اسرائیلی وزیردفاع کا غزہ جنگ کا رخ لبنان سرحد کی طرف لے جانے کا عندیہ

ہم شمالی محاذ پر سیکیورٹی صورت حال تبدیل کرنے اور شہریوں کو بحفاظت گھروں میں لانے کے لیے پرعزم ہیں، اسرائیلی وزیردفاع


ویب ڈیسک September 11, 2024
شمالی سرحد پر حزب اللہ اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپیں روز کا معمول بن چکا ہے—فوٹو: رائٹرز

اسرائیل کے وزیردفاع یووا گیلنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز اپنا مشن مکمل کرنے کے قریب پہنچ گئی ہیں اور اب توجہ لبنان کے ساتھ شمالی سرحد کی طرف ہوگی جہاں حزب اللہ کے ساتھ روازنہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیردفاع یووا گیلنٹ نے شمالی سرحد پر اپنے فوجیوں کو ویڈیو کے ذریعے پیغام میں کہا کہ توجہ شمال کی طرف پر مبذول ہو رہی ہے کیونکہ جنوب میں ہم اپنا کام مکمل کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں لیکن یہاں ہمارا مشن پورا نہیں ہوا۔

انہوں نے اسرائیلی فورسز کی غزہ میں داخلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہدایات جس کے لیے آپ انتظار کر رہے ہیں وہ میں نے جنوب میں دیا تھا اور فوجیوں کو کام کرتے دیکھا تھا۔

خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو غزہ پر اسرائیل حملے کے آغاز کے بعد حزب اللہ کے ساتھ بھی اسرائیل کی کشیدگی بڑھ گئی ہے اور سرحد پر اکثر فائرنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں اور ہزاروں لبنانی زخمی اور کئی شہید ہوچکے ہیں اور اسی طرح کے سرحد کے قریب رہنے والے شہری ہجرت پر مجبور ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی رہنما کہہ چکے ہیں وہ ایسے مذاکرات کو ترجیح دیں گے جس کے تحت حزب اللہ کے جنگجو سرحد سے دور چلے جائیں جبکہ حزب اللہ کا کہنا ہے وہ اسرائیل کے خلاف بدستور لڑتے رہیں گے جب تک غزہ جنگ بند نہیں ہوتی ہے۔

یوواگیلنٹ نے ایک اور بیان میں کہا کہ ہم ایک معاہدے پر بھی کام کر رہے ہیں اور میں اپنی فورسز کو ہدایت دے چکا ہوں کہ وہ اپنی توجہ شمالی سرحد کی طرف موڑنے سمیت تمام ممکنہ پہلوؤں کے لیے تیار رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم شمالی محاذ پر سیکیورٹی صورت حال تبدیل کرنے اور شہریوں کو بحفاظت گھروں میں لانے کے لیے پرعزم ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ حزب اللہ رادوان فورس کے ایک کمانڈر کو شہید کردیا ہے اور حزب اللہ نے بھی اس کی تصدیق کی لیکن ان کے کردار کی وضاحت نہیں کی اور کہا کہ جواب میں اسرائیل فوج کے اہداف پر راکٹس فائر کردیے گئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں