پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاسبھارت صرف آن لائن شریک ہوگا
شنگھائی تعاون تنظیم کو اکثر نیٹو جیسے مغربی اتحادوں کے خلاف توازن کے طور پر دیکھا جاتا ہے
بھارتی وزیر تجارت پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے آئندہ اجلاس میں شرکت کرینگے۔ اس پیشرفت سے واقف حکام نے بتایا ایس سی او کے وزرائے تجارت کا اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں ہوگا۔ بھارت کو ایس سی او کے دیگر ارکان کے ساتھ میٹنگ کے لیے مدعو کیا۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے اپنی شرکت کی آن لائن تصدیق کی ہے، یعنی اس کے وزیر تجارت پاکستان کا سفر نہیں کریں گے۔یہ بھارت کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر اجلاسوں میں شرکت کیلئے ٹیمپلیٹ کے طور پر کام کر سکتا ہے،جس میں اکتوبر میں اسلام آباد میں ہونے والی حکومتوں کے سربراہان کی کونسل کا اجلاس بھی شامل ہے۔
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کو اجلاس کیلئے پہلے ہی دعوت نامہ بھیجا ۔توقع ہے بھارت، وزرائے تجارت کے اجلاس کی طرح، 15 اور 16 اکتوبر کی کانفرنس میں آن لائن شامل ہوگا۔ بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ذاتی طور پر شرکت کا امکان نہیں لیکن دیگر رکن ممالک سے توقع ہے وہ اعلیٰ اختیاراتی وفود بھیجیں گے۔
چین نے پہلے ہی تصدیق کر دی ہے ،اس کے وزیر اعظم شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے ساتھ دو طرفہ دورے کیلئے اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔ SCO یوریشیائی سیاسی، اقتصادی اور سلامتی اتحاد ہے، جس کی بنیاد 2001 ء میں چین، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، اور پاکستان نے رکھی تھی۔
ازبکستان۔ اس کے بعد بھارت، پاکستان اور ایران کو مکمل رکن کے طور پر، افغانستان، بیلاروس اور منگولیا کو بطور مبصر اور دیگر ممالک کو ڈائیلاگ پارٹنرز کے طور پر شامل کرنے کیلئے اس میں توسیع کی گئی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کو اکثر نیٹو جیسے مغربی اتحادوں کے خلاف توازن کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور یہ علاقائی تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان نے گزشتہ سال ایس سی او کے تمام اجلاسوں میں شرکت کی،جس کی میزبانی بھارت نے ذاتی طور پر کی یا عملی طور پر۔بلاول بھٹو نے مئی 2023 ء میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کیلئے گوا کا دورہ کیا۔
بھارت نے وزیراعظم شہبازشریف کو نئی دہلی میں ہونے والی ایس سی او کانفرنس میں شرکت کادعوت نامہ بھیجا۔اس سے پہلے کہ پاکستان نئی دہلی میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کر تا،بھارت نے اجلاس کی آن لائن میزبانی کا اچانک فیصلہ کیا۔ خیال کیا جاتا ہے چین اور پاکستان کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے بھارت نے آخری وقت پر یہ فیصلہ کیا۔شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی سلامتی کے خدشات بشمول دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی سے نمٹنے کیلئے اہم ہے۔
یہ رکن ممالک کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں اور انٹیلی جنس شیئرنگ کا انعقاد کرتا ہے۔ SCO بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) جیسے اقدامات کے ذریعے اقتصادی تعاون کو فروغ دیتا ہے۔یہ یوریشیا میں تجارت، توانائی کی شراکت داری، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو بڑھانا چاہتا ہے۔
یہ رکن ممالک کو بڑے بین الاقوامی مسائل پر صف بندی کرنے کے لیے پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا ہے، جو اکثر کثیر قطبی عالمی نظام کی وکالت کرتا ہے اور عالمی معاملات میں مغربی تسلط کو چیلنج کرتا ہے۔ 4 جولائی 2023 ء کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بھارتی میزبانی میں منعقد ہوا۔ یہ سربراہی اجلاس تنظیم کیلئے اہم لمحہ تھا کیونکہ یہ پہلا موقع تھا جب بھارت نے 2017 ء میں مکمل رکن بننے کے بعد ایس سی او کی صدارت کی۔