غزہ جنگ میں حماس نہیں اسرائیل تباہ ہورہا ہے سابق اسرائیلی جنرل
غزہ جنگ اسرائیلی فوج اور ملک کے وسیع تر استحکام کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے، ریٹائرڈ میجر جنرل یتزاک برک
سابق اسرائیلی فوجی افسر نے حماس کے ہاتھوں اسرائیل کو پہنچنے والے نقصان پر کہا ہے کہ درحقیقت حماس نہیں اسرائیل تباہ ہورہا ہے۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز میں شائع مضمون میں میجر جنرل (ر) یزہاک برک نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال، غزہ جنگ پر کئی پہلوؤں سے پردہ اٹھایا۔
ریٹائرڈ میجر جنرل یتزاک برک نے کہا کہ اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ رہا ہے، غزہ میں موجودہ حکمت عملی اسرائیل کو فتح کے بجائے ممکنہ تباہی کی طرف لے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ اسرائیلی فوج اور ملک کے وسیع تر استحکام کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی رہنماؤں کی اس سوچ کی بھی تردید کی جو یہ سمجھتے ہیں کہ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کے معاہدے کے بعد غزہ سے فوجی انخلاء شکست کی علامت ہوگا۔
برک نے اس سوچ کو صورتحال کی بنیادی ناسمجھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سوچ کو ایک مسلسل غیر مؤثر جنگ کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، غزہ میں بار بار حملے کرنے کی موجودہ حکمت عملی سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکے۔ بلکہ الٹا فوج کمزور ہو رہی ہے اور مسلسل آپریشنز سے صورتحال خراب تر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم غزہ میں انہی اہداف پر بار بار چھاپے اور حملے کرتے رہے تو ہم حماس کو نہیں بلکہ خود کو بھی تباہ و برباد کرلیں گے۔
ریٹائرڈ جنرل نے جنگ سے اسرائیلی فوج، معیشت اور اس کے وسیع تر سماجی نقصانات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بہت سے اسرائیلی فوجی اب غزہ میں دوبارہ جانے پر آمادہ نہیں ہورہے جس سے پتہ چل جاتا ہے کہ فوج اب کیا چاہتی ہے۔ جنگ کے دو ہی اہداف تھے 'حماس کو ختم کرنا' اور 'فوجی آپریشن کے ذریعے تمام یرغمالیوں کو آزاد کرنا' اور یہ دونوں ہی اہداف حاصل نہیں ہو سکے۔
انہوں نے دلیل دی کہ غزہ کو مکمل طور پر کنٹرول کرنے اور حماس کے سرنگوں کے جال کو ختم کرنے میں فوج کی ناکامی موجودہ فوجی طریقہ کار کے بے کار ہونے کا ثبوت ہے۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز میں شائع مضمون میں میجر جنرل (ر) یزہاک برک نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال، غزہ جنگ پر کئی پہلوؤں سے پردہ اٹھایا۔
ریٹائرڈ میجر جنرل یتزاک برک نے کہا کہ اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ رہا ہے، غزہ میں موجودہ حکمت عملی اسرائیل کو فتح کے بجائے ممکنہ تباہی کی طرف لے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ اسرائیلی فوج اور ملک کے وسیع تر استحکام کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی رہنماؤں کی اس سوچ کی بھی تردید کی جو یہ سمجھتے ہیں کہ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کے معاہدے کے بعد غزہ سے فوجی انخلاء شکست کی علامت ہوگا۔
برک نے اس سوچ کو صورتحال کی بنیادی ناسمجھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سوچ کو ایک مسلسل غیر مؤثر جنگ کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، غزہ میں بار بار حملے کرنے کی موجودہ حکمت عملی سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکے۔ بلکہ الٹا فوج کمزور ہو رہی ہے اور مسلسل آپریشنز سے صورتحال خراب تر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم غزہ میں انہی اہداف پر بار بار چھاپے اور حملے کرتے رہے تو ہم حماس کو نہیں بلکہ خود کو بھی تباہ و برباد کرلیں گے۔
ریٹائرڈ جنرل نے جنگ سے اسرائیلی فوج، معیشت اور اس کے وسیع تر سماجی نقصانات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بہت سے اسرائیلی فوجی اب غزہ میں دوبارہ جانے پر آمادہ نہیں ہورہے جس سے پتہ چل جاتا ہے کہ فوج اب کیا چاہتی ہے۔ جنگ کے دو ہی اہداف تھے 'حماس کو ختم کرنا' اور 'فوجی آپریشن کے ذریعے تمام یرغمالیوں کو آزاد کرنا' اور یہ دونوں ہی اہداف حاصل نہیں ہو سکے۔
انہوں نے دلیل دی کہ غزہ کو مکمل طور پر کنٹرول کرنے اور حماس کے سرنگوں کے جال کو ختم کرنے میں فوج کی ناکامی موجودہ فوجی طریقہ کار کے بے کار ہونے کا ثبوت ہے۔