عظمی بخاری فیک ویڈیو کیس لاہور ہائی کورٹ ایف آئی اے پر برہم

یہی وجہ ہے کہ شہری راضی نامہ کرلیتے ہیں اور کیسز آگے نہیں چلتے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

(فوٹو : فائل)

ن لیگی رہنما عظمی بخاری کی فیک ویڈیو وائرل کرنے میں ملوث ملزمہ کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے نے خیبرپختونخوا ہاؤس پر چھاپہ مارا تاہم عدالت نے ایف آئی اے کی رپورٹس پر اظہار ناراضی کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کی فیک ویڈیو کے خلاف کارروائی کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عالیہ نیلم کے روبرو سماعت ہوئی۔

عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ پر اظہار ناراضی کیا اور سوال کیا کہ آپ عدالت کو بتا دیں کہ آپ تفتیش کرسکتے یا نہیں؟ ورنہ ہم کسی اور کو تفتیش کی ہدایت کردیتے ہیں۔

وکیل وفاقی حکومت اسد باجوہ نے کہا کہ فلک جاوید کے گھر کال اَپ نوٹس وصول کروایا ہے، فلک جاوید اس وقت کے پی ہاؤس میں موجود ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا جس جگہ کا ذکر کیا گیا ہے کے پی ہاؤس آپ نے چھاپہ مارا؟ اس پر حکومتی وکیل نے کہا کہ ہم نے کے پی ہاؤس میں چھاپہ مارا مگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔


چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کی ٹیم میں کوئی ایسا بندہ تو نہیں جو پہلے آگے انفارمیشن بتادیتا ہو؟ ہم کس ایجنسی سے رابطہ کریں کیونکہ ایف آئی اے تو ناکام ہوچکا اس پر حکومتی وکیل نے کہا کہ میں ایف آئی اے کی جانب سے کارروائیوں کی رپورٹ بتا رہا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تمام کارروائیاں کاغذی ہیں، آپ کے چھاپے کی میڈیا پر کوئی خبر چلی؟ کہ ایف آئی اے نے چھاپہ مارا ہے ایسی کوئی خبرہے؟ میڈیا خبریں بریک کرتا ہے کیا اس چھاپے پر اس نے شور نہیں مچایا؟

وکیل عظمی بخاری نے کہا کہ ایف آئی اے نے جو کے پی ہاؤس پر چھاپہ مارا اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج لے آئیں۔

چیف جسٹس نے ایف آئی اے کی ٹیم سے سوال کیا کہ کیا آپ کے پی ہاؤس کے اندر داخل ہوئے تھے؟ کے پی ہاؤس میں کہاں تک اندر گئے؟ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ تفتیشی افسر کے پی ہاؤس کے سیکیورٹی انچارج کے روم تک گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وہاں بیٹھ کر چائے پی اور واپس آگئے؟ حکومتی وکیل نے کہا کہ اس سکیورٹی انچارج نے کہا فلک جاوید ہمارے پاس نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ شہری راضی نامہ کرلیتے ہیں اور کیسز آگے نہیں چلتے۔
Load Next Story