جانوروں میں متعدد نئے مہلک وائرسز کی موجودگی کا انکشاف
سائنس دانوں نے تحقیق کے لیے450 سے زائد مردار انفرادی جانوروں کے نمونے اکٹھے کیے
چین میں 450 سے زائد جانوروں پر کی گئی ایک تحقیق میں درجنوں نئے وائرس اور مختلف اقسام کے انفیکشن کا انکشاف ہوا ہے۔ ان انفیکشنز میں کچھ ایسے ہیں جو انسانوں میں پھیلنے کا خطرہ رکھتے ہیں۔
حال ہی میں جرنل نیچر میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کھال، غذا اور روایتی دوا کے لیے پالے جانے والے جانوروں کے ممکنہ خطرات پر روشنی ڈالی گئی۔
مطالعے میں رکون، منک اور چھچھوندر جیسے جانوروں (جن کو عام طور پر ان کی کھال کے لیے پالا جاتا ہے) میں متعدد وائرس پائے گئے، جن میں سے کچھ اپنے اندر انسانوں کو متاثر کرنے کے خطرات رکھتے تھے۔
تحقیق کے مطابع یہ جانور ابھرتے ہوئے پیتھوجنز کے لیے ایک مسکن کا کردار ادا کر سکتے ہیں جس میں ایک نئی عالمی وباء کے پھوٹ پڑنے کے امکانات ہیں۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے 461 ایسے انفرادی جانوروں کے نمونے اکٹھے کیے جو پورے چین میں 2021 سے 2024 کے درمیان فر فارم میں بیماری کے سبب مرے تھے۔ ان جانوروں میں منکس، رکون، لومڑیاں، خنزیر اور خرگوش شامل تھے۔
محققین کی ٹیم نے وائرل پیتھوجنز کی تلاش کے لیے ان جانوروں کے پھیپھڑوں، آنتوں اور دیگر اعضاء کے بافتوں کا معائنہ کیا۔
مطالعے میں 125 مختلف وائرسز سامنے آئے جن میں 36 وائرس بالکل نئے تھے۔ اس سے زیادہ تشویش ناک بات یہ تھی کہ ان میں 39 وائرسز ایسے تھے جن کو دیگر جانداروں بشمول انسانوں میں منتقل ہونے والے کے لیے انتہائی خطرہ قرار دیا گیا ہے۔