پاکستان ایک نظر میں قومی مفاد

قومی سلامتی اور قومی مفاد کا یہ سانپ آج پورے ملک کو نگلنے کے قابل ہو چکا ہے. اور ہم خود بھی سوالیہ نشان بن چکے ہیں.


سہیل احمد July 12, 2014
قومی سلامتی اور قومی مفاد کا یہ سانپ آج پورے ملک کو نگلنے کے قابل ہو چکا ہے. اور ہم خود بھی سوالیہ نشان بن چکے ہیں. فوٹو فائل

ملکی تاریخ کے 66 برسوں سے ہم اس الجھن میں الجھے ہوئے ہیں کہ ریاست پاکستان کا قومی مفاد کیا ہے؟۔کوئی کسی کو کافر سمجھنے کو قومی مفاد قراردیتا ہے۔ لبرل عناصر اسلام کی مخالفت کو قومی مفاد قرار دیتے ہیں۔علاقائی جماعتیں نسلی تعصب پر مبنی سیاست اور صوبائیت پرستی کو قومی مفاد سمجھتی ہیں۔اور پاکستان کا ذرائع ابلاغ میڈیا کی آزادی کو قومی مفاد سمجھتا ہے۔جبکہ اس ملک کی قومی سیاسی جماعتیں اپنے قائدین کا ہے محاذ پر دفاع کو قومی مفاد سمجھتی ہیں۔

آج اگر کسی کا اپنا قومی مفاد ہے ان تمام مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا وہ قومی مجرم سمجھا جاتا ہے۔ایک وقت تھا کہ حسین شہید سہروردی، خواجہ ناظم الدین جیسے سیاستدانوں کو جیل میں ڈالنا قومی مفاد قرار پایا۔ اور پھر بلوچستان کے سرداروں کو عقوبت کھانوں میں ڈالنا ریاست کے قومی مفاد کے لیے ضروری تھا۔ایک وقت ایسا بھی آیا کے واشنگٹن سے آنے والے ڈالروں کو افغان جنگ میں پہنچانا پاکستان کے قومی مفاد کے لیے ضروری قرار دیا گیا۔

حکومتیں بدلتی رہیں اور قومی مفاد بھی ۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کے جن جہادی کمانڈروں کی پرورش ریاست کی گود میں ہوئی تھی ان کو چن چن کر گوانتا ناموبے بھیجنا ملک کی سلامتی کے لیے ضروری ٹھہرا۔پاکستان کے وزیراعظم کا قومی مفاد کچھ اور ہوتا ہے اور اس کے ملٹری سیکریٹری کا کچھ اور۔ہم نے کشمیر پالیسیا ں بھی بنائیں اور افغان پالیسیا ں بھی۔ ہم نے جہاد بھی کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ بھی۔ایک کام ہم نے ہمیشہ کیا اور وہ ہے ڈالروں کی آمد۔

گلگت میں آگ لگے یا کراچی خون کے آنسو روئے ہمیں اس سے کوئی مطلب نہیں کیونکہ اس سے ہمارے قومی سلامتی اور قومی مفاد پہ کوئی فرق نہیں پڑتا۔اسلام آباد میں کسی جرنل خان کی حکومت ہے یا کسی سیاسی بابو کی پاکستان کے عوام کی ترجیحات کبھی ہمارے قومی مفاد کا نصب العین نہیں رہیں۔کرپشن کا خاتمہ اور ملک میں تعلیم اور صحت کی سہولتیں دینا بھی ہمارے قومی مفاد کے خلاف ہے۔اگر گلگت میں کئی سیاح قتل ہو گئے ہیں تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے کیونکہ کابل میں ہماری مرضی کی حکومت آنے والی ہے۔

ہمارے اندرونی مسائل بگڑتے جارہے ہیں مگر ان کا آسان حل یہ ہے کہ ہندوستان یہ سب کچھ کروا رہا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکی جیلوں میں سڑے یا پھر ریمنڈ ڈیوس یہاں سے پروٹوکول میں امریکہ روانہ ہو اس سے قومی مفاد مضبوط ہوتا ہے۔مہنگائی کے بلکتے عوام ٹیکسوں سے مریں یا لوڈشیڈنگ سے ۔اس ملک کی اشرافیہ اور جاگیردار قومی مفاد میں ٹیکس نہیں دیں گے۔ہم اپنی مرضی سے ڈرون حملے کروتے رہیں یا وزیرستان میں آمریکی حملوں کا الزام اپنے سر لے لیں اس سے قومی مفاد متاثر نہیں ہو گا۔ مگر امن کے قیام سے پاکستان کی قومی سلامتی خطرے کی زد میں آجا ئے گی۔جوش خطابت میں ووٹ مانگنے والوں کے حلقے میں عوام گندا پانی پییں یا پھر بچے ورکشاپوں پہ مزدوری کریں ،اس بھی پاکستان کی قومی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔


قومی سلامتی اور قومی مفاد کا یہ سانپ آج پورے ملک کو نگلنے کے قابل ہو چکا ہے ۔ہماری چلاکیاں اور ہماری پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک کے اسپتال بھی محفوظ نہیں ، جبکہ ہم خود بھی سوالیہ نشان بن چکے ہیں ۔ہم اپنے قومی مفاد کو اپنے مسائل کے حل سے صرف تب منسوب کر سکیں گے جب واشنگٹن پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے ڈالر اسلام آباد اور راولپنڈی بھیجے ۔ تب ہی پاکستان کے مسائل اور اس کے عوام کی بہتری پہلی بار پاکستان کا قومی مفاد قرار پائے گی اور ہم 66 برسوں کے بعد پاکستان کی صحیح سمت متعین کرنے کے قابل ہونگے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں