دفاعِ وطن ہی سے بقائے وطن ہے

ضروری ہے کہ جو جذبہ 1965 کی جنگ میں پاکستانی قوم کا تھا، اس جذبے کو زندہ رکھا جائے


September 06, 2024
(فوٹو: فائل)

6 ستمبر پاکستانی قوم کے ان جذبوں اور عزائم کا دن ہے جب اس نے اپنی قابلِ فخر بہادر مسلح افواج کے ساتھ مل کر دفاع وطن کا ایسا ناقابل فراموش کارنامہ سرانجام دیا جو دشمن کےلیے آج بھی شکست و خجالت کا باعث ہے۔


وطن عزیز کے قیام کو 77 سال کا عرصہ بیت چکا ہے اور پاکستان میں تین نسلیں جوان ہوچکی ہیں اور ہم اپنی آنے والی نسل بالخصوص نوجوانوں کو یہ بتارہے ہیں کہ کس طرح افواج پاکستان اور عوام نے اپنی خودمختاری، سیاسی و مذہبی آزادی اور جغرافیائی حدود کے دفاع کو یقینی بنایا اور اپنے سے پانچ گنا بڑی فوج کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے اور اس کی طاقت کے گھمنڈ کو خاک میں ملادیا۔


بھارت کا مقصد رقبے، آبادی، جنگی سازو سامان اور تعداد کے لحاظ سے اپنے سے پانچ گنا چھوٹی ریاست اور فوج کو شکست دے کر اپنے اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کرنا تھا، جسے خاک میں ملادیا گیا۔


پاکستان کےلیے یہ جنگ بنیادی طور پرایک دفاعی نوعیت کی جنگ تھی، کیونکہ اسے اپنی بقا کا مسئلہ درپیش تھا۔ اپنے ملک کی جغرافیائی حدود، سیاسی آزادی اور خودمختاری کی حفاظت کےلیے عوام کے اعتماد اور حمایت نے مسلح افواج کے مورال کو بلند کیے رکھا اور وہ اپنے ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت و دفاع کرنے میں کامیاب ہوسکی۔ پاکستانی قوم کو اپنی مسلح افواج کے افسران و جوانوں پر فخر ہے۔


1965 کی جنگ میں قوم کا اپنی پاک افواج سے محبت کا جذبہ قابل دید تھا اور قوم ہر قسم کے سیاسی، سماجی اور مذہبی و مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر یک جان ہوگئی تھی اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ ساتھ کھڑی رہی۔ قوم کا یہ اتحاد ہی تھا کہ افواج پاکستان ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں کامیاب ہوئیں۔


پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور تمام ممالک سے دوستی اور بہترین تعلقات کےلیے سفارتی سطح پر مصروف عمل ہے۔ تاہم سیاسی نظریات، ثقافت، اقدار اور روایات کو برقرار رکھنے، امن، ترقی و خوشحالی کے سفر کو جاری رکھنے اور وطن عزیز کو بیرونی حملوں و خطرات سے محفوظ رکھنے کےلیے عصر حاضر کے عین مطابق دفاعی صلاحیت رکھنے کا حق رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پڑوسی ملک بھارت کی جانب سے پانچ جوہری دھماکوں کے جواب میں پاکستان کو چھ جوہری دھماکے کرنے پڑے اور دنیا کو یہ باور کرانا پڑا کہ ہمارے ملک کا دفاعی نظام کسی طور کم نہیں۔


وطن عزیز کو اندرونی و بیرونی طور پر کمزور کرنے اور عدم استحکام سے دوچار کرنے کےلیے سازشی عناصر ہمیشہ سرگرم عمل رہے ہیں۔ اور قوم کو سیاسی و مذہبی طور پر تقسیم کرنے اور ملک کو انتشار کا شکار کرنے کےلیے مختلف حربے استعمال کررہے ہیں۔ گزشتہ بیس سال سے پاکستان دشمنوں کے ان آلہ کاروں اور سہولت کاروں کی وجہ سے دہشت گردی کا سامنا کررہا ہے۔ پاک فوج اور ہمارے سیکیورٹی اداروں کے افسران و جوان اس دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔


امن و امان کے قیام کے تسلسل کےلیے پاک فوج کی جانب سے جاری آپریشن راہ راست، راہ نجات، ضرب عضب و آپریشن ردالفساد کی مدد سے کئی انتشاریوں اور دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جاچکا ہے اور آپریشن عزم استحکام پاکستان کے ذریعے اب ان انتشاریوں اور دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ملک میں موجود ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔


ملک میں دیرپا امن، خوشحالی، بقا و سلامتی اور اندرونی و بیرونی خطرات سے نبردآزما ہونے کےلیے ضروری ہے کہ جو جذبہ 1965 کی جنگ میں پاکستانی قوم کا تھا، اس جذبے کو زندہ رکھا جائے، تاکہ ہم اپنے ملک کی جغرافیائی حدود، سیاسی و مذہبی آزادی اور خودمختاری کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اپنی ثقافت، اقدار کو برقرار اور امن، ترقی و خوشحالی کے سفر کو جاری رکھ سکیں۔ قوم کو متحد رکھنے کےلیے تمام سیاسی جماعتوں اور سماجی و مذہبی گروپوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ملک کے دفاع پر مامور مسلح افواج اور سیکیورٹی اداروں سمیت ریاست کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کی مکمل حمایت اور تائید سے ہی ہم اپنے ملک کے دفاعی نظام کو مضبوط بنا کر ترقی و خوشحالی کے سفر کو جاری رکھ سکتے ہیں۔ کیونکہ مضبوط دفاعی نظام ہی ملکوں کی بقا و سلامتی کو یقینی بناتے ہیں۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔




اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔