محکمہ آثار قدیمہ پنجاب کا تاریخی قلعہ شیخوپورہ کے تحفظ اور بحالی کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق شیخوپورہ قلعہ کو مغل شہنشاہ جہانگیر نے 1619 میں بنایا تھا
محکمہ آثار قدیمہ پنجاب نے تاریخی قلعہ شیخوپورہ کے تحفظ اور بحالی کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے حکام کا کہنا ہے قلعہ شیخوپورہ کی بحالی کا منصوبہ پاکستان کے قیمتی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے میں تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل ورثے کو آئندہ نسلوں کے لئے محفوظ بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا جس کے تحت شیخوپورہ کے تاریخی قلعہ کی بحالی اور تحفظ پر کام شروع ہونے جارہا ہے۔
اس منصوبے میں ساختی مرمت، تاریخی خصوصیات کی بحالی اور تحفظ کی جدید تکنیکوں کا نفاذ شامل ہوگا نامور آثار قدیمہ کے ماہرین، تاریخ دانوں اور تحفظ کے ماہرین کی ایک ٹیم اس منصوبے کی سربراہی کرے گی کام اگلے ماہ شروع ہونے والا ہے اور اسے مکمل ہونے میں 18 ماہ لگیں گے حکومت نے اس اہم کوشش کے لیے خاطر خواہ بجٹ مختص کیا ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق شیخوپورہ قلعہ جسے مغل شہنشاہ جہانگیر نے 1619 میں بنایا تھا اور قریبی جنگلات میں شکار کی مہمات کے دوران سننے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا بعد ازاں اس نے اپنے پیارے ہرن مانس راج کی یاد میں ایک پانی کا تالاب ، بارہ دری اور ایک مینار تعمیر کروایا جو اب ہرن مینار کے نام سے مشہور ہے۔
بعد ازاں مہارانی جند کور کو ان کے اپنے بیٹے مہاراجہ کھرک سنگھ نے 1839 میں قلعہ شیخوپورہ میں قید کر دیا تھا قیام کے دوران مہارانی جند کور نے قلعہ کے اوپری حصے میں بہت سی رہائشی عمارتوں کی تعمیر کی نگرانی کی جنہیں پینٹنگ سے سجایا گیا تھا جو کہ شیخوپورہ کی عمدہ مثالیں ہیں۔
ڈی جی آرکیالوجی پنجاب ظہیر عباس ملک کا کہنا ہے کہ پنجاب کے ثقافتی منظرنامے کو برقرار رکھنے اور خطے میں سیاحت کو راغب کرنے کے لیے یہاں بنائی گئی پینٹنگز اور اس عمارت کا تحفظ بہت ضروری ہے توقع ہے کہ تحفظ کے منصوبے سے سیاحت میں اضافے کے ذریعے مقامی معیشت کو فروغ ملے گا اور علاقے میں ہنر مند کاریگروں اور مزدوروں کے لیے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پراجیکٹ نہ صرف ہمارے ورثے کے ایک اہم حصے کو محفوظ رکھے گا بلکہ ملک بھر میں مستقبل کے تحفظ کی کوششوں کے لیے ایک ماڈل کے طور پر بھی کام کرے گا۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے میں تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل ورثے کو آئندہ نسلوں کے لئے محفوظ بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا جس کے تحت شیخوپورہ کے تاریخی قلعہ کی بحالی اور تحفظ پر کام شروع ہونے جارہا ہے۔
اس منصوبے میں ساختی مرمت، تاریخی خصوصیات کی بحالی اور تحفظ کی جدید تکنیکوں کا نفاذ شامل ہوگا نامور آثار قدیمہ کے ماہرین، تاریخ دانوں اور تحفظ کے ماہرین کی ایک ٹیم اس منصوبے کی سربراہی کرے گی کام اگلے ماہ شروع ہونے والا ہے اور اسے مکمل ہونے میں 18 ماہ لگیں گے حکومت نے اس اہم کوشش کے لیے خاطر خواہ بجٹ مختص کیا ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق شیخوپورہ قلعہ جسے مغل شہنشاہ جہانگیر نے 1619 میں بنایا تھا اور قریبی جنگلات میں شکار کی مہمات کے دوران سننے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا بعد ازاں اس نے اپنے پیارے ہرن مانس راج کی یاد میں ایک پانی کا تالاب ، بارہ دری اور ایک مینار تعمیر کروایا جو اب ہرن مینار کے نام سے مشہور ہے۔
بعد ازاں مہارانی جند کور کو ان کے اپنے بیٹے مہاراجہ کھرک سنگھ نے 1839 میں قلعہ شیخوپورہ میں قید کر دیا تھا قیام کے دوران مہارانی جند کور نے قلعہ کے اوپری حصے میں بہت سی رہائشی عمارتوں کی تعمیر کی نگرانی کی جنہیں پینٹنگ سے سجایا گیا تھا جو کہ شیخوپورہ کی عمدہ مثالیں ہیں۔
ڈی جی آرکیالوجی پنجاب ظہیر عباس ملک کا کہنا ہے کہ پنجاب کے ثقافتی منظرنامے کو برقرار رکھنے اور خطے میں سیاحت کو راغب کرنے کے لیے یہاں بنائی گئی پینٹنگز اور اس عمارت کا تحفظ بہت ضروری ہے توقع ہے کہ تحفظ کے منصوبے سے سیاحت میں اضافے کے ذریعے مقامی معیشت کو فروغ ملے گا اور علاقے میں ہنر مند کاریگروں اور مزدوروں کے لیے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پراجیکٹ نہ صرف ہمارے ورثے کے ایک اہم حصے کو محفوظ رکھے گا بلکہ ملک بھر میں مستقبل کے تحفظ کی کوششوں کے لیے ایک ماڈل کے طور پر بھی کام کرے گا۔