کامران نے بابرکی بیٹنگ تکنیک پر سوال اٹھادیے
ان کی بیٹنگ تکنیک میں کچھ فرق آیا جس کی وجہ سے رنز نہیں بن رہے
کامران اکمل نے بابر اعظم کی بیٹنگ تکنیک پر سوال اٹھا دیے، سابق وکٹ کیپر کا کہنا ہے کہ اسٹار بیٹر کو اب پرفارم کرنا پڑے گا،اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو ٹیسٹ ٹیم سے اپنی جگہ نہ گنوا بیٹھیں،ان کے مطابق ٹیم میں گروپ بندی بھی پے درپے ناکامیوں کی ایک وجہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں کامران اکمل نے کہا کہ اب بابر اعظم کو پرفارم کرنا پڑے گا، اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو ٹیسٹ ٹیم سے اپنی جگہ نہ گنوا بیٹھیں۔
مزید پڑھیں: بابر اعظم آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں ٹاپ 10 سے بھی باہر ہوگئے
انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کچھ برسوں میں بابر نے جتنے رنز بنائے کسی نے نہیں بنائے،حالیہ خراب کارکردگی کے باوجود وہ اب بھی پاکستان کے نمبرون بیٹر ہیں،اچھا بْرا وقت ہر کھلاڑی پر آتا ہے،ان کی بیٹنگ تکنیک میں کچھ فرق آیا جس کی وجہ سے رنز نہیں بن رہے،ابتدا میں وہ اتنا پھنس کر کھیلتے ہیں کہ انھیں اپنی اسٹمپس کا ہی اندازہ نہیں ہوتا، بابر کا یہ معیار نہیں ہے،رنز نہ بننے سے ان پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش سے شکست پر پوری قوم کی طرح ہم کرکٹرز بھی خاصے مایوس ہیں،ایسی مایوس کن کارکردگی ہم نے پہلے کبھی دیکھی نہ ہی توقع کر رہے تھے، اپنی ہی غلطیوں کی وجہ سے ایسا ہوا،کپتانی اچھی رہی نہ فٹنس کا معیار بہتر نظر آیا، 2015کے بعد سے ملکی کرکٹ زوال کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلادیش سے تاریخی شکست؛ پاکستانی ٹیم نے 69 سالہ تاریخ پلٹ دی
ڈومیسٹک کرکٹ پر کاری ضرب لگاتے ہوئے پرفارمنس سسٹم کو ختم کیا گیا،فارمولا بنایا گیا کہ اگر پسندیدہ کھلاڑی ہے تو عمدہ کارکردگی نہ ہونے کے باوجود اسے مسلسل کھلانا ہے،جب ذاتی پسند و ناپسند کی بنا پر ٹیمیں بنیں گی تو نتائج اسی طرح کے آئیں گے۔ کامران اکمل نے کہا کہ ٹیم میں گروپ بندی بھی پے درپے ناکامیوں کی ایک وجہ ہے، مخصوص پلیئرز کو ہی سپورٹ کیا جاتا ہے، اچھے بیک اپ کھلاڑی تیار نہیں کیے گئے، ڈومیسٹک پرفارمر کو آگے آنے کے مواقع بالکل نہیں دیے جاتے،کپتان، کوچز، سلیکٹرز سب نے مل کر ملکی کرکٹ کا بیڑہ غرق کیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں کامران اکمل نے کہا کہ اب بابر اعظم کو پرفارم کرنا پڑے گا، اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو ٹیسٹ ٹیم سے اپنی جگہ نہ گنوا بیٹھیں۔
مزید پڑھیں: بابر اعظم آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں ٹاپ 10 سے بھی باہر ہوگئے
انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کچھ برسوں میں بابر نے جتنے رنز بنائے کسی نے نہیں بنائے،حالیہ خراب کارکردگی کے باوجود وہ اب بھی پاکستان کے نمبرون بیٹر ہیں،اچھا بْرا وقت ہر کھلاڑی پر آتا ہے،ان کی بیٹنگ تکنیک میں کچھ فرق آیا جس کی وجہ سے رنز نہیں بن رہے،ابتدا میں وہ اتنا پھنس کر کھیلتے ہیں کہ انھیں اپنی اسٹمپس کا ہی اندازہ نہیں ہوتا، بابر کا یہ معیار نہیں ہے،رنز نہ بننے سے ان پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش سے شکست پر پوری قوم کی طرح ہم کرکٹرز بھی خاصے مایوس ہیں،ایسی مایوس کن کارکردگی ہم نے پہلے کبھی دیکھی نہ ہی توقع کر رہے تھے، اپنی ہی غلطیوں کی وجہ سے ایسا ہوا،کپتانی اچھی رہی نہ فٹنس کا معیار بہتر نظر آیا، 2015کے بعد سے ملکی کرکٹ زوال کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلادیش سے تاریخی شکست؛ پاکستانی ٹیم نے 69 سالہ تاریخ پلٹ دی
ڈومیسٹک کرکٹ پر کاری ضرب لگاتے ہوئے پرفارمنس سسٹم کو ختم کیا گیا،فارمولا بنایا گیا کہ اگر پسندیدہ کھلاڑی ہے تو عمدہ کارکردگی نہ ہونے کے باوجود اسے مسلسل کھلانا ہے،جب ذاتی پسند و ناپسند کی بنا پر ٹیمیں بنیں گی تو نتائج اسی طرح کے آئیں گے۔ کامران اکمل نے کہا کہ ٹیم میں گروپ بندی بھی پے درپے ناکامیوں کی ایک وجہ ہے، مخصوص پلیئرز کو ہی سپورٹ کیا جاتا ہے، اچھے بیک اپ کھلاڑی تیار نہیں کیے گئے، ڈومیسٹک پرفارمر کو آگے آنے کے مواقع بالکل نہیں دیے جاتے،کپتان، کوچز، سلیکٹرز سب نے مل کر ملکی کرکٹ کا بیڑہ غرق کیا۔