تحریری اظہار انسانی زندگی کا وقار

مسلسل، منفرد اور مختلف کیسے لکھا جائے؟

فوٹو : فائل

کچھ لوگوں کے لیے لکھنا عادت ہے جب کہ میر ے لیے ایک آرٹ اور عبادت بھی ہے۔ میرے لیے ادب اور لکھنا فن سے کہیں بڑھ کر انسانی جذبات کی ترجمانی ہے اور اپنے وجود کے اظہار کا ذریعہ ہے۔ لکھنا مجھے تقویت بھی دیتا ہے اور آگے بڑھنے کی تحریک بھی۔ میں نے لکھنا اس لیے شروع نہیں کیا تھا کہ میں پڑھا جاؤں گا بلکہ اس لیے لکھتا ہوں کہ میں خود کو جان سکوں۔

اپنے انسانی جذبات، نظریات اور براہ راست زندگی کے تجربات کو کاغذ پر اتار سکوں اور ان لفظوں کی تصویر میں اپنی شخصیت دیکھ سکوں۔ میں موسیقی اور مصوری سے یکسر نابلد ہوں، مجھے الفاظ سے منظرکشی کرنا اور خیالوں کی تصویر بنانا پسند ہے۔ میں انسانی دماغ کی تصوراتی طاقت کو الفاظ کی زبان میں بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اس میں کام یابی ملتی ہے یا نہیں یہ تو وقت اور قارئین ہی بتائیں گے، لیکن میں نے اپنے الفاظ کو صرف قلم ہی سے نہیں لکھا بلکہ کوشش کی ہے کہ ان میں اپنے جذبات اور احساسات کا لمس بھی شامل کروں۔ میرا ماننا یہ ہے کہ لکھنے سے تبدیلی ضرور آتی ہے۔ اپنی تحریری اور تخلیقی صلاحیتوں سے آپ کیسے انسانی معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں؟ نیز تحریری صلاحیتیں کس طرح انسان کی انفرادی اور پیشہ ورانہ زندگی میں بہتری اور نکھار کا سبب بنتی ہیں؟ نئے لکھنے والے کیسے مسلسل اور بہترین لکھ سکتے ہیں؟

آج کے اس مضمون میں ان نکات پر گفتگو کریں گے۔

ڈیجیٹل میڈیا اور موبائل فون کے بے تحاشہ استعمال، بالخصوص چیٹ جی پی ٹی اور اے آئی کی آمد کے بعد موثر اور انسانی زندگی پر اثرانداز ہونے والا تحریری مواد تحلیق کرنا کسی بھی چیلینج سے کم نہیں ہے۔ ہماری زندگی میں ایسے بے شمار واقعات رونما ہوتے ہیں جو دوسروں کے لیے راہ نمائی کا سبب بن سکتے ہیں۔ ایسی باتیں اور یادیں موجود ہوتی ہیں جو لکھے جانے کے قابل ہوتی ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ اکثر لوگ یہ بات نہیں سمجھتے کہ اُن کی زندگی، باتیں، واقعات، تجربات اور مشاہدات بہت مفید ہیں۔ یہ سچ ہے کہ لکھنا ایک آرٹ ہے اور ہر آرٹ اور اسکل سیکھا جاسکتا ہے۔ الفاظ کا ذخیرہ اور جملوں کی ترتیب وقت، تجربے، مطالعے اور مشق سے آ جاتی ہے۔

لکھیں کیوں؟
ضروری یہ ہے کہ ہمیں یہ احساس ہو کہ لکھنا اہم ہے اور یہ تاریخ کا حصہ بن جا ئے گا۔ وہ تاریخ جو آپ کے اپنے نقطہ نظر سے لکھی جائے گی کسی دوسرے کی نظر اور قلم سے نہیں، انسانی زندگی میں اہم سنگ میل ہے۔ اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ آپ کا نام تاریخ کے اوراق، خاندان میں منفرد اعزاز کے ساتھ لکھا جائے تو پھر اپنی کہانی لکھنا شروع کردیں۔

لکھنا وہاں سے شروع کریں جہاں سے آپ کی کہانی شروع ہوئی تھی۔ اس کہانی کا آغاز، نشیب و فراز اور سفر آپ سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ اس لیے یہ کہانی صرف آپ کو ہی لکھنی ہوگی۔ یہ آپ کی کہانی ہے، آپ کی زبانی اسے آپ ہی نام اور انجام دیں گے...تو پھر اس کا آغاز کب کررہے ہیں؟

لکھنا کیا ہے؟
ایک دفعہ میں نے اپنے منٹور سے پوچھا، سر! مجھے روزمرہ کے معاملات پر لکھنا چا ہیے یا ادب پر؟ میرے سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ اخباری تحریریں وقتی ادب ہوتا ہے جب کہ ادبی تحریریں دیر تک زندہ رہتی ہیں۔ اب فیصلہ تمہارا ہے کہ تمھیں وقتی ادب میں مرنا ہے یا ادب میں زندہ رہنا ہے۔ میں نے کہا سر! میں قبروں میں نہیں، کتابوں میں زندہ رہنا چاہتا ہوں۔ شاید آپ میں سے بعض لوگ مجھے ذاتی طور پر جانتے ہوں، اور اکثر میری تحریروں کی وجہ سے مجھے جانتے ہوں، لیکن ایک ایاز وہ ہے جو آپ کو چلتا پھرتا نظر آتا ہے، جو روزمرہ کے کاموں میں مصروف عمل ہے، لیکن وہ ایاز آپ کی نظروں سے اوجھل ہے جس کی ایک اپنی تخلیقی دُنیا ہے، جہاں جذبات، احساسات اور خیالات کی قدروقمیت ہے جہاں انسانی شعور، ادب اور تخلیق کی بات ہوتی ہے جہاں انسانوں کی قدروقیمت ان کی حیثیت سے نہیں بلکہ خیالات کے مطابق ہوتی ہے، جہاں مطالعہ عبادت اور لکھنا عقیدت تسلیم کی جاتی ہے۔

لکھیں کیسے؟
کچھ عرصہ قبل میں نے اپنے دادا کے متعلق مضمون لکھا تو ایک شخص نے مجھے فون کرکے کہا کہ آپ کا مضمون پڑھ کر میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے۔ میں نے کہا کہ آپ کا مضمون پڑھ کر یہ حال ہے تو ذرا تصور کریں کہ میری لکھتے ہوئے کیا حالت ہوئی ہوگئی! ٹی، ایس.، ایلیٹ نے ایسے ہی نہیں کہا تھا،''ادب کا مقصد خون کو روشنائی بنانا ہے۔''

اچھا لکھنے کے لیے میرا ذاتی مشاہدہ اور تجربہ
میں کوئی ماہر مصنف اور شہرۂ آفاق لکھاری نہیں ہوں، اس لیے میری رائے ذاتی مشاہدات کی بنیاد پر نئے لکھنے والوں کے لیے ایک ہدایت نامہ اور راہ نمائی کا ذریعہ تو ہو سکتی ہے، کام یابی اور شہرت کا اصول نہیں۔

1: اپنی ذات کا گہرا مطالعہ کرنا

کسی بھی لکھاری کے لیے مسلسل اور منفرد لکھنے کے لیے سب سے بنیادی اور اہم نکتہ اس کا یہ جاننا ہے کہ وہ کیوں لکھتا ہے۔ اس ضمن میں اسے اپنی ذات کا گہرا مطالعہ اور مشاہدہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بے شمار لوگ صرف شوق اور شہرت کی خاطر لکھنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن کچھ عرصے بعد وہ اس سے مایوس ہوجاتے ہیں، اس لیے اہم یہ بات ہے کہ آپ اپنی ذات کے گہرے مطالعے کی عادت اپنائیں، کیوںکہ یہ مشکل اور صبرآزما کام ہے جس سے جلد لوگ تھک جاتے ہیں۔ بطور لکھاری آپ پر ایسا وقت آتا ہے جب چاہتے ہوئے بھی آپ کے قلم سے الفاظ نہیں لکھے جاتے۔ اگر لکھنا آپ کا جنون اور آپ کی ذات کی تکمیل نہیں تو، یاد رکھیں آپ بہت جلد ہمت ہار جائیں گے۔

2: خاموشی، علیحدگی اور سنجیدگی میں وقت گزارنا
لکھنا ایک تخلیقی، ریاضتی ا ور ذہنی مشقت والا کام ہے۔ اس لیے اگر آپ کو مکمل ذہنی ہم آہنگی اور ذہنی سکون میسر نہیں ہے، اگر آپ کو خاموشی، علیحدگی اور سنجیدہ ماحول میں وقت گزارنے کا موقع نہیں ملتا تو آپ کے لیے سنجیدہ اور تخلیقی ادب تخلیق کرنا بہت مشکل ہوجائے گا۔ سوشل میڈیا کے اس تیزرفتار دُور میں لکھاریوں کے لیے یہ کسی چیلینج سے کم نہیں کہ وہ اپنے آپ کو تمام طرح کی سرگرمیوں سے کنارہ کشی کرکے اپنی تخلیقی صلاحیتوں پر توجہ دے سکیں۔ اگر آپ خاموشی اور خلوت کی زندگی نہیں اپنا سکتے، تو آپ ایک اچھے تخلیق کار نہیں بن سکتے ہیں۔

3: روزمرہ زندگی کے براہ راست تجربات اور مشاہدات لکھنا
ہم سب کی زندگی میں بے شمار ایسے واقعات، تجربات اور مشاہدات رونما ہوتے ہیں، جنہیں ہم اکثر نظر انداز کردیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ عام سے واقعات ہیں۔ ایک لکھاری کی نظر دوسرے انسانوں کی نظر سے مختلف ہوتی ہے، اس لیے اس کا مشاہدہ اور تجربہ بھی دوسرے انسانوں سے مختلف ہوتا ہے۔ اس لیے اگر آپ اچھے اور مؤثر تخلیق کار بننا چاہتے ہیں تو اپنے روزمرہ کے مشاہدات واقعات اور تجربات تحریر کریں۔

4: کتابیں اور ہم عصر لکھاریوں کی تحریریں پڑھنا
میرے خیال میں آج کے دُور کا سب سے بڑا چیلینج دوسروں کی تحریریں پڑھنا اور کتابوں کا مطالعہ کرنا ہے، جسے معروف مصنف کنگ نے بہت ہی خوب صورتی سے بیان کیا ہے۔

''اگر تمہارے پاس پڑھنے کے لیے وقت نہیں ہے تو تمہارے پاس لکھنے کے لیے الفاظ بھی نہیں ہوسکتے۔'' (اسٹیفن کنگ)

5: مسلسل لکھتے رہنا اور شائع ہونا
لکھنا ایک فن ہے جس کے لیے مسلسل لکھنا اور وقت درکار ہوتا ہے، کوئی بھی لکھاری، قدرتی طور پر چاہے جتنی صلاحیتوں سے مالامال ہو، اسے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کے لیے مسلسل لکھتے رہنا چاہیے اور اس کی تحریروں کا شائع ہونا لازمی ہے۔ بہت سارے لوگ لکھتے تو ہیں لیکن اپنی تحریروں کو دوسروں کے ساتھ شیئر نہیں کرتے۔ قارئین کی رائے اور تجاویز کسی بھی لکھاری کے لیے بہترین اثاثہ ہوتی ہیں۔

6: اپنی تحریر کا خود تنقیدی جائزہ لینا
ہم سب اپنی تعریف سننا چاہتے ہیں اور بہت کم لوگ ہیں جو خود پر تنقید برداشت کرسکتے ہیں، بعض دفعہ لوگوں کا تنقید کرنے کا انداز بھی ذلیل کرنے والا ہوتا ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنی تحریروں کا خود تنقیدی جائزہ لیں تاکہ آپ کو اندازہ ہوسکے کہ قارئین اور دوسرے لوگ کیسے آپ کی تحریروں کو پڑھیں گے اور کیا نتیجہ اخذ کریں گے۔ خوداحتسابی اور تنقیدی جائزہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

7: اپنے قارئین کو ذہن میں رکھ کر لکھنا:
یاد رکھیں کہ ہماری تحریریں چاہے جتنی شان دار ہوں، اگر وہ قارئین کی سمجھ نہیں آتیں یا ان کے معیار پر پوری نہیں اترتیں، تو ہماری تحریریں اثر رکھنے سے قاصر رہتی ہیں۔ اس لیے لکھتے وقت مناسب زبان، بہترین الفاظ کا چناؤ، مفہوم اور پس منظر کا خیال ضرور رکھیں، تاکہ قارئین آپ کی تحریریں اپنے حساب اور انداز سے پڑھ سکیں۔ اکثر نئے لکھنے والے یہ بھول کر جاتے ہیں کہ وہ اپنے پڑھنے والوں کو مدنظر رکھے بغیر اپنی سوچ اور خیالات قارئین پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ یہ بہتر اپروچ نہیں، اگر اپ چاہتے ہیں کہ اپ کی تحریریں اپ کے قارئین کے دل میں اتریں تو ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کے ذہنی معیار کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی تحریری لکھیں۔

تحریر صرف شوق یا ذریعہ معاش؟
میں جب اپنی تحریریں سوشل میڈیا پر شیئر کرتا ہوں یا اپنے دوستوں کو بھیجتا ہوں تو اکثر مجھ سے یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ آپ لکھنے سے کتنے پیسے کمالیتے ہیں؟ چوںکہ لکھنا میرا شوق ہے، اور میرا براہ راست ذریعہ معاش نہیں، اس لیے اس ضمن میں میری کوئی ماہرانہ رائے نہیں ہے۔ ہاں کارل مارکس کا یہ قول کسی بھی لکھاری کے لیے ایک سنہرا اصول ہونا چاہیے، ''ایک لکھاری کو پیسہ ضرور کمانا چاہیے تاکہ وہ زندہ رہنے اور لکھنے کے قابل ہوسکے، لیکن اسے ہر گز پیسہ کمانے کے مقصد سے جینا اور لکھنا نہیں چاہیے۔''
Load Next Story