وادی نیلم میں ’ڈرائیور کی غفلت‘ سے گاڑی کو حادثہ کراچی کا نوجوان اور 2 بچے جاں بحق
مرنے والوں کی شناخت صارم صدیقی، ڈیڑھ سالہ ابراہیم اور چار سالہ عیشہ کے نام سے ہوئی، دو خواتین کی حالت تشویشناک
آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں ببون کے مقام پر کراچی سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کی گاڑی کھائی میں گرنے سے باپ بیٹی اور ڈیڑھ سال کا بیٹا جاں بحق ہوگیا، زخمی سیاح کے مطابق واقعہ ڈرائیور کی غلفت کے باعث پیش آیا۔
کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 16 سے تعلق رکھنے والے صارم صدیقی اپنی اہلیہ، چار بچوں، برادر نسبتی اور اہلیہ کے ساتھ دو ہفتے قبل کراچی سے بذریعہ ٹرین پاکستان کے سیاحتی مقامات کی سیر کیلیے روانہ ہوئے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی یہ فیملی وادی نیلم پہنچی تو گزشتہ روز سے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا جس کے بعد جب پولیس اور ریسکیو اداروں سے رابطہ کیا گیا تو حادثے اور اس میں جانوں کے ضیاع کا علم ہوا۔
اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے اٹھ مقام) اختر ایوب نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ حادثہ وادی نیلم کے علاقے نگدر کارکہ روڈ جبڑی کے مقام پر جیب کو حادثہ پیش آیا، جس میں کراچی کی فیملی شامل سوار تھی۔ حادثے کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق ہوئے جن کی شناخت صارم صدیقی، ڈیڑھ سالہ ابراہیم اور چار سالہ عیشہ کے نام سے ہوئی جبکہ حادثے میں پانچ افراد زخمی ہوئے جن میں دو خواتین متوفی کی اہلیہ اور برادر نسبتی کی بیوی کی حالت تشویشناک ہے۔
اختر ایوب کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والی ایک خاتون کی حالت زیادہ خراب ہے جبکہ دوسری کی ہڈی ٹوٹی ہے اور دونوں ہی سفر کے قابل نہیں جبکہ میتوں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد تابوت میں رکھ کر مظفر آباد کی طرف منتقل کردیا گیا ہے۔
حادثے میں زخمی ہونے والے قاسم نے بتایا کہ 'ہم نے ڈھکی ہوئی جیپ کی تھی تاکہ گھر والوں کو راستے میں خوف نہ آئے، کئی مقامات پر ڈرائیور نے غیر ذمہ دارانہ انداز سے ڈرائیونگ کی تو اُسے روکا مگر وہ بضد رہا کہ نہیں اس روڈ پر ایسے ہی گاڑی چلتی ہے'۔
'ایک مقام پر جب گاڑی کھائی کی طرف جھکی تو میں اور ڈرائیور نیچے اترے اسی دوران گاڑی 20 سے 25 فٹ گہری کھائی میں گر گئی اور میرے بہنوئی (صارم)، بھانجی (عیشہ)، ڈیڑھ سالہ ابراہیم اس کے نیچے دب گئے تھے، میں نے ڈرائیور سے گزارش کی مگر ڈرائیورز آپس میں بات کرتے رہے اور انہوں نے کوئی مدد نہیں کی جبکہ ہمارا ڈرائیور بھاگ گیا'۔
قاسم کے مطابق کچھ دیر گزرنے کے بعد مقامی افراد اور ریسکیو کا عملہ پہنچا جنہوں نے اٹھ مقام ٹی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا جہاں میرے بہنوئی صارم، عیشہ اور ابراہیم کی موت کی تصدیق ہوئی جبکہ میری بھابھی اور بیوی شدید زخمی ہیں۔
اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے عہدیدار نے بتایا کہ زخمی ہونے والی خواتین فی الحال سفر کے قابل نہیں ہیں اور انہیں اٹھ مقام کے ڈی ایچ کیو اسپتال میں ہی انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا ہے۔
اُدھر گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے آزاد کشمیر کے علاقے وادی نیلم میں بس کھائی میں گرنے کے واقعہ پر اظہار تشویش کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی مغفرت، لواحقین کے لئے صبر جمیل اور زخمی افراد کی جلد صحتیابی کی دعا کی جبکہ میتوں کو جلد از جلد کراچی منتقل کرنے کے انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں سواگوار خاندان کے ساتھ ہیں۔
کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 16 سے تعلق رکھنے والے صارم صدیقی اپنی اہلیہ، چار بچوں، برادر نسبتی اور اہلیہ کے ساتھ دو ہفتے قبل کراچی سے بذریعہ ٹرین پاکستان کے سیاحتی مقامات کی سیر کیلیے روانہ ہوئے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی یہ فیملی وادی نیلم پہنچی تو گزشتہ روز سے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا جس کے بعد جب پولیس اور ریسکیو اداروں سے رابطہ کیا گیا تو حادثے اور اس میں جانوں کے ضیاع کا علم ہوا۔
اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے اٹھ مقام) اختر ایوب نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ حادثہ وادی نیلم کے علاقے نگدر کارکہ روڈ جبڑی کے مقام پر جیب کو حادثہ پیش آیا، جس میں کراچی کی فیملی شامل سوار تھی۔ حادثے کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق ہوئے جن کی شناخت صارم صدیقی، ڈیڑھ سالہ ابراہیم اور چار سالہ عیشہ کے نام سے ہوئی جبکہ حادثے میں پانچ افراد زخمی ہوئے جن میں دو خواتین متوفی کی اہلیہ اور برادر نسبتی کی بیوی کی حالت تشویشناک ہے۔
اختر ایوب کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والی ایک خاتون کی حالت زیادہ خراب ہے جبکہ دوسری کی ہڈی ٹوٹی ہے اور دونوں ہی سفر کے قابل نہیں جبکہ میتوں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد تابوت میں رکھ کر مظفر آباد کی طرف منتقل کردیا گیا ہے۔
حادثے میں زخمی ہونے والے قاسم نے بتایا کہ 'ہم نے ڈھکی ہوئی جیپ کی تھی تاکہ گھر والوں کو راستے میں خوف نہ آئے، کئی مقامات پر ڈرائیور نے غیر ذمہ دارانہ انداز سے ڈرائیونگ کی تو اُسے روکا مگر وہ بضد رہا کہ نہیں اس روڈ پر ایسے ہی گاڑی چلتی ہے'۔
'ایک مقام پر جب گاڑی کھائی کی طرف جھکی تو میں اور ڈرائیور نیچے اترے اسی دوران گاڑی 20 سے 25 فٹ گہری کھائی میں گر گئی اور میرے بہنوئی (صارم)، بھانجی (عیشہ)، ڈیڑھ سالہ ابراہیم اس کے نیچے دب گئے تھے، میں نے ڈرائیور سے گزارش کی مگر ڈرائیورز آپس میں بات کرتے رہے اور انہوں نے کوئی مدد نہیں کی جبکہ ہمارا ڈرائیور بھاگ گیا'۔
قاسم کے مطابق کچھ دیر گزرنے کے بعد مقامی افراد اور ریسکیو کا عملہ پہنچا جنہوں نے اٹھ مقام ٹی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا جہاں میرے بہنوئی صارم، عیشہ اور ابراہیم کی موت کی تصدیق ہوئی جبکہ میری بھابھی اور بیوی شدید زخمی ہیں۔
اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے عہدیدار نے بتایا کہ زخمی ہونے والی خواتین فی الحال سفر کے قابل نہیں ہیں اور انہیں اٹھ مقام کے ڈی ایچ کیو اسپتال میں ہی انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا ہے۔
اُدھر گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے آزاد کشمیر کے علاقے وادی نیلم میں بس کھائی میں گرنے کے واقعہ پر اظہار تشویش کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی مغفرت، لواحقین کے لئے صبر جمیل اور زخمی افراد کی جلد صحتیابی کی دعا کی جبکہ میتوں کو جلد از جلد کراچی منتقل کرنے کے انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں سواگوار خاندان کے ساتھ ہیں۔