وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے پہلے مرحلے کیلیے جامع پلان طلب کر لیا
ان آسامیوں کو ختم کرنے پر عملدرآمد کی ذمہ داری اسٹبلشمنٹ ڈویژن اورخزانہ ڈویژن کی ہوگی
وفاقی حکومت نے غیر ضروری اخراجات میں کمی کیلئے ڈیڑھ لاکھ آسامیاں ختم کرنے اور وزارتوں و اداروں کا حجم کم کرنے کیلئے ادارے ختم کرنے سے متعلق وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کے پہلے مرحلے کے تحت منظور کردہ تجاویز پر عملدرآمد کیلئے تمام وزارتوں اور ڈویڑنوں سے ٹائم لائن فریم ورک کے ساتھ جامع پلان طلب کرلیا ہے۔
اس حوالے سے ،،ایکسپریس،،کو دستیاب دستاویز کے مطابق کابینہ ڈویژن کے ادارہ جاتی اصلاحات سیل کی طرف سے آفس میمورنڈم جاری کیا گیا ہے جس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام،وزارت صنعت و پیداوار،وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان،وزارت قومی صحت سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن اور ریاستی و سرحدی امور کے سیکرٹریز کو آفسمیمورنڈم کے ساتھ وفاقی حکومت کی اعلی اختیاراتی کمیٹی کی سفارشات پر وزیراعظم می منظور کردہ تجاویز بھی ارسال کی گئی ہیں۔
اور کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے 27 اگست2024 کے اجلاس میں وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارشات کے پہلے مرحلے کی منظوری دی گئی جسکی کاپی پہلے ہی وزارتوں کو بھجوائی جاچکی ہیں اور وفاقی کابینہ نے رائٹ سائزنگ کمیٹی کی تجاویز کی منظوری دیتے وقت تجاویز کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد کیلئے دو ہفتے کے اندر اندر عملدرآمد پلان ھی تیار کرنے کی ہدایت کی تھی لہذا فیز ون کی تجاویز پر عملدرٓمد کیلئے اپنی اپنی وزارتوں اور ماتحت اداروں کی رائٹ سائزنگ بارے ٹائم لائن فریم کے ساتھ عملدرآمد پلان تیار کرکے کابینہ ڈویژن کے ادارہ جاتی اصلاحات سیل کو بھجوایا جائے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ وزارتوں اور ڈویژنوں میں خالی پڑی آسامیوں میں سے ساٹھ فیصد کے لگ بھگ پوسٹیں ختم کی جائیں گے جس کے تحت ڈیڑھ لاکھ کے قریب آسامیاں ختم کی جائیں گے اور ان آسامیوں کو ختم کرنے پر عملدرآمد کی ذمہ داری اسٹبلشمنٹ ڈویژن اورخزانہ ڈویژن کی ہوگی۔
اسی طرح وزارتوں اور ڈویژنوں و انکے ماتحت اداروں کی صفائی ستھرائی،پلمبنگ اور باغبانی سمیت دیگر نان کور سروسز بھی آوٹ سور کردی جائیں گی جس سے وزارتوں اور ڈویژنوں کے گریڈ ایک تا سولہ کے ملازمین کے حجم میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوگی اس تجویز پر عملدرآمد کی ذمہ داری تمام وزارتوں کی ہوگی اسی طرح تمام عارضی آسامیاں بھی ختم کردی جائیں گی۔
اس کے علاوہ تمام حکومتی اداروں کے کیش بیلنس پر براہ راست نظر رکھی جائے گی ان تجویز پر عملدرآمد کی ذمہ داری خزانہ ڈویژن کی ہوگی اس کے علاوہ سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترامیم کی سمری کابینہ کی کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز(سی سی ایل سی)کے سامنے پیش کی جائے گی جس کے تحت مذکورہ ایکٹ میں گیارہ سی کے نام سے نئی شق شامل کی جائے گی۔
اس شق کے تحت جو بھی ادارہ بند یا اسکی تنظیم نو کی جائے گی تو اس سے پہلے اسکی فنکشنل اثرات بارے ورکنگ کرکے حکومت کو بتایا جائے گا جو ادارے بند کئے جائیں گے اس کے علاوہ بھی مذکورہ ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی اور اس تجویز پر عملدرآمد کی ذمہ داری اسٹبلشمنٹ ڈویژن کی ہوگی۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن(سی اے ڈی ڈی) بھی ختم کردی جائے گی اس تجویز پر عملدرآمد کی ذمہ داری کابینہ ڈویژن کی ہوگی اسی طرح جو ادارے بند کئے جائیں گے یا وزارتیں ختم کی جائیں گی انکی رائٹ سائزنگ سے متاثرہ ملازمین کے تحفظات دور کرنے کیلئے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جس کے پاس نیم عدالتی اختیارات ہونگے یہ کمیٹی اعلی عدلیہ کے ریٹائرڈ ججز پر مشتمل ہوگی اور اس کمیٹی و اسکے ٹرمز اینڈ ریفرنس لاء اینڈ جسٹس ڈویژن بنائے گی اس تجویز پر عملدرآمد کی ذمہ داری بھی لاء اینڈ جسٹس ڈویژن کی ہوگی۔
اسی طرح سول سرونٹ ریفامز بارے بھی ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جو پہلے سے قائم رائٹ سائزنگ کمیٹی کے ساتھ مل کر کام کرے گی اس کمیٹی کے ممبران میں اسٹبلشمنٹ ڈویژن،کابینہ ڈویژن ،لاء اینڈ جسٹس ڈویژن اور خزانہ ڈویژن کے نمائندے شامل ہونگے اس کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس اسٹبلشمنٹ ڈویژن تیار کرکے منظوری کیلئے وزیراعظم کو بھجوائے گی.