صنم ماروی نے اپنی تیسری شادی کا اعلان کردیا

تیسرے شوہر کے ساتھ بہت خوش ہوں، گلوکارہ


ویب ڈیسک September 08, 2024
صنم ماروی کی دوسری شادی طلاق پر ختم ہوئی : فوٹو : فائل

پاکستانی گلوکارہ صنم ماروی نے اپنی تیسری شادی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ بہت خوش ہیں۔

حال ہی میں صنم ماروی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطورِ مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے اپنی طلاق اور بچوں سے متعلق کُھل کر بات کی۔

صنم ماروی نے کہا کہ پہلے شوہر کے انتقال کے بعد، میں نے اپنی خالہ کے بیٹے سے دوسری شادی کی تھی، وہ پہلے گاؤں میں مقیم تھے لیکن پھر میرے کیریئر کی وجہ سے لاہور منتقل ہوگئے تھے۔

گلوکارہ نے کہا کہ میرے میوزک کیریئر کی شروعات سے پہلے میرے دوسرے شوہر کی کئی گرل فرینڈز تھیں لیکن میرے پاس برداشت کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا کیونکہ میں اُس وقت گلوکارہ نہیں بنی تھی اور نہ ہی میں خودمختار تھی۔

اُنہوں نے کہا کہ جب مجھے اپنے کیریئر میں شہرت ملی اور میں خودمختار ہوئی تو میں نے اپنے شوہر کے دوسری خواتین سے تعلقات برداشت نہیں کیے اور نہ ہی اُن کا تشدد برداشت کیا اور شوہر سے خلع لینے کا فیصلہ کیا۔

صنم ماروی نے کہا کہ میں نے اپنی شادی کو بچانے کے لیے بہت کچھ برداشت کیا لیکن جب معاملات برداشت سے باہر ہوئے تو پھر میں نے شوہر سے خلع لے لی۔

گلوکارہ نے کہا کہ شوہر سے خلع کے بعد بچوں کی حوالگی کا کیس کافی عرصے تک عدالت میں زیرِ سماعت رہا لیکن پھر میں نے بچوں کی خاطر کیس سے دستبرداری اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ اب میرے تینوں بیٹے اپنے والد کے ساتھ لاہور میں مقیم ہیں جبکہ میری بیٹی میرے ساتھ رہتی ہیں۔

صنم ماروی نے اپنی تیسری شادی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ قبل میرے اہلخانہ نے میری شادی کروائی۔

گلوکارہ نے کہا کہ میرے شوہر کا نام خبیب ہے، وہ بہترین انسان ہیں اور میں اپنی ازدواجی زندگی میں بہت خوش ہوں۔

واضح رہے کہ صنم ماروی نے 18 سال کی عُمر میں پہلی شادی کی تھی، اُن کے پہلے شوہر آفتاب احمد کو سال 2009 میں کراچی میں قتل کردیا گیا تھا۔

آفتاب احمد کے قتل کے وقت صنم ماروی اپنے پہلے بچے کی اُمید سے تھیں، پہلے شوہر کے قتل کے چند سال بعد گلوکارہ نے اپنی خالہ کے بیٹے حامد خان سے دوسری شادی کرلی تھی جن سے اُن کے تین بیٹے ہیں جو اب اپنے والد کے ساتھ رہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔