بحث تکرار اور الزامات کی بوچھاڑ امریکی صدارتی مباحثے کا فاتح کون

ہیرس اور ٹرمپ کے درمیان خارجہ، داخلہ، امیگریشن، معیشت، یوکرین اور غزہ جنگ سے متعلق پالیسیوں پر گرما گرم بحث ہوئی


ویب ڈیسک September 11, 2024
دونوں کے درمیان امریکی خارجہ، داخلہ، امیگریشن، معیشت، یوکرین اور غزہ جنگ سے متعلق پالیسیوں پر گرما گرم بحث ہوئی

ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان نیوز چینل پر ہونے والے براہ راست مباحثے میں دونوں نے ایک دوسرے پر تنقید کے تیر برسادیے۔ کہیں ہیرس حاوی نظر آئیں تو کبھی ٹرمپ کا پلڑا بھاری رہا۔

امریکی نیوز چینل اے بی سی میں ہونے والے 90 منٹ پر محیط مباحثے کے آغاز میں ہی کملا ہیرس نے مخالف امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب بڑھیں اور اُن سے ہاتھ ملا کر پُراعتماد ابتدا کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس نے اسقاط حمل، معیشت، امیگریشن، اور مہنگائی جیسے موضوعات پر اپنی اپنی پالیسیوں کو درست ثابت کرنے کے لیے گرما گرم بحث کی اور پالیسیوں کے نقائص پر ایک دوسرے کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔

کملا ہیرس نے ٹرمپ کے گزشتہ دور کی خارجہ پالیسی بالخصوص چین، روس، یوکرین، افغانستان وغیرہ کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر نے ہر جگہ محاذ آرائی شروع کی جواب میں اسرائیل نے موجودہ حکومت کی اسرائیل حماس جنگ سے متعلق پالیسی کو آڑے ہاتھوں لیا۔

حکمراں جماعت کی امیدوار کملا ہیرس جو کہ پراسیکیوٹر بھی رہی ہیں، اپنے سابق تجربات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کیسز پر جرح کی اور سابق صدر کو قانونی پیچیدگیوں میں الجھا دیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : مباحثے میں ٹرمپ کا پلڑا بھاری؛ جوبائیڈن کی جگہ نئے امیدوار کی تلاش؟

ہیرس نے اپنے دلائل کے ذریعے اسقاط حمل پر ٹرمپ کے موقف، صدر کے عہدے کے لیے ان کی عمر اور صحت، الیکشن میں پیسوں کے استعمال اور دیگر جرائم پر ٹرمپ کو زیر کردیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ جو ہمیشہ سے ان الزامات کی نفی کرتے آئے ہیں، کملا ہیرس کی جرح پر دفاعی پوزیشن میں آگئے اور اپنی بے گناہی کا کوئی ثبوت فراہم کرنے کے بجائے الزام لگایا کہ یہ مقدمات ڈیموکریٹس نے انھیں سیاست سے باہر کرنے کے لیے بنائے ہیں۔

اسقاط حمل کے قانون پر بات کرتے ہوئے کملا ہیرس نے سپریم کورٹ کی جانب سے اسقاط حمل کے حق کو ختم کرنے کے ملک بھر میں پڑنے والے اثرات پر بات کی۔ انھوں نے ٹرمپ کو اس قانون کی حمایت پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : کملا ہیرس کیساتھ صدارتی مباحثہ؛ ٹرمپ بہانے تراشنے لگے

ٹرمپ نے اسقاط حمل سے متعلق اپنے مؤقف کو دہرانے سے گریز کرتے ہوئے بحث سابق الیکشن میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی جانب موڑنے کی کوشش کی۔

جس پر کملا ہیرس نے کہا کہ آپ کے انھی جھوٹے الزامات نے آپ کے حامی ووٹرز کو مشتعل کیا اور وہ کیپٹل ہِل پر چڑھ دوڑے تھے۔

کملا ہیرس نے ٹرمپ کی انتخابی ریلیوں کا بھی مذاق اڑایا، اور مشورہ دیا کہ شرکاء بوریت سے جلد نکل جائیں۔

ان کا یہ جملہ ٹرمپ کو مشتعل کرنے کے کافی تھا جو اپنی ریلیوں میں شرکا کی تعداد کے بارے میں گھمنڈ کا شکار نظر آتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے صحت اور ویکسین سے متعلق پالیسی پر کملا ہیرس اور ڈیموکریٹس پر بچوں کے قتل کی حمایت کرنے کا الزام لگایا جسے کملا ہیرس نے جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے رد کردیا۔

معاشی اور تجارتی پالیسی پر بھی دونوں کے درمیان شدید تکرار ہوئی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے دور میں متوسط طبقہ پُرسکون تھا۔ مہنگائی نہیں تھی لیکن موجودہ حکومت ملک میں مہنگائی کا طوفان لے کر آئی۔

کملا ہیرس نے ٹرمپ کے گزشتہ دور میں غیر ملکی اشیا پر زیادہ ٹیرف عائد کرنے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایک طرح کا متوسط طبقے پر ٹیکس لگانا تھا کیوں کہ یہ اشیا اسی طبقے کے استعمال میں تھیں۔

کملا ہیرس نے کورونا وبا میں ٹرمپ کی پالیسیوں کو بھی ملک کے لیے نقصان دہ قرار دیا اور اس دوران ہونے والی ملک میں بیروزگاری پر خاطر خواہ اقدامات نہ اُٹھانے پر سابق صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

جواب میں ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کے تحت افراط زر کی سطح پر تنقید کی حالانکہ اور امیگریشن سے متعلق اپنی پالیسی کو ملک کے سود مند قرار دیا۔

دونوں امیدواروں نے خارجہ پالیسی بالخصوص اسرائیل اور یوکرین میں جاری تنازعات پر بھی بات کی۔ کملا ہیرس نے ٹرمپ پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حق میں یوکرین کے لیے امریکی حمایت ترک کرنے کا الزام عائد کیا جس کی ٹرمپ نے سختی سے تردید کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ کملا ہیرس اسرائیل سے نفرت کرتی ہیں جسے کملا ہیرس نے مسترد کر دیا اور اسرائیل کی حمایت میں کیے گئے اقدامات کا زکر بھی کیا۔

مباحثے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو کئی بار دفاع پوزیشن لیتے دیکھا گیا جب کہ اس سے پہلے ہونے والے مباحثے میں وہ جوبائیڈن پر مکمل طور حاوی نظر آئے تھے۔ جس پر ڈیموکریٹ پر اپنا امیدوار تبدیل کرنے کے لیے دباؤ پڑا تھا۔

ڈیموکریٹ پارٹی نے اپنے ووٹرز کے دباؤ اور رہنماؤں کی تجویز پر جوبائیڈن کو دستبردار کروا کر کملا ہیرس کو میدان میں اتارا تھا اور لگتا ہے ڈیموکریٹس کا یہ ترپ کا پتا کام کرگیا۔

امریکا میں صدارتی الیکشن 5 نومبر بروز منگل کو ہوں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں