سینیٹ میں 92 گیس منصوبوں کی منظوری
وزیراعظم نے اراکین پارلیمنٹ کے زیرالتوا 92 گیس منصوبوں کی منظوری دے دی ہے جن پر تقربیاً دس ارب روپے لاگت آئے گی
لاہور:
اخباری اطلاعات کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے استحقاق و قواعدوضوابط کو بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اراکین پارلیمنٹ کے زیرالتوا 92 گیس منصوبوں کی منظوری دے دی ہے جن پر تقربیاً دس ارب روپے لاگت آئے گی، اس حوالے سے اوگرا کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس منگل کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکریٹری پٹرولیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے خصوصی اجازت نامے، ایس این جی پی ایل کی رضامندی کے بعد اوگرا کی طرف سے اعتراض، معاملے کو مزید الجھانے کی کوشش ہے۔
ملک میں جاری گیس و انرجی بحران کے تناظر میں وزیراعظم کی جانب سے گیس منصوبوں کی منظوری مستحسن اقدام ہے اور ایسے موقع پر کسی بھی ابہام کو دور کرنا اشد ضروری ہے تاکہ جاری منصوبوں کو کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔ لیکن اجلاس کی کمیٹی کا کہنا تھا کہ چیئرمین اوگرا کی طرف سے مسلسل غلط بیانی کی جارہی ہے اور منصوبے پر عمل کی آخری تاریخ گزر جانے کی وجہ سے فنڈزکی واپسی کی ذمے داری چیئرمین اوگرا پر عائد ہوتی ہے۔ جس پر طویل بحث کے بعد چیئرمین اوگرا نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ آج ہی وزارت اور ایس این جی پی ایل کوخط لکھ کر منظوری حاصل کرنے کے بعد منصوبے پرکام کا آغاز کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نے ملک بھر کے تمام جاری ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں 21 مارچ 2014 کو کراچی میں سیکڑوں ریڑھی بانوں کے خلاف رات کی تاریکی میں تادیبی کارروائی کرنے اور محنت کشوں کے ٹھیلے مسمار کرنے کے معاملے کو سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سپرد کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کراچی کے اس واقعے پر سینیٹر رئوف صدیقی نے ڈپٹی کمشنر سے ملنے کی کوشش کی تھی مگر انھوں نے ملنے سے انکار کردیا تھا، جس پر انھوں نے ڈپٹی کمشنر کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی تھی۔ آئی این پی کے مطابق اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر حکومت سندھ اور کراچی انتظامیہ کو ریڑھیاں اور سامان واپس کرنے کی سفارش کی ہے۔ اخلاقی ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے یہی راست اقدام ہوگا۔
اخباری اطلاعات کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے استحقاق و قواعدوضوابط کو بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اراکین پارلیمنٹ کے زیرالتوا 92 گیس منصوبوں کی منظوری دے دی ہے جن پر تقربیاً دس ارب روپے لاگت آئے گی، اس حوالے سے اوگرا کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس منگل کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکریٹری پٹرولیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے خصوصی اجازت نامے، ایس این جی پی ایل کی رضامندی کے بعد اوگرا کی طرف سے اعتراض، معاملے کو مزید الجھانے کی کوشش ہے۔
ملک میں جاری گیس و انرجی بحران کے تناظر میں وزیراعظم کی جانب سے گیس منصوبوں کی منظوری مستحسن اقدام ہے اور ایسے موقع پر کسی بھی ابہام کو دور کرنا اشد ضروری ہے تاکہ جاری منصوبوں کو کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔ لیکن اجلاس کی کمیٹی کا کہنا تھا کہ چیئرمین اوگرا کی طرف سے مسلسل غلط بیانی کی جارہی ہے اور منصوبے پر عمل کی آخری تاریخ گزر جانے کی وجہ سے فنڈزکی واپسی کی ذمے داری چیئرمین اوگرا پر عائد ہوتی ہے۔ جس پر طویل بحث کے بعد چیئرمین اوگرا نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ آج ہی وزارت اور ایس این جی پی ایل کوخط لکھ کر منظوری حاصل کرنے کے بعد منصوبے پرکام کا آغاز کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نے ملک بھر کے تمام جاری ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں 21 مارچ 2014 کو کراچی میں سیکڑوں ریڑھی بانوں کے خلاف رات کی تاریکی میں تادیبی کارروائی کرنے اور محنت کشوں کے ٹھیلے مسمار کرنے کے معاملے کو سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سپرد کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کراچی کے اس واقعے پر سینیٹر رئوف صدیقی نے ڈپٹی کمشنر سے ملنے کی کوشش کی تھی مگر انھوں نے ملنے سے انکار کردیا تھا، جس پر انھوں نے ڈپٹی کمشنر کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی تھی۔ آئی این پی کے مطابق اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر حکومت سندھ اور کراچی انتظامیہ کو ریڑھیاں اور سامان واپس کرنے کی سفارش کی ہے۔ اخلاقی ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے یہی راست اقدام ہوگا۔