لاہور ہائیکورٹ کا کینال روڑ کے انڈر پاسز کی تزئین و آرائش پر انکوئری کا حکم

کیا ایل ڈی اے کو خود سے پتہ نہیں چلا کہ انڈر پاسز کا کیا حال ہے، جسٹس شاہد کریم کے ریمارکس

فوٹو : سوشل میڈیا

لاہور ہائیکورٹ نے ڈی جی ایل ڈی اے کو کینال روڑ کے انڈر پاسز کی تزئین و آرائش پر انکوئری مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

دوران سماعت، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ایل ڈی اے کے عظیم انڈر پاسز کا حال ہم نے دیکھ لیا ہے، وہ جو بیہودہ سی لائٹس ہیں انکا حال دیکھیں جا کر، انڈر پاسز کی خستہ حالت افسوسناک ہے، کیا اس پر کوئی انکوائری نہیں ہونی چاہیے، اگر ایک کام ہو اور خراب ہو جائے تو کیا انکوئری نہیں ہونی چاہیے، کیا ایل ڈی اے کو خود سے پتہ نہیں چلا کہ انڈر پاسز کا کیا حال ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں بس پیسہ ہی سب کچھ ہے اور یہ عوام کا پیسہ ہے ایسے کیسے ضائع کرسکتے ہیں، یہ نہیں ہوسکتا آپ کروڑوں روپے لگا دیں پھر نیا ٹھیکہ دے دیں۔ مال روڈ کا بھی برا حال ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ نئے تعمیر ہونے والے 10 مرلے سے زائد گھروں کے نقشے پانی کی ری سائیکلنگ کے بغیر منظور نا کیے جائیں۔

جوڈیشل کمیشن کی ممبر حنا جیلانی نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے پوری کینال کا وزٹ کیا ہے، بارش کا پانی ڈائریکٹ نہر میں جانے کے بجائے پہلے آبادی میں جاتا ہے پھر وہ پانی پمپ کے ذریعے نہر میں پھینکا جاتا ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس میں کہا کہ یہ چیز میں نے بھی نوٹ کی ہے پتہ نہیں اس میں کیا سائنس ہے، گزشتہ دنوں یو این او کی ایک رپورٹ آئی ہے کہ سال کے آخر تک پاکستان سے پانی ختم ہو جائے گا، ہم نے پانی کے میٹرز لگانے کا حکم دیا تھا اسکا کیا بنا۔

وکیل واسا نے بتایا کہ واسا نے پانی کے میٹر لگانے شروع کر دیے ہیں۔ جسٹس شاہد کریم نے ہدایت کی کہ سب سے پہلے بڑی بڑی سوسائٹیز میں پانی کے میٹر لگائیں جائیں اور اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں، پاکستان میں سولر پینل کی وجہ سے بجلی کی 30 فیصد پروڈکشن بڑھ گئی ہے، بجلی کی پروڈکشن بڑھ گئی ہے اس کو کہاں لیکر جانا ہے۔


وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ بجلی کے بلوں کی سبسڈی کے نام پر مذاق کیا گیا۔

ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ جن کا بل 15 ہزار تھا اسے 27 ہزار کیا گیا اور پھر پانچ ہزار کم کر دیے گئے، اب یہ کرتے ہیں کہ جن علاقوں میں بجلی چوری ہوتی اسکا بل پورے علاقے پر تقسیم کر دیتے ہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس میں کہا کہ کراچی میں بھی شاید یہی فارمولا استمعال ہوتا ہے، 2023 میں پاکستان میں ریکارڈ سولر پینل لگے ہیں۔

ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ لوگوں کے گھروں کا کرایہ کم ہے اور بجلی کا بل زیادہ ہے، حالت یہ ہوگئی ہے کہ کسان سولر کے بغیر اپنا سسٹم نہیں چلا سکتا، بجلی اتنی مہنگی ہوگئی ہے کہ کسان کے پاس سولر کے علاؤہ کوئی آپشن نہیں ہے اور حکومت نے گندم کی فصل کا جو حال کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے سوال کیا کہ اسکول کی بسوں والے معاملے کا کیا ہوا جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ اس پر کام جاری ہے، لوگ اس میں ہچکچاتے ہیں۔

ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ ایسے کیسے ہو سکتا ہے، کون چاہے گا اسکا بچہ محفوظ طریقے سے گھر نہ پہچنے۔ بسوں میں کیمرے لگائیں اور پورا سسٹم بنائیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے کارروائی آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
Load Next Story