نوزائیدہ بچوں کو دماغی بیماری سے بچاؤ کی تکنیک متعارف

جن بچوں کا کولنگ تھراپی کےذریعے علاج کیا گیا ان میں سے 45 فیصد بچوں کو کسی قسم کی دماغی بیماری لاحق نہیں ہوئی


ویب ڈیسک July 10, 2014
کولنگ تھراپی کی بدولت بچوں کو دماغی بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے، فوٹو فائل

عام طورپر بچے اپنی پیدائش کے ساتھ ہی آکسیجن کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں جس سے دماغ کو نقصان پہنچنے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے تاہم اب سائنسدانوں نے ایسی تکنیک متعارف کرادی ہے جس کی بدولت بچوں کو دماغی امراض سے بچایا جاسکتا ہے۔

کولنگ بے بیز تھراپی ایسی تکنیک ہے جس میں بچے کو 3 دن تک ایک مخصوص بستر پرلٹا دیا جاتا ہے اوربچے کے جسم کا درجہ حرارت 33 ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھا جاتا ہے جس کی بدولت بچے کو آکسیجن مناسب انداز میں ملنے لگتی ہے اور دماغ کے سیل کے مرنے کا خدشہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

یونیورسٹی آف آکسفورڈ اور کالج آف لندن میں ہونے والی اس نئی ریسرچ کے مطابق بعض بچے پیدائش کے وقت آکسیجن کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں جس کے باعث ان کے دماغ میں موجود خلئے مرنا شروع ہوجاتے ہیں اور ایسے بچے سیربرل پالسے جیسی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں تاہم اس نئی تکنیک کی بدولت بچوں کو نہ صرف اس بیماری سے بچایا جاسکتا ہے بلکہ یہ طریقہ علاج جسے ماہرین تھراپیوٹک ہئی پو تھرمیا کہتے ہیں بچوں کی قدرتی صلاحیتوں کو بھی متاثر ہونے سے بچاتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ تھراپی دماغ میں بننے والے نقصان دہ مواد کو بننے سے روک دیتا ہے جس سے دماغ کے خلیوں کی موت واقع نہیں ہوتی۔

ریسرچ کے مطابق جن بچوں کا کولنگ تھراپی کےذریعے علاج کیا گیا ان میں سے 45 فیصد بچوں کو کسی قسم کی دماغی بیماری لاحق نہیں ہوئی جبکہ جن بچوں کا علاج عام طریقہ سے کیا گیا ان میں سے صرف 28 فیصد بچے محفوظ رہے۔

اس تحقیق کے بانی پروفیسر ڈیوڈ ایڈورڈ کا کہنا ہے کہ 20 سال قبل تک لوگوں کا خیال تھا کہ جو بچے ایسی دماغی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں ان کا علاج ممکن نہیں لیکن اب اس کا نہ صرف علاج ممکن ہے بلکہ اس کےنتائج بھی طویل عرصے تک رہتے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں