یوم بحریہ پی این ایس راجشاہی کی 1971 میں ناقابل یقین کارروائی
پی این ایس راجشاہی اپنی شان دار اور درخشندہ تاریخ کے ہمراہ پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل اور مکمل طور پر متحرک ہے
ملک میں 8 ستمبر کو یوم بحریہ کے طور پر منایا جاتا ہے اور 53سال قبل پاکستان بحریہ کے جنگی بیڑے میں شامل پی این ایس راجشاہی پر سوار عملے کی نامساعدحالات کے دوران انسانی جانوں کے تحفظ کی طویل جدوجہد تاریخ کے اوراق میں زندہ وجاوید ہے، دو طیارہ شکن توپوں کی حامل برطانوی ساختہ جنگی بوٹ نے 1971کی جنگ کے دوران چٹاگانگ(سابق مشرقی پاکستان) سے پیننگ پورٹ(ملائیشیا) تک نہ صرف بھارتی بحریہ کا ناکہ توڑا بلکہ 1496میل کا سمندری فاصلہ طےکیا۔
پاک بحریہ کی جنگی کشتی میں نیوی کے 43، پاکستان ائیرفورس کے 2 اور قومی ائیرلائن کا ایک افسر سوار تھا، اس دشوار گزار اور انتہائی پیچیدہ مشن کے دوران راجشاہی نے بارودی سرنگوں کے طویل علاقے پر پھیلےحصار کو عبور کیا۔
مشرقی پاکستان میں بھارتی فروگ مین ٹریننگ کے بعد مکتی باہنی کے کومبیٹ سوئمرزکے پاکستانی کشتیوں، لانچوں اور چھوٹےحجم کے بحری جہازوں پر حملوں کے تدارک میں پی این ایس راجشاہی دوران جنگ انتہائی کار آمد ثابت ہوئی۔
مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کے خلاف باڑھی سیال مشن کے دوران راجشاہی گن بوٹ نے جرات وبہادری کی تاریخ رقم کی۔
پی این ایس راجشاہی 58سال گزرنے کے بعد بھی اپنی شان دار اور درخشندہ تاریخ کے ہمراہ پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل اور مکمل طور پر متحرک ہے۔
8 ستمبر کو یوم بحریہ کے طور پر منایا جاتاہے، جس کا مقصد سن 65 اور سن 71 کی پاک-بھارت جنگوں کے دوران شہدا اور غازیوں کی جرات وبہادری کی لازوال داستانوں کوخراج تحسین پیش کرناہے۔
تاریخ کے دریچوں میں سن 71کی پاک-بھارت جنگ میں بھارتی بحریہ کی ناکہ بندی توڑنے والی پی این ایس راجشاہی کی لازوال داستان رقم ہے، سابقہ مشرقی پاکستان کی آبی گزرگاہوں کی حفاظت کے سبب برطانوی ساختہ جنگی کشتی راج شاہی 8 مارچ 1966 کو پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کی گئی، جس پر2عدد طیارہ شکن توپیں نصب تھیں، سن 71کی جنگ میں جب بھارت نے پاکستانی حدود میں مہم جوئی شروع کی تواس وقت یہ گن بوٹ کلیدی کردار کی حامل ٹھہری۔
دوران جنگ جب بھارت سے تربیت یافتہ مکتی باہنی نے 1971 کے اوائل میں(ماہ اپریل) ایک اہم قصبے باڑھی سیال پر قبضہ کیا، تو اس کو چھڑانے کے لیے ایک آپریشن کی شروعات کی گئیں، اس مشن کی تکمیل کے لیے پاک بحریہ نے بری افواج کو راجشاہی کے ذریعے جنگی علاقے میں پہنچانےکا بیڑہ اٹھایا۔
اس آپریشن کے دوران راجشاہی فائرنگ کی زدمیں آئی، جس کے سبب کمانڈر لیفٹیننٹ اے کیوخان شدید زخمی ہوئے، شام ڈھلنے سے ذرا پہلے پاک افواج نے باڑھی سیال پولیس اسٹیشن پر مکتی بانی سے قبضہ چھڑایا، اس مشن میں راجشاہی کےذریعے ساحلی جیٹیز کو کلیئر کیا گیا۔
پاک-بھارت جنگ کے دوران راجشاہی بیتے کئی ماہ کے دوران افواج پاکستان کی معاونت کے لیے مختلف مشنز پر برسرپیکار رہی، تاہم پاکستان دولخت(سقوط ڈھاکہ)کےبعد کپتان سکندرحیات خان کی قیادت میں 16 اور17دسمبر کی درمیانی شب راجشاہی چٹاگانگ پورٹ سے روانہ ہوئی۔
گن بوٹ میں نیوی کے 43، پاکستان ائیرفورس کے دو اور قومی ائیرلائن پی آئی اے کا ایک افسر سوار تھا، چٹاگانگ سے ملائیشیا پیننگ پورٹ تک کا مجموعی فاصلہ 1496 سمندری میل کا ہے۔
گن بوٹ راجشاہی نے رات کے وقت سمندر میں جابچا بچھی بارودی سرنگوں کےحصار کوعبور کیا، واپسی کے اس سفرکے دوران دشمن ملک کی آبی وفضائی افواج کے ممکنہ حملوں سے بچنے کے لیے صوتی رابطوں کو مکمل طور پر ساکت رکھا گیا، 96گھنٹوں پرمحیط یہ سفر کسی بہت بڑی آزمائش سے کسی طرح بھی کم نہیں تھا،کیونکہ تاحدنگاہ پی این ایس راجشاہی موجوں کے رحم وکرم پر تھی جبکہ قرب وجوار اور بالا فضاوں میں بھارتی نیوی اور ائیرفورس کے جنگی اثاثے کسی عفریت کی مانند منہ کے دہانے کھولے کھڑے تھے۔
مگر4 دنوں اور راتوں پر محیط یہ صبرآزما اور اعصاب شکن سفر اس وقت اختتام پذیرہوا، جب21 دسمبر 1971 کو پی این ایس راجشاہی اپنے افسران، جوانوں اور دیگر مسافروں کے ہمراہ ملائیشیا کی بندرگاہ پینانگ پر لنگرانداز ہونے میں کامیاب ہوگئی۔
طویل ونامساعد حالات سے گزر کر آنے والے 44 مسافر قومی ائیرلائن کی پروازکے ذریعے وطن واپس پہنچے جبکہ کمانڈر لیفٹیننٹ سکندرحیات خان گن بوٹ راجشاہی کے 7رکنی عملے کے ہمراہ 10فروری 1972کو کراچی بندرگاہ پہنچے، لیفٹیننٹ سکندرحیات خان کو اس بہادری کے صلے میں ستارہ جرات سے نوازا گیا۔
پاک بحریہ کی جنگی کشتی میں نیوی کے 43، پاکستان ائیرفورس کے 2 اور قومی ائیرلائن کا ایک افسر سوار تھا، اس دشوار گزار اور انتہائی پیچیدہ مشن کے دوران راجشاہی نے بارودی سرنگوں کے طویل علاقے پر پھیلےحصار کو عبور کیا۔
مشرقی پاکستان میں بھارتی فروگ مین ٹریننگ کے بعد مکتی باہنی کے کومبیٹ سوئمرزکے پاکستانی کشتیوں، لانچوں اور چھوٹےحجم کے بحری جہازوں پر حملوں کے تدارک میں پی این ایس راجشاہی دوران جنگ انتہائی کار آمد ثابت ہوئی۔
مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کے خلاف باڑھی سیال مشن کے دوران راجشاہی گن بوٹ نے جرات وبہادری کی تاریخ رقم کی۔
پی این ایس راجشاہی 58سال گزرنے کے بعد بھی اپنی شان دار اور درخشندہ تاریخ کے ہمراہ پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل اور مکمل طور پر متحرک ہے۔
8 ستمبر کو یوم بحریہ کے طور پر منایا جاتاہے، جس کا مقصد سن 65 اور سن 71 کی پاک-بھارت جنگوں کے دوران شہدا اور غازیوں کی جرات وبہادری کی لازوال داستانوں کوخراج تحسین پیش کرناہے۔
تاریخ کے دریچوں میں سن 71کی پاک-بھارت جنگ میں بھارتی بحریہ کی ناکہ بندی توڑنے والی پی این ایس راجشاہی کی لازوال داستان رقم ہے، سابقہ مشرقی پاکستان کی آبی گزرگاہوں کی حفاظت کے سبب برطانوی ساختہ جنگی کشتی راج شاہی 8 مارچ 1966 کو پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کی گئی، جس پر2عدد طیارہ شکن توپیں نصب تھیں، سن 71کی جنگ میں جب بھارت نے پاکستانی حدود میں مہم جوئی شروع کی تواس وقت یہ گن بوٹ کلیدی کردار کی حامل ٹھہری۔
دوران جنگ جب بھارت سے تربیت یافتہ مکتی باہنی نے 1971 کے اوائل میں(ماہ اپریل) ایک اہم قصبے باڑھی سیال پر قبضہ کیا، تو اس کو چھڑانے کے لیے ایک آپریشن کی شروعات کی گئیں، اس مشن کی تکمیل کے لیے پاک بحریہ نے بری افواج کو راجشاہی کے ذریعے جنگی علاقے میں پہنچانےکا بیڑہ اٹھایا۔
اس آپریشن کے دوران راجشاہی فائرنگ کی زدمیں آئی، جس کے سبب کمانڈر لیفٹیننٹ اے کیوخان شدید زخمی ہوئے، شام ڈھلنے سے ذرا پہلے پاک افواج نے باڑھی سیال پولیس اسٹیشن پر مکتی بانی سے قبضہ چھڑایا، اس مشن میں راجشاہی کےذریعے ساحلی جیٹیز کو کلیئر کیا گیا۔
پاک-بھارت جنگ کے دوران راجشاہی بیتے کئی ماہ کے دوران افواج پاکستان کی معاونت کے لیے مختلف مشنز پر برسرپیکار رہی، تاہم پاکستان دولخت(سقوط ڈھاکہ)کےبعد کپتان سکندرحیات خان کی قیادت میں 16 اور17دسمبر کی درمیانی شب راجشاہی چٹاگانگ پورٹ سے روانہ ہوئی۔
گن بوٹ میں نیوی کے 43، پاکستان ائیرفورس کے دو اور قومی ائیرلائن پی آئی اے کا ایک افسر سوار تھا، چٹاگانگ سے ملائیشیا پیننگ پورٹ تک کا مجموعی فاصلہ 1496 سمندری میل کا ہے۔
گن بوٹ راجشاہی نے رات کے وقت سمندر میں جابچا بچھی بارودی سرنگوں کےحصار کوعبور کیا، واپسی کے اس سفرکے دوران دشمن ملک کی آبی وفضائی افواج کے ممکنہ حملوں سے بچنے کے لیے صوتی رابطوں کو مکمل طور پر ساکت رکھا گیا، 96گھنٹوں پرمحیط یہ سفر کسی بہت بڑی آزمائش سے کسی طرح بھی کم نہیں تھا،کیونکہ تاحدنگاہ پی این ایس راجشاہی موجوں کے رحم وکرم پر تھی جبکہ قرب وجوار اور بالا فضاوں میں بھارتی نیوی اور ائیرفورس کے جنگی اثاثے کسی عفریت کی مانند منہ کے دہانے کھولے کھڑے تھے۔
مگر4 دنوں اور راتوں پر محیط یہ صبرآزما اور اعصاب شکن سفر اس وقت اختتام پذیرہوا، جب21 دسمبر 1971 کو پی این ایس راجشاہی اپنے افسران، جوانوں اور دیگر مسافروں کے ہمراہ ملائیشیا کی بندرگاہ پینانگ پر لنگرانداز ہونے میں کامیاب ہوگئی۔
طویل ونامساعد حالات سے گزر کر آنے والے 44 مسافر قومی ائیرلائن کی پروازکے ذریعے وطن واپس پہنچے جبکہ کمانڈر لیفٹیننٹ سکندرحیات خان گن بوٹ راجشاہی کے 7رکنی عملے کے ہمراہ 10فروری 1972کو کراچی بندرگاہ پہنچے، لیفٹیننٹ سکندرحیات خان کو اس بہادری کے صلے میں ستارہ جرات سے نوازا گیا۔