نارتھ کراچی میں پرائمری اسکول کئی سال سے سیوریج پانی میں ڈوبا ہوا ہے تدریس کا عمل معطل
تحریک آزادی کے رہنما مولانا شوکت علی سے منسوب گراؤنڈ اور پرائمری اسکول کئی سال سے سیوریج کے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں
نارتھ کراچی سیکٹر نمبر تین میں واقع تحریک آزادی کے رہنما مولانا شوکت علی سے منسوب گراؤنڈ اور پرائمری اسکول کئی سال سے سیوریج کے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اسکول میں تدریس کا عمل معطل ہے جبکہ کھیل کا میدان بھی گندے پانی کے جوہڑ میں تبدیل ہوچکا ہے۔
شہری آبادی کے علاوہ کارخانوں سے نکلنے والا سیوریج کھیل کے میدان میں کئی سال سے جمع ہے جو اب سبز رنگ اختیار کرچکا ہے پانی سے شدید تعفن اٹھ رہا ہے جبکہ مچھروں مکھیوں اور دیگر مضر حشرات کی افزائش کا مرکز بننے سے اردگرد کی آبادی کی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق اجمیر نگری کی سڑک اور نکاسی آب کی مین لائن سیکٹر نمبر تین سے اونچی تعمیر کی گئی جس سے یہ علاقہ نشیب میں آگیا بالخصوص مولانا شوکت علی اسکول اور گراؤنڈ مرکزی سڑک سے دو سے تین فٹ نیچے ہونے کی وجہ سے سیوریج کے پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔
سیکٹر نمبر تین میں واٹر بورڈ کی لائنیں بھی رس رہی ہیں اور سیوریج کا نظام بھی چوک پڑا ہے جو نشیب کی وجہ سے گراؤنڈ اور اسکول کے احاطے میں جمع ہے۔ مولانا شوکت علی پرائمری اسکول تک پہنچنے کے لیے سیوریج میں ڈوبے ہوئے خطرناک راستے سے گزرنا پڑتا ہے۔
تعفن زدہ پانی میں گھرے اسکول تک پہنچنا ناممکن ہوچکا ہے جس کے بعد اسکول کو تالے ڈال دیے گئے اور تدریس کا عمل کئی سال سے معطل ہے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق رہائشی علاقے سے ملحقہ غیرقانونی فیکٹریوں اور کارخانوں نے اپنی نکاسی کی لائنیں بھی اس گراؤنڈ میں داخل کردی ہیں جس سے اب یہ گراؤنڈ کسی جوہڑ کا منظر پیش کررہا ہے۔
علاقہ مکینوں کی جانب سے واٹر بورڈ، میئر کراچی کے دفتر اور بلدیاتی نمائندوں سے متعدد بار رجوع کیا گیا واٹر بورڈ کو مکینوں نے مسئلے کے حل کا منصوبہ بھی پیش کیا جس کے تحت اس نشیبی علاقے سے سیوریج کی ایک لائن کریلا موڑ تک بچھانی ہوگی تاہم واٹر بورڈ اور بلدیاتی محکموں کی جانب سے اس تجویز اور علاقہ مکینوں کی درخواستوں پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔
نارتھ کراچی سیکٹر نمبر تین کے مکین گزشتہ آٹھ سال سے اس مسئلے سے دوچار ہیں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات میں بھی مذکورہ اسکول میں پولنگ اسٹیشن بنایا گیا انتخابی مہم کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں نے نکاسی آب کے اس سنگین مسئلے کے حل کے وعدے کیے لیکن منتخب ہونے کے بعد سے عملی طو ر پر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
علاقے کے سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ میئر کراچی اور سندھ حکومت نے نکاسی آب کا نظام بہتر کرنے کے لیے کوئی قدم نہ اٹھایا تو اسکول اور گراؤنڈ کا نام از خود تبدیل کردیں گے اور اسے سندھ کی حکمراں جماعت کے مرکزی قائدین اور میئر کراچی و زیراعلیٰ سندھ کے نام سے منسوب کردیا جائے گا تاکہ اس گراؤنڈ اور اسکول کی حالت زار کی وجہ سے تحریک ازادی کے رہنمامولانا شوکت علی کے چاہنے والوں کی دل آزاری نہ ہوسکے۔