اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جیٹ طیاروں کی مدد سے فضائی کارروائی کی گئی جس کے دوران 5 بچوں سمیت 20 افراد شہید ہوگئے جبکہ تین روز سے جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 84 ہوگئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پر بمباری کا سلسلہ تیسرے روز بھی جاری رہا اور تازہ کارروائی میں اسرایلی جیٹ طیاروں نے شمالی غزہ کے علاقے خان یونس میں بمباری کی جس کے نتیجے میں 5 معصوم بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 2 گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں ایک کیفے پرمیزائل گرنے سے ہوئیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 3 روز سے جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران 84 افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں 50 سے زائد شہری ہیں جبکہ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور کمسن بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے دوران زخمی ہونے والے فلسطینی شہریوں کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر حملوں میں تیزی لائی جائے گی اور حماس کو راکٹ حملوں کی بڑی قیمت ادا کرنا ہوگی جبکہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے تقریباً 200 راکٹ فائر کئے گئے جس کے نتیجے میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تاہم کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز غزہ پر 129 فضائی حملے کیے گئے جبکہ حماس کے خلاف جاری " آپریشن پروٹیکٹیو ایج " کے دروان مجموعی طور پر 550 حملے کئے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے عالمی برادری خصوصاً عرب ممالک سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کے لئے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تازہ کشیدگی کے باعث بانکی مون نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جس دوران ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث یہ انتہائی ضروری ہے کہ مصالحت کا کوئی راستہ نکالا جائے اور امن قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حماس اور دیگر فلسطینی جہادی گروپوں کی جانب سے اسرائیلی سرزمین پر راکٹ فائر کئے جانے کے بعد اسرائیل نے بھی غزہ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں اب تک متعدد عام شہریوں سمیت 88 فلسطینی شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
بانکی مون کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین خصوصاً فلسطینی مسلح گروپوں کو عالمی قوانین کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ اس کشیدگی کی قیمت ایک بار پھر عام شہری کو چکانی پڑ رہی ہے اور اس سے عالمی امن کو خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تازہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب 3 لاپتہ اسرائیلی نوجوانوں کی لاشیں ملیں جس کے بعد یہودی شدت پسندوں نے ایک فلسطینی کو بدترین تشدد کے بعد قتل کردیا تھا۔