بھارت واٹس ایپ پر گنیش بھگوان کی پوسٹ ڈیلیٹ کرنے پر مسلم پرنسپل گرفتار

پرنسپل کے دفتر اور گھر کے باہر مشتعل افراد جمع ہوگئے

پرنسپل کے دفتر اور گھر کے باہر مشتعل افراد جمع ہوگئے

مودی کے ہندوتوا ازم کے پرچاریوں نے ایک اسکول کے مسلم پرنسپل کو گرفتار کروا دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق جنونی ہندوؤں کے ایک گروپ نے شہر کوٹا میں ایک سرکاری اسکول کے مسلم پرنسپل کے خلاف محاذ کھول دیا۔

اسکول ٹیچرز اور انتہاپسند ہندوؤں نے پرنسپل پر الزام عائد کیا کہ واٹس ایپ گروپ پر گنیش بھگوان کی بے عزتی کی گئی ہے۔

پرنسپل پر واٹس ایپ گروپ میں گنیش بھگوان کے تہوار سے متعلق پوسٹ کو بطور ایڈمن ڈیلیٹ کرنے کا الزام لگا کر ان کے دفتر اور گھر کے باہر مشتعل ہجوم جمع ہوگیا۔ جس میں ہندوتوا کے پرچاری بھی شامل ہوگئے۔


پولیس نے بتایا کہ مشتعل ہجوم کا مطالبہ تھا کہ پرنسپل کو گرفتار کیا جائے ورنہ وہ انھیں خود سزا دیں گے۔ مشتعل افراد نے توڑ پھوڑ اور آگ لگانے کی بھی کوشش کی۔

بقول پولیس سب انسپکٹر حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے پرنسپل کو گرفتار کرلیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پرنسپل نے اپنے بیان میں بتایا کہ ان سے یہ پوسٹ غلطی سے حذف ہوگئی تھی تاہم مقدمہ درج کرانے والوں کا کہنا ہے کہ پرنسپل نے ایک گھنٹے میں 2 بار گنیش بھگوان کے تہوار کی پوسٹ ڈیلیٹ کی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے تفتیش جاری ہے۔ امید ہے کہ صبح تک علاقے میں امن بحال ہو جائے گا۔
Load Next Story