پختونخوا پی ٹی آئی گڈگورننس کمیٹی کو سرکاری و پارٹی عہدیداروں کیخلاف گمنام درخواستیں موصول
پی ٹی آئی گڈگورننس کمیٹی کو سرکاری و پارٹی عہدے داروں کے خلاف گمنام درخواستیں موصول ہونا شروع ہو گئیں۔
خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی گڈ گورننس کمیٹی کو سرکاری محکموں اور پی ٹی آئی عہدیداروں کے خلاف گمنام درخواستیں ملنا شروع ہوگئی ہیں ، تاہم کمیٹی نے غلط اور بغیرثبوت درخواستیں زیرغور نہ لانے فیصلہ کیا ہے جب کہ کمیٹی اب تک کی کارروائیوں کے حوالے سے میڈیا بریفنگ بھی دے گی۔
تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی گڈ گورننس کمیٹی کو نیب کی طرز پر سرکاری محکموں اور پی ٹی آئی عہدیداروں کے خلاف گمنام درخواستیں ملنا شروع ہو گئی ہیں۔ اس طرح کی لاتعداد درخواستیں ملنے پر گڈ گورننس کمیٹی نے غلط اورجھوٹی شکایات پر کارروائی نہ کرنے کافیصلہ کیا ہے اور ایسی درخواستیں زیر غور نہیں لائی جائیں گی۔
کمیٹی رکن نے ایکسپریس کو بتایا کہ کمیٹی کی کوئی سرکاری حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی باقاعدہ طور پر کوئی ٹی او آرز بنائے گئے ہیں۔ کمیٹی کا کام گڈ گورننس ، میرٹ کی بالادستی ، مالی شفافیت اورمعاملات کو ٹریک پر رکھنا ہے۔ سیاسی نوعیت کی شکایات کا جائزہ لیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور وزیراعلیٰ کو رپورٹ دی جاتی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے صوبائی صدر بھی ہیں اس لیے پارٹی معاملات کی رپورٹ انہیں ہی دی جاتی ہے۔سرکاری امور کی چھان بین کے لیے معاون خصوصی برائے اینٹی کرپشن کے توسط سے اداروں سے تعاون لیاجاتا ہے۔
اس حوالے سے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ گڈگورننس کمیٹی دراصل ایک مشاورتی کمیٹی ہے، جو بانی پی ٹی آئی کے حکم پر بنی ہے۔ یہ کمیٹی صرف حکومت کو تجویز دے سکتی ہے، ہرکسی کو ہتھکڑیاں نہیں لگاسکتے یہ فیصلہ عدالت کرے گی۔ گڈ گورننس کمیٹی نے شکیل خان کے معاملے پر میڈیا کو بریفنگ دے دی۔ کمیٹی کی رپورٹ خفیہ رکھا گیا ہے صرف کمیٹی ہی رپورٹ پر بات کرے گی۔