عافیہ کیس 12 دن گزر گئے وزارت خارجہ بیرونی وکلاء سے رابطہ نہ کرسکی اسلام آباد ہائیکورٹ
اگلے مرحلے میں مسٹر اسمتھ کے ذریعے امریکی صدر کے سامنے رحم کی درخواست دائر کی جانی ہے، تحریری فیصلہ جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ عافیہ کی رہائی کے لیے 12 دن گزر جانے کے باوجود وزارت خارجہ بیرونی وکلاء سے رابطہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فیصلے کو جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے تحریر کیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ امائکس بریف (amicus curiae brief) پر تیسری سماعت کے باوجود حکومت آج عدالت کے سامنے لاچار اور لاعلم کھڑی ہے، حکومت اپنی خوف زدگی کو یک لفظی پیکر میں لپیٹ کر پیش کر رہی ہے، حکومت کو کوئی سراغ نہیں کہ امائکس بریف جمع کرانے کے کیا اثرات ہوں گے، حکومت کو 20 اگست کو امائکس بریف کے اہم کردار کے بارے میں آگاہ کیا گیا، 12 دن کی انتھک محنت کا نتیجہ یہ نکلا کہ حکومت کو یہ پتا چلا کہ ایک امریکی وکیل سے رابطہ کرنا ہے تاکہ حکومت جان سکے کہ امائکس بریف میں شامل ہو کر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی درخواست کا کیا نتیجہ ہوگا۔
حکم نامے کے مطابق 12 دن گزر جانے کے باوجود وزارت خارجہ بیرونی وکلاء سے رابطہ کرنے میں ناکام رہی ہے، اگر حکومت کو کوئی اختیار دیا جاتا تو ہم ان کے سست اور بے حس فیصلوں کے رحم و کرم پر ہوتے، آج حکومت نے مسٹر اسمتھ کو اس بنیاد پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ محض ایک مفروضے پر کام کریں، مفروضہ یہ کہ حکومت وقت پر اپنا کام سرانجام دے سکے گی اور امائکس بریف داخل کر سکے گی۔
تحریری حکم نامے میں جج نے کہا کہ مسٹر اسمتھ نے بڑی محنت کے ساتھ موشن فار کمپیشنٹ ریلیز کی بنیاد رکھی ہے، مسٹر اسمتھ کا ماننا ہے کہ ان کی درخواست کو سنا اور منظور کیا جا سکتا ہے، حکومت فیصلہ نہیں کر پا رہی کہ آیا مسٹر اسمتھ کا ساتھ دے گی کہ نہیں، امائکس بریف سے اتفاق کے بجائے حکومت کی بزدلی ایک افسوس ناک منظر پیش کر رہی ہے۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ حکومت کو 30 ستمبر تک امائکس بریف پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا جاتا ہے، حکومت کو 30 ستمبر تک مسٹر اسمتھ کو ہاں یا ناں میں جواب دینے کا حکم دیا جاتا ہے، آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا جاتا ہے، کابینہ، وزارت قانون، وزارت دفاع کے سیکریٹریز بھی آئندہ سماعت پر پیش ہوں اگر کوئی اگلی سماعت پر ملک سے باہر ہو تو وہ آن لائن شرکت کرے۔
عدالت نے کہا کہ اگلا نکتہ یہ ہے کہ مسٹر اسمتھ کے ذریعے امریکی صدر کے سامنے رحم کی درخواست دائر کی جانی ہے، حکومت پاکستان کی رحم کی درخواست کی حمایت امریکی صدر کے غور کیلئے ضروری ہے، مسٹر اسمتھ کا کہنا ہے کہ وہ اس ہفتے کے آخر تک رحم کی درخواست کا مسودہ پیش کرسکتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق وفاقی حکومت 7 روز میں مسودے پر جواب جمع کرائے گی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو اگلی تاریخ پر حکومت کے ہاں یا ناں میں جواب دینے کی ہدایت کی جاتی ہے، درخواست کو 13 ستمبر کو دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فیصلے کو جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے تحریر کیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ امائکس بریف (amicus curiae brief) پر تیسری سماعت کے باوجود حکومت آج عدالت کے سامنے لاچار اور لاعلم کھڑی ہے، حکومت اپنی خوف زدگی کو یک لفظی پیکر میں لپیٹ کر پیش کر رہی ہے، حکومت کو کوئی سراغ نہیں کہ امائکس بریف جمع کرانے کے کیا اثرات ہوں گے، حکومت کو 20 اگست کو امائکس بریف کے اہم کردار کے بارے میں آگاہ کیا گیا، 12 دن کی انتھک محنت کا نتیجہ یہ نکلا کہ حکومت کو یہ پتا چلا کہ ایک امریکی وکیل سے رابطہ کرنا ہے تاکہ حکومت جان سکے کہ امائکس بریف میں شامل ہو کر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی درخواست کا کیا نتیجہ ہوگا۔
حکم نامے کے مطابق 12 دن گزر جانے کے باوجود وزارت خارجہ بیرونی وکلاء سے رابطہ کرنے میں ناکام رہی ہے، اگر حکومت کو کوئی اختیار دیا جاتا تو ہم ان کے سست اور بے حس فیصلوں کے رحم و کرم پر ہوتے، آج حکومت نے مسٹر اسمتھ کو اس بنیاد پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ محض ایک مفروضے پر کام کریں، مفروضہ یہ کہ حکومت وقت پر اپنا کام سرانجام دے سکے گی اور امائکس بریف داخل کر سکے گی۔
تحریری حکم نامے میں جج نے کہا کہ مسٹر اسمتھ نے بڑی محنت کے ساتھ موشن فار کمپیشنٹ ریلیز کی بنیاد رکھی ہے، مسٹر اسمتھ کا ماننا ہے کہ ان کی درخواست کو سنا اور منظور کیا جا سکتا ہے، حکومت فیصلہ نہیں کر پا رہی کہ آیا مسٹر اسمتھ کا ساتھ دے گی کہ نہیں، امائکس بریف سے اتفاق کے بجائے حکومت کی بزدلی ایک افسوس ناک منظر پیش کر رہی ہے۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ حکومت کو 30 ستمبر تک امائکس بریف پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا جاتا ہے، حکومت کو 30 ستمبر تک مسٹر اسمتھ کو ہاں یا ناں میں جواب دینے کا حکم دیا جاتا ہے، آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا جاتا ہے، کابینہ، وزارت قانون، وزارت دفاع کے سیکریٹریز بھی آئندہ سماعت پر پیش ہوں اگر کوئی اگلی سماعت پر ملک سے باہر ہو تو وہ آن لائن شرکت کرے۔
عدالت نے کہا کہ اگلا نکتہ یہ ہے کہ مسٹر اسمتھ کے ذریعے امریکی صدر کے سامنے رحم کی درخواست دائر کی جانی ہے، حکومت پاکستان کی رحم کی درخواست کی حمایت امریکی صدر کے غور کیلئے ضروری ہے، مسٹر اسمتھ کا کہنا ہے کہ وہ اس ہفتے کے آخر تک رحم کی درخواست کا مسودہ پیش کرسکتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق وفاقی حکومت 7 روز میں مسودے پر جواب جمع کرائے گی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو اگلی تاریخ پر حکومت کے ہاں یا ناں میں جواب دینے کی ہدایت کی جاتی ہے، درخواست کو 13 ستمبر کو دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔