کشمیر کی حق خودارادیت کا فیصلہ کشمیری عوام کریں گے پاکستان کا بھارت کو جواب

کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق ہوگا، ترجمان دفتر خارجہ


ویب ڈیسک September 05, 2024
فوٹو فائل

بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیر کی حق خودارادیت کا فیصلہ کشمیری عوام کریں گے۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کا کشمیر کے حوالے سے بیان یکطرفہ ہے اور کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے اور اس حوالے سے ایک تفصیلی اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار برطانیہ کے سرکاری دورے پر ہیں جہاں انہوں نے برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ لین سے ملاقات کی ہے، اسحاق ڈار آج برطانیہ کے نائب وزیراعظم سے ملاقات کریں گے۔ اسحاق ڈار برطانیہ پارلیمنٹ کے حکام اور پاکستانی کیمونٹی سے ملاقات بھی کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس میں فارن سیکریٹری نے پاکستان کی نمائندگی کی، فارن سیکریٹری نے غزہ پر بات چیت کی، سیکریٹری خارجہ نے اسلاموفوبیا پر بات کی، او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کے سائڈ لائن پر جموں و کشمیر رابطہ گروپ کا اجلاس بھی ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے 23 ویں فارن اکنامک ٹریڈ کا اجلاس 12 ستمبر کو اسلام آباد میں ہوگا، پاکستان نے فارن اکنامک اینڈ فارن ٹریڈ اجلاس کے دعوت نامے بھجوا دیے ہیں، موجودہ وقت میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ دعوت ناموں کی تصدیق کر سکوں، یہ ایس سی او ممبران ممالک کا سالانہ اجلاس ہوتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین اسٹریٹیجک دوست ہیں، چین کے ساتھ مختلف شعبوں سمیت زراعت میں بھی ہمارا تعاون جاری ہے، چین کے ساتھ زراعت کے شعبے میں اشتراک مزید مضبوط ہوگا۔

واضح رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے نئی دہلی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مستقل بات چیت کا دور ختم ہو چکا۔

بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جہاں تک بات جموں و کشمیر کے مسئلے کی بات ہے وہ آرٹیکل 370 نےختم کر دیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کس قسم کے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں؟

ایس جے شنکر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہیں رہیں گے، معاملات چاہے مثبت سمت میں جائیں یا منفی ہم ردِ عمل دیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔