی تحقیقات ہو چکی ہیں۔ اس تحقیق کے لئے 7 سے 11 سال کی عمر کے درمیان 33 بچوں کا انتخاب کیا گیا اور دو ہفتوں تک ان کے معمول پر نظر رکھی گئی۔ پہلے ہفتے کے دوران ریسرچرز نے صرف اس بات کو دیکھا کہ بچے کتنی دیر سوتے ہیں اور ان کی نیند کا اوسط دورانیہ نوٹ کیا گیا۔
دوسرے ہفتے کے لئے بچوں کو دو گروپوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ ایک گروپ کے بچوں کے والدین کو کہا گیا کہ وہ اپنے بچوں کی معمول کی نیند کے دورانیے میں ایک گھنٹے کا اضافہ کریں' جبکہ دوسرے گروپ کے بچوں کی معمول کی نیند میں ایک گھنٹہ کم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ آدھے بچوں کی نیند کے دورانیے میں ہدایت کے مطابق ایک گھنٹے کی کمی لائی گئی' جبکہ دوسرے گروپ کے بچوں کی نیند کے دورانیے میں صرف نصف گھنٹے کا اضافہ کیا جا سکا۔ تاہم' اس کے باوجود اساتذہ نے زیادہ نیند لینے والے بچوں کے رویے میں بہتری کے آثار معلوم کر لئے۔
پہلے ہفتے کے اختتام پر اساتذہ نے ریسرچرز کو بچوں کے رویوں' جذبات اور مزاج کے متعلق سوالات کے جوابات دیئے۔ انہوں نے صفر سے 100 تک کے پیمانے پر اپنے جوابات دیئے' جس میں زیادہ گنتی کا مطلب رویوں کا شدید ہونا تھا۔ اور اس پیمانے میں60 سے زیادہ نمبروں کا مطلب یہ تھا کہ بچہ اپنے رویے کے سلسلے میں مسئلے کا شکار ہے۔ نیند کی کمی بیشی سے قبل دونوں گروپوں کے بچوں کا اوسط سکور 50 تھا۔اساتذہ کو اس سے لا علم رکھا گیا تھا کہ کون سا بچہ کس گروپ میں شامل ہے۔
دوسرے ہفتے کے اختتام پر اساتذہ نے سوالات کے جو جوابات دیئے' اس کے مطابق نصف گھنٹہ زیادہ نیند لینے والوں کا اوسط سکور 47' جبکہ ایک گھنٹا کم سونے والے بچوں کا اوسط سکور 54 ہو گیا تھا' جو کہ اس بات کی علامت تھی کہ ایسے بچوں کے رویے بگڑ گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے اگرچہ نیند کے اس فرق سے بچوں کے رویے میں بہت زیادہ فرق دیکھنے میں نہیں آیا' لیکن پھر بھی یہ اتنا نمایاں ضرور تھا کہ اساتذہ نے نیند کے اس فرق سے پیدا ہونے والے اثرات کا نوٹس لے لیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ''ہو سکتا ہے کہ یہ بات والدین کے لئے مشکل ہو کہ وہ بچوں کی نیند کے دورانیے میں اضافہ کر سکیں' لیکن وہ اتنا تو کر سکتے ہیں کہ جو چیزیں بچوں کو جلدی سونے سے باز رکھتی ہیں۔ مثلاً ٹی وی' ویڈیو گیمز یا رات گئے تک کھیلتے رہنا، ان چیزوں سے اپنے بچوں کو منع کریں۔''