کراچی میں ناگوار بدبو کی وجہ سامنے آگئی

ماہرین کے مطابق یہ بدبو آبی پودوں کی وجہ سے محسوس کی جا رہی ہے

شہر کے ساحلی علاقوں سمیت دیگر میں مون سون بارشوں اور سمندری طغیانی کے سبب گلنے سڑنے کے بعد آبی پودے فائٹو پلانکٹن کی عجیب و ناگوار بو محسوس کی جانے لگی۔

شہر کے ساحلی علاقوں ہاکس بے، سینڈز پٹ، ٹرٹل بیچ، ابراہیم حیدری، ریڑھی گوٹھ، کیماڑی، شمس پیر، ککا پیر سمیت دیگر ساحلی علاقوں جبکہ شہر کے سمندرکے قرب وجوار کے چند علاقوں میں عجیب و ناگوار بو محسوس کی جانے لگی۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف (پاکستان) کے تکنیکی مشیر محمد معظم خان کے مطابق محسوس کی جانے والی بدبو آبی پودوں کی وجہ سے آرہی ہے۔ آبی پودے فائٹو پلانکٹن کی وجہ سے یہ بدبو محسوس ہوتی ہے۔ ہرسال بڑی تعداد میں یہ پودے زیر آب اگتے ہیں،انکے مرنے یا سڑنے کی وجہ سے بدبو محسوس کی جاتی ہے۔


ان کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ ہر سال مون سون کے خاتمے کے فوری بعد ہوتا ہے۔ مون سون کے بعد شہر میں ہواؤں کی سمت بھی کچھ تبدیل ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ مخصوص بو ہوا کے دوش پر شہر کے مختلف علاقوں میں محسوس کی جاتی ہے۔ جس میں بعد ازاں بتدریج کمی ہوتی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ فائٹو پلانکٹن سطح آب پر پھیلے آبی پودوں کی طرح زمین کے پھیپھڑوں کا کام کرتا ہے۔ زمین پر موجود آکسیجن کی زیادہ مقدار سمندروں کی گہرائیوں میں پائے جانے والے یہ خردبینی پودے مہیا کرتے ہیں جنھیں عرف عام میں فائٹوپلانکٹن کہا جاتا ہے،جو سمندر کے کھارے پانی کے ذخائر کے علاوہ دریاوں اور آب گاہوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ حجم کے اعتبار سےاتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ انسانی مشاہدے کے دوران آسانی سے دکھائی نہیں دیتے،البتہ ایک ہی مقام پر اگر ان آبی پودوں کی کثیر تعداد موجود ہو تو پھر اس جگہ پر سبزے کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے۔

یہ خردبینی پودے سورج کی روشنی اور پانی کی موجودگی میں اپنی خوراک خود تیار کرتے ہیں اور اس عمل کے دوران آکسیجن گیس خارج کرتے ہیں۔ کرۂ ارض میں پائی جانے والی آکسیجن کی کُل مقدار کا دو تہائی ان سے حاصل ہوتا ہے۔

آکسیجن کی پیداوار کا اہم ترین ذریعہ ہونے کی حیثیت سے یہ خردبینی جان دار عالمی غذائی چین کا بے حد اہم اور کلیدی حصہ ہیں۔
Load Next Story